بولیویا میں فوجی بغاوت کی کوشش ناکام، آرمی چیف گرفتار

بولیویا (ڈیلی گرین گوادر)جنوبی امریکی ملک بولیویا میں فوج نے بغاوت کی کوشش کرتے ہوئے صدارتی محل اور اہم مقامات پر قبضہ کرلیا، تاہم صدر لوئس آرسے کی اپیل پر بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بولیویا کے آرمی چیف جنرل جوآن ہوزے زونیگا کی قیادت میں فوج نے صدارتی محل سمیت دارالحکومت لاپاز کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا، بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے فوجیوں نے موریلو اسکوائر پر پوزیشن سنبھالتے ہوئے صدارتی محل کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا تھا۔

تاہم، صدر لوئس آرسے کی جانب سے ایک بیان میں فوجی افسران کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر تمام فورسز کو واپس بلائیں، انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل کر جمہوریت کی خاطر فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے کردار ادا کریں۔

رپورٹ کے مطابق ’صدر آرسے نے صدارتی محل میں فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں تم لوگوں کو کپتان ہوں اور میں حکم دیتا ہوں کہ فوری طور پر فوج کو واپس بھیجو، میں اعلیٰ قیادت کے حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونے دوں گا‘۔

انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آج ملک میں جمہوریت کے خاتمے کی کوشش کی جارہی ہے، عوام کو اس بغاوت کے خلاف منظم اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے‘۔صدارتی محل کی جانب فوج کی پیش قدمی کے بعد صدر لوئس آرسے نے فوری طور پر جوز ولسن سانچیز کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کردیا اور ان سے امن و امان کو بحال کرنے پر زور دیا۔

صدر کے اپیل پر بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئی اور فوج کے نئے سربراہ کے حکم پر کچھ ہی گھنٹوں میں فوج صدارتی محل سمیت دیگر مقامات سے واپس نکلنا شروع ہوئی، پولیس نے صدارتی محل کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے بغاوت کی کوشش کرنے والے آرمی چیف کو حراست میں لے لیا۔

نئے آرمی چیف جوز ولسن سانچیز نے عہدہ سنبھالتے ہی اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ میں فوجی اہلکاروں کو حکم دیتا ہوں کہ تمام اہلکار اپنے یونٹس میں واپس چلے جائیں۔بولیویا میں فوج بغاوت ناکام ہونے کی خبر سنتے ہی صدر آرسے کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

بولیویا کے اٹارنی جنرل نے مبینہ بغاوت کے مرتکب آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔خیال رہے کہ بولیویا میں 2025 میں شیڈول عام انتخابات سے قبل سیاسی تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے، بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر ایوو مورالس اپنے سابق اتحادی لوئس آرسے کے خلاف الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تاہم، بہت سے لوگ 2006 سے 2019 تک حکومت میں رہنے والے مورالس کی واپسی نہیں چاہتے، جنہیں 2020 میں مظاہروں کے بعد برطرف کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی جس کے بعد آرسے کو الیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی۔ناکام فوجی بغاوت کرنے والے آرمی چیف نے گرفتاری سے پہلے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایوو مورالس کو واپس حکومت میں نہیں آنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے