بلو چستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت رہی اور مخلوط حکومت میں وزیر اعلیٰ بلیک میل رہتا ہے،میر سرفراز احمد بگٹی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت رہی اور مخلوط حکومت میں وزیر اعلیٰ بلیک میل رہتا ہے،بلو چستان حکومت کو اس وقت بیڈ گورننس،امن امان اور ماحولیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، اداروں کی تباہی جہاں سب سیاستدانوں نے شروع کی وہیں اس میں بیوروکریسی نے بھی بھرپور حصہ لیاہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو سول سیکر ٹریٹ کے سکندر جمالی آڈیٹو ریم میں سول سروسز آفسیرز ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام گڈ گورننس کے موضع پر منعقدہ سیمینارسے خطاب کر تے ہوئے کہی، وزیر اعلیٰ میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کی کتاب پر پی ایچ ڈی کی جاسکتی اگر گڈ گورننس کے لئے سیاستدانوں کے کردار پر کتاب لکھی جائے تو ہمارے سر شرم سے نہیں اٹھیں گے،سا بق رکن بلو چستان اسمبلی ثناء بلوچ سے متفق ہوں کہ 2سو ارب روپے میں آدھے پاکستان میں کیسے ترقی کریں میرا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ترقیاتی 2 سو ارب کہاں خرچ کئے جائیں جس طرح غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہورہا آئندہ 10سال میں ہم تنخواہیں بھی ادا نہیں کرسکیں گے مجھے اندازہ ہے کہ کس طرح ہم نے بلوچستان کو تباہ کیامیں پنجاب کے پنجابی یا اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کی تباہی کا ذمہ دار قرار نہیں دیتابلوچستان کو اس وقت بیڈ گورننس،امن امان اور ماحولیات تبدیلی کا سامنا ہے اداروں کی تباہی جہاں سب سیاستدانوں نے شروع کی وہیں بیوروکریسی نے بھرپور حصہ لیامیں سیاسی رہنماؤں سے سنتا ہوں کہ میرا ڈپٹی کمشنر تعینات کریں ہمیں کہا جاتا میرا ڈپٹی کمشنر کیوں نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بیڈ گورننس میں سیاستدان اور بیوروکریسی دونوں ذمہ دار ہیں موجود بیوروکریسی کا ماڈل نہیں چل سکتا اب سیاستدان کہتے ہیں میری اسکیمز، میری اسکیم کیا ہوتی ہیں؟،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ہمیشہ مخلوط حکومت رہی جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ بلیک میل رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دورہ لورالائی کے موقع پر ڈپٹی کمشنرز کو یہ نہیں پتہ تھا کہ انکے علاقے میں اسکول کتنے ہیں ڈاکٹرز و اساتذہ اسکولوں سے غیر حاضر رہتے ہیں۔ اس موقع پر سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ بلوچستان سے میرا 40 سالہ پرانہ رشتہ ہے2005 میں نواب اکبر بگٹی سے مذاکرات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پر عمل ہوجاتا تو آج بلوچستان کے 70 فیصد مسائل حل ہوجاتے ہیں سیمینار کا انعقاد بہترین اقدام ہے بلوچستان کی بیوروکریسی کو خراج تحسین پیش کرتاہوں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا انتخاب میرٹ پر کیا گیاہے ہمارے معاشرے میں ایک کلچر ہے اور وہ ہے میرا بندہ،ہمارے معاشرے میں ہر کوئی من پسند بندے کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنا چاہتا ہے سی پیک کا ایک فیز کامیاب ہوا دوسرے فیز پر کام جاری ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی دبنگ اور دلیر ہیں۔ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے سابق رکن بلو چستان اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں مکالمے کی بھی قیط ہے بیڈ گورننس میں پاکستان کا شمار ہوتا ہے کسی بھی عالمی اداروں کی رپورٹ پر جائیں تو پاکستان میں گڈ گورنس سے متعلق اچھی رپورٹ نہیں ملتی ماہرین کے مطابق پاکستان میں گڈ گورنس نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں لوگ اختیارات اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں پاکستان میں جمہوری کلچر کو فروغ نہیں دیا گیا جب آپ الیکشن کو انجینئرنگ طریقے سے کرائیں گے تو گڈ گورننس کبھی نہیں آسکتی کوئٹہ سٹی کے علاوہ بلوچستان میں حکومتی رٹ نہیں گزشتہ 20 سے 25 سال میں مسائل بڑھے ہیں بلوچستان میں شورش سیاسی تھے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی قوم کی ترقی و پسماندگی کا ذمہ دار ادارے ہوتے ہیں بیوروکریٹ بتائیں کیا ان کے کام میں مداخلت نہیں ہے؟بلوچستان کا مسئلہ گورنس نہیں بلکہ وسائل ہے سی پیک کی مد میں بلوچستان میں ایک کلو میٹرو روڈ بھی نہیں۔ اس موقع پر سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے کہاکہ ہر ایریا میں گڈ گورنس کا ہونا لازمی ہے ہمارانظام سب کے سامنے ہے لوکل گورنمنٹ کا تصور آج بھی نہیں سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کرنا ہے گڈ گورنس میں جو بھی فیصلہ ہو وہ عوام کو پتہ ہونا چاہئے بلوچستان پاکستان سے مختلف ہے، اس موقع پر سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی سید فیصل آغانے کہا کہ گڈ گورنس شفافیت کا درس دیتی ہے بد عنوانی ہمارا اولین فریضہ نہیں الزام تراشی کرنا بہت آسان ہے ہمارے پاس سینکڑوں قوانین ہیں لیکن کوئی ایسا قانون نہیں جسے ہم نے لاگو کیا ہوا ملک پر اگر ایمرجنسی آئی تو کسی کو سمجھ نہیں آئے گی کرنا کیا ہے۔سیکرٹری فشریزڈاکٹر جاوید شاہوانی نے کہا کہ نیشنل لیول پر کرپشن سے متعلق کوئی بہتر رپورٹ نہیں 26 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں معاشرے میں بیروزگاری عام ہے گڈ گورنس میں پولی ٹیشنز بہتری لا سکتے ہیں گڈ گورننس میں ہمارے سیاستدانوں کا اہم کردار ہے،سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر حفیظ جمالی نے کہا کہ بلوچستان میں گڈ گورنس کا فقدان ہے بلوچستان جن کرائسز کا سامنا کر رہا ہے وہ گورننس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے