بلوچستان میں فلور ملوں کی ہڑتال کا دوسرے دن میں داخل،آٹے کی پیکنگ اور ترسیل مکمل طور پر بند

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان فلور ملز ایسوسی ایشن پاکستان نے حکومت کی جانب سے عائد ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف آج دوسرے روز جمعرات کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے بلوچستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے مطابق آج سے آٹے کی پیکنگ اور ترسیل مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے ہڑتال کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں آٹے کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ حکومت نے فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کر دیاہے. چیئرمین چیئر مین ناصر آغا بلوچستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر کی فلور ملز سے دوسرے روز سے آٹے کی سپلائی مارکیٹ میں بندکر دی ہے حکومت کے آٹے پر ٹیکس کے نفاذ سے تھیلے کی قیمت میں 200 روپے تک اضافہ ہو جائے گا جس سے غریب آدمی کے لیے آٹے کی قیمت میں 10 روپے فی کلو تک اضافہ نا قابل برداشت ہو گا حکومت فوری طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ واپس لے چیئرمین بکوچستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق ٹیکسوں کا نفاذ رہا تو ہم ملز نہیں چلا سکیں گے ہم ایف بی آر کے ودہولڈنگ ٹیکس کلیکشن ایجنٹ نہیں بنیں گے ٹیکس جمع کرنا حکومت کا کام ہے ہمارا نہیں چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن نے ہے کہ بلوچستان بھر کی فلور ملز سے جمعرات سے آٹے کی سپلائی مارکیٹ میں بند کر دی ہے حکومت کے آٹے پر ٹیکس کے نفاذ سے تھیلے کی قیمت میں 200 روپے تک اضافہ ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کے لئے آٹے کی قیمت میں 10 روپے فی کلو تک اضافہ نا قابل برداشت ہو گا حکومت فوری طور پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ واپس لے آٹے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف فلور ملز کی ہڑتال دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس میں آج سے گندم اور آٹے کی سپلائی بند کردی گئی ہے اور آٹے کی سپلائی مارکیٹ میں نہیں ہوگی دوسری جانب، حکومت نے فلورملز کے مطالبات ماننے سے انکارکردیا ہے جس کے بعد فلور ملز مالکان نے ہڑتال کا فیصلہ کیا اور ہڑتال سے بلوچستان بھر میں آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے فلار ملز مالکان کا موقف ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس سے آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گاچیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ ساڑھے 5 فیصد ٹیکس عوام پر لگے گا لیکن ملز کے کھاتے میں آئے گا، ٹیکسز کا نفاذ رہا تو ہم ملز نہیں چلا سکیں گے، جب کہ ایف بی آر کے ودہولڈنگ ٹیکس کلیکشن ایجنٹ نہیں بنیں گے، ٹیکس جمع کرنا حکومت کا کام ہے ہمارا نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے