بلوچستان میں جاری مظالم و ناانصافیوں کے سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے،بی این پی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی وفد نے ہاکی چوک کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی دھرنے میں پارٹی کی طرف سے اظہار یکجہتی اور جائزہ مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت وفد سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایااور بلوچستان میں جاری مظالم و ناانصافیوں کے سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے۔یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری سابق رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، مرکزی انسانی حقوق سیکرٹری سابق رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین ضلعی صدرغلام نبی مری، سابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل، سابق رکن اسمبلی ثناء بلوچ،جمیلہ بلوچ، چیئر مین جاوید بلوچ، آغا خالد دلسوز، چیئرمین واحد بلوچ، شمائلہ اسماعیل مینگل،ملک محمد ساسولی،بی ایس کے مرکزی سیکرٹری جنرل صمد بلوچ، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی اور ضلعی فنانس سیکرٹری میر محمد اکرم بنگلزئی اور دیگر نے دھرنے کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک واضح موقف اور بیانیہ ہے کہ آج بلوچستان جن سنگین انسانی بحرانی کیفیت،انسانی حقوق کی پامالیوں اور دیگر سماجی ناانصافیوں کا سامنا کر رہا ہے اسکا بنیادی سبب بلوچستان میں آئے بلوچ فرزندوں جبری گمشدگیاں، ماوائے آئین و قانون اغواء نما گرفتاریا ں،قتل و غارت گیری ہیں جس کی وجہ سے آج بلوچستان نہایت ہی حساس بحران کی شکل اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین اور انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں یہ واضح طور پر موجود ہے کہ کسی بے گناہ شہری کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لیکن بلوچستان میں یہ سلسلہ گزشتہ کئی عشروں سے جاری و ساری ہے اگر کسی شہری پر کوئی جرم اور الزام ہے تو اس کے لئے ملکی قوانین اور عدالتیں موجودہیں انہیں گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ بلوچستان کی گھمبیر انسانی حقوق کی پامالی کا نا رکنے والا سلسلہ بند ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل سمیت پارٹی کے رہنماؤں نے سینیٹ، قومی وصوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان میں ماروائے آئین و قانون گرفتاریوں کی ہر سطح پر مذمت اور ان کے خلاف آواز بلند کی ہے پارٹی اعلیٰ عدلیہ سے بھی اس اہم مسئلے کے حوالے سے رجوع کیا عدالتوں نے بھی پارٹی کے اصولی موقف کی تائید و حمایت کی۔ بی این پی کے رہنماؤں نے گزشتہ روز سریاب سے لاپتہ افرادکی جانب سے نکالی گئی ریلی جس میں خواتین،بچوں پر تشدد،لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال، گرفتاریوں کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے جو کہ بامقصد مذاکرات کے ذریعے سے حل کیا جاسکتاہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے ماضی کی بلوچوں کے ساتھ ظلم و جبر اور تشدد کی کاروائیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا جس کے نتیجے میں آج ملک شدید سیاسی، معاشی، معاشرتی اور انسانی حقوق کے بحرانوں کی زد میں ہے۔بی این پی کے رہنماؤں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر دھرنے کے شرکاء سے بامعنی مذاکرات کر کے گرفتار افراد کو رہا اور لاپتہ افراد کو بازیاب کروایا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی مثبت روایات کو پاؤں تلے روند نے اور مظاہرین پر مظالم کے پہاڑ توڑنے،تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر، ضلعی عہدیدارن اور کارکن بھی بڑی تعداد میں موجودتھے۔