ٹرانسپورٹروں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جائیں،بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن

کوئٹہ(ڈیلی گر ین گوادر)بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) مرکزی انجمن تاجران بلوچستان اور زمیندارایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ ٹرانسپورٹروں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر احتجاج کومزید وسعت دینگے جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پرعائد ہوگی۔ان خیالات کااظہار بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کے رہنماؤں حاجی عبدالباقی کاکڑ،جعفرخان،سہیل خان کاکڑ،حاجی عطاء اللہ،ملک نور خان کرد،مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، زمیندارایکشن کمیٹی کے کاظم خان اچکزئی روزی خان مندوخیل،عبدالقدیم بڑیچ،حاجی محمد گل کاکڑ، حاجی ابراہیم پرکانی،حاجی محی الدین کاکڑ ودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ پانچ جولائی سے بلوچستان گڈز ٹرک اونرز السوسی ایشن (ر)کی جانب سے احتجاجاََ پنجاب سندھ اور خیبر پختو نخواہ کیلئے ہر قسم کی مال کی ترسیل بند کی گئی ہے ہمارے گڈز ٹرانسپورٹ کے بندش سے ملک بھر کے عوام کو خوردنی اشیا تک نہیں پہنچ سکتے اور ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ ہمارے گڈز ٹرانسپورٹ کا پہیہ روکنے سے ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں لیکن ہمیں حکومت پاکستان نے مجبور کر دیا اور ہمیں دیوار سے لگایا جارہاہے،بلوچستان گڈز ٹرک اونرزایسوسی ایشن کے صدر نور محمد شاہوانی نے وفاقی حکومت کو اس اپنے جائز مسائل سے آگاہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی سننے کیلئے تیار نہیں تھا اور ہم مجبور ہو کر ٹرکوں کو گھروں میں کھڑی کر کے خود سڑکوں پر نکلے ہیں جب تک ہمارے جائز مسائل حل نہ ہوں تو ہمارا احتجاج جاری رہے گا،پنجاب میں ہمارے گاڑیوں کو 1500 سے لیکر 50000روپے تک چالان کیا جا رہا ہے اور حکومت کی جانب سے دی گئی لو ڈ ایکسل لمٹ 1965 بہت پرامان ہے جس کو اب نافذ العمل کیاجارہاہے اس وقت کے ٹرک کاخالی وزن زیادہ سے زیادہ 5 سے 6 ٹن تک تھا اور آج کل ہمارے FL، FM گاڑیاں ہیں جس کی وزن 13سے15ٹن تک وزن ہیں اور 1965کے ایکسل لوڈ لمیٹ میں گاڑی سمیت 27ٹن ہے اور ہمارے بلوچستان میں معدنیات جو کہ کوئٹہ کرومائیٹ ماربل جیسے پتھر گاڑیوں میں لوڈ کرتے ہیں اور بلوچستان میں معدنیات کے علاوہ کچھ بھی نہیں معدنیات والے ہمیں ایکسل لوڈ لمیٹ میں اتنا زیادہ کرایہ دینے کیلئے تیار نہیں ہے ہمارا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ موجودہ حالات کے مطابق ہم سے مشاورت کر کے ایکسل لو لمٹ کیلئے نئے قوانین بنائیں اور ہم نے نئے ایکسل لو لمٹ کیلئے 45 ٹن کی تجویز دی ہے اور کا ٹنے جو کہ ٹرانسپورٹروں تاجروں کرومائیٹ ڈیلروں اور ماریل ڈیلروں کے مفاد میں ہے اور پرانہ 1965کے ایکسل لوڈ لمٹ کو کسی صورت پر تسلیم نہیں کریں گے اور پنجاب حکومت نے گڈز ٹرانسپورٹروں کے گلے پر چھری رکھنے کیلئے ہر 50 کلومیٹر پر موٹروے پولیس پیٹرولنگ پولیس اور ٹریفک دن راد پولیس تعینات کیا ہے جو ہمارے ٹرکوں کو تھانہ میں بند کر کے ڈرائیوروں کو زدک کوب کرکے ایف آئی آر درج کراتے ہیں اور10 سے 15 گھنٹے گاڑی کھڑی کرکے 50000 روپے تک چالان دیتے ہیں اور پرچی بھی نہیں دیتے ہم نے اس ظلم کے خلاف 5جولائی سے احتجاج کا آغاز کیا اور سندھ حکومت بلوچستان کیلئے آٹا چینی کھا د و دیگر خوردنی اشیا حوالہ نمبر 3 لے جانے کی اجازت نہیں دے رہا اور سندھ حکومت ہمیں پروٹے کے حساب سے ترسیل کراتے ہیں کیا بلوچستان افغانستان یا ایران ہے سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تاجر افغانستان اور ایران سپلائی کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے