قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ میں اپنے ہم خیال ججز لانا چاہتے ہیں،عمرایوب
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)سیکریٹری جنرل تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کا ایڈہاک ججز تعینات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے ہم خیال ججز عدالت میں لائیں، ہماری اپیل ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل کے کیسز سننے والے بینچ میں نہ بیٹھیں۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ عدت میں نکاح کیس میں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو بری کردیا تھا، اور بشری بی بی کی رہائی کی روبکار بھی جاری کردی تھی، نیب کی ٹیم نے جھوٹے کیسز میں ان کو پھر گرفتار کرلیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا کوئی بھی کیس نہ سنیں، چیف جسٹس نے ہمارے کیسز میں اپنا مائنڈ بنایا ہوا ہے، اگر چیف جسٹس ہمارے خلاف کیسز میں بینچ میں شامل ہوں گے تو ہم اس بینچ کا فیصلہ نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، یہ کوئی پارٹ ٹائم کام نہیں ہے کہ ایڈہاک ججز سپریم کورٹ میں تعینات کیے جارہے ہیں، 56 ہزار کیسز سپریم کورٹ میں ہیں، 3 یا 2 یا 4 ایڈہاک ججز سے یہ کیسز ختم نہیں ہوجائیں گے، عدلیہ کی ترجیع ہونی چاہیے کہ سستا اور صاف انصاف عوام کو فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا سپریم کورٹ میں ایڈیاک ججز لانے کا مقصد ہے یہ وہ اپنے ہم خیال ججز سپریم کورٹ میں لگائیں جس کی ملک کی وکلا برادری اور سیاسی ورکرز مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں ہورہی ہیں۔بحیثیت سیکریٹری جنرل تحریک انصاف اور قومی اسمبلی میں بطور اپوزیشن لیڈر میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ کسی کا باپ بھی تحریک انصاف پر پابندی نہیں لگا سکتا، 3 کروڑ لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے، ہم محب وطن لوگ ہیں پاکستان کی دھرتی کے لیے ہم اپنے خون کا آخری قطرہ دینے کو تیار ہیں۔
عمر ایوب کے مطابق اس وقت ہمارے ارکان اسمبلی کو آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس، انٹیلیجنس بیورو اور اسپیشل برانچ کے لوگ، اور اینٹی کرپشن پنجاب کے لوگ جھوٹی ایف آرز میں اٹھا رہے ہیں، ہمارے ایم این اے کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے باوجود انہوں نے بیرسٹر گوہر کو اپنا حلف نامہ پیش کیا ہے، معظم جتوئی کو اغوا کیا گیا، جمشید دستی کے گھر پر ریڈ ہوئی۔
شہریار آفریدی کے گھر پر رات کو پولیس آئی، صاحبزادہ امیر سلطان کو 2 دنوں سے اغوا کیا ہوا ہے، ابھی تک ان کی بازیابی نہیں ہوسکی ہے، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، میری اس معاملے میں اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی بات ہوئی ہے، سیکریٹری نیشنل اسمبلی کو بھی آگاہ کرتا رہا ہوں، آئین و قانون میں ہے کہ کسی ممبر پارلیمنٹ کو گرفتار کرنا ہو تو اسپیکر قومی اسمبلی کو اطلاع دے کر اجازت لینی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لاقانونیت ہے، جنگل کا قانون ہے، ملک میں دہشتگردی کی لہر دوڑی ہوئی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہماری ایجنسیوں کے ویگو ڈالے پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور میڈیا کے اینکرز اور رپورٹرز کے پیچھے پھر رہے ہیں، ایجنسیوں کا کام دہشتگردوں کا تعاقب کرنا ہے وہ اس ذمہ داری سے غافل ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے اہم فیصلے کیے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کو لایا جانا بدنیتی پر مبنی عمل ہے، اس کی سمری اس وقت موو کی گئی جب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا۔
’ہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ بدستور چیف جسٹس آف سپریم کورٹ ہیں، اگر آپ اقلیتی ججز میں سے بھی ہیں تو یہ فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے، فیصلے پر من و عن عمل درآمد کروانا بطور چیف جسٹس آپ کی ذمہ داری ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر ہرصورت عمل درآمد ہو۔‘
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 4 ججز کو ایک ساتھ ایڈہاک ججز کے طور پر لانا، وہ بھی چھٹیوں میں اور اس وقت جب چیف جسٹس کے ریٹائرڈ ہونے میں تقریباً ایک مہینہ رہ گیا ہے، 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ میں لانا بدنیتی پر مبنی ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ اس سے قوم کی فلاح ہوگی، اس سے قوم کی بداعتمادی بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ازم آزاد عدلیہ کے لیے مضر ہے، اس سے اجتناب کریں، ہم سپریم جوڈیشل کمیشن میں درخواست دائر کریں گے کہ ایڈہاک ججز سپریم کورٹ میں نہ لگائے جائیں، یہ عمل شروع سے متنازعہ ہوچکا ہے۔