گوادر پورٹ کی فعالیت سے پورے خطے کے معاشی جمود کا خاتمہ ہو سکتا ہے،گورنر بلوچستان

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے وائس چانسلر آف گوادر یونیورسٹی کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر بلوچستان کی طویل ساحلی پٹی پر بلیو اکانومی کے روشن امکانات، جدید میری ٹائم انڈسٹری کا قیام اور میرین اینڈ کوسٹل سیاحت کے فروغ پر تحقیق کریں تاکہ ہم دونوں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنے معاشی مسقبل کے امکانات سے آگاہ کر سکیں. صوبے کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ یونیورسٹی آف گوادر بلیو اکانومی ریونیو جنرشن کو اپنے اسٹریٹیجک پلان کا لازمی حصہ بنا لے. یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں یونیورسٹی آف گوادر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور پرو-وائس چانسلر ڈاکٹر منظور احمد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ گوادر پورٹ کی فعالیت سے پورے خطے کے معاشی جمود کا خاتمہ ہو سکتا ہے لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ بلوچستان کی سات سو کلومیٹر سے زائد طویل ساحلی پٹی سے ہم خاطر خواہ استفادہ نہ کر سکے. گورنر بلوچستان نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ گوادر اور اس سے متصل علاقوں کے نوجوانوں کو جدید مہارتیں سکھانے کے سلسلے کو مزید وسعت دیں. زیر تعلیم اسٹوڈنٹس کو مناسب تعلیمی ماحول فراہم کرنے اور یونیورسٹی رینکنگ کو بہتر بنانے کیلئے فعال اور موثر اقدامات اٹھائیں. گورنر بلوچستان نے کہا کہ بلیو اکانومی اور سمندری سیاحت کے حوالے سے ایک گرینڈ سیمینار کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے جس سے ہمیں مسقبل قریب کی سیاسی و معاشی ترجیحات کا تعین کرنے میں مدد اور رہنمائی بھی ملے گی. گورنر بلوچستان نے یقین دلایا کہ وہ بہت جلد مکران ڈویڑن کی تینوں پبلک سیکٹر یونیورسٹیز تربت، پنجگور اور گوادر کا دورہ کریں گے. آخر میں گورنر بلوچستان کو یونیورسٹی آف گوادر کی سالانہ رپورٹ 2023 پیش کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے