پرامن احتجاج کرنا سب کا حق ہے،جو ہمارے شہداء کی تصاویر کو جلائے گا تو خانہ جنگی ہوگی،حاجی علی مدد جتک

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک اور مولانا ہدایت الرحمن کے درمیان تلخ کلامی، اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرلیا اور غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے کی رولنگ دے دی۔ منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ ہم سب بلوچ، پشتون اور پاکستانی ہیں الیکشن دوران کے ریلی کے شرکاء نے ہمارے دفتر کو نقصان پہنچایا،پرامن احتجاج کرنا حق ہے،ہمارے شہداء کی تصاویر کو جلائے گا تو خانہ جنگی ہمارے شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا لیکن ہم نے برداشت کیا کچھ روز قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے شرکاء نے میرے گھر پر پتھراؤ کیا شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا ہم نے ایک بار پھر برداشت کیا میں غیرت مند بلوچ ہوں، میرے گھر پر پتھراؤ کیاگیا، لیکن آج بعد ایسی حرکت کی گئی تو ہم اسکا اچھی طرح جواب دیں گے میں اپنی ماؤں بہنوں بھائیوں سے گذارش کرتاہوں پرامن احتجاج کرنا حق ہے مگر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے شہید میرسراج رئیسانی اور شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی تصاویر کو پھاڑا گیاہے کیا یہ بلوچیت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی خاتون کا دوپٹہ کھینچا جائے ابھی علی مدد جتک بات کر رہے تھے کہ مولانا ہدایت الرحمن نے مداخلت کی جس پر حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن حکومت سے بھی فنڈز لیتے ہیں اور ملک دشمنوں کا ساتھ بھی دیتے ہیں جس کے جواب میں مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ حکومت دہشتگرد ہے اس موقع پر دونوں اراکین کے درمیان شدید تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرلیا۔ بعدازاں مولانا ہدایت الرحمن ایوان سے واک آؤٹ کر کے چلے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے