بلوچستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں اپنے حقوق کیلئے جنگ کررہے ہیں،میراسد بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کے سربراہ ورکن صوبائی اسمبلی سابق صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبے میں امن ومان کے لئے مختص یہاں کی جامعات پر خرچ کئے جائیں بلوچستان میں کوئی دہشتگرد نہیں اپنے حقوق کی جنگ کررہے ہیں سی پیک کے ثمرات یہاں کے لوگوں کو نہیں ملے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب ہوئے کیا۔بی این پی عوامی کے سربراہ و رکن بلوچستان اسمبلی اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کابجٹ عوام کا نہیں تھا بلکہ پی ایس ڈی پی فارم 47 کا ہے فارم 47 کی پی ایس ڈی پی منظور نہیں جس کو اس خاک سے محب ہے ہم سب کا مقصد ایک ہے ہماری جماعت غلامی سے پاک بلوچستان کے چاہتی ہے کیا فیڈریشن کا مقصد یہ میں کہ صوبوں کو غلام بنائیں نیٹو نے 28 ممالک کے ساتھ مل کر ظلم کیا لیکن افغانستان قائم ودائم ہے این ایف سی ایوارڈ سے پہلے بلوچستان کے مالی حالات بہتر نہیں تھے اتحادی جماعتوں اور انکے وزیر اعلی نواب اسلم رئیسانی کے کاوشوں سے این ایف سی ایوارڈ کے زریعے کچھ بہتریں آئی آئین پاکستان میں صاف لکھا ہے کہ ہر پانچ سال بعد این ایف سی ایوارڈ میٹنگ ہوگئی لیکن این ایف سی ایوارڈ میٹنگ نہ ہونا نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ وفاق کی ناکامی بھی ہے ملک کا یہ المیہ رہا ہے کہ پہلے رقبے کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم تھی جس سے بلوچستان کا حصہ زیادہ بنتا تھا سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد حکمرانوں نے بڑے چالاکی سے رقبے کی بجائے ابادی ہر وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار شروع کی پنجاب نے جعلی طریقے سے مردم شماری میں آبادی میں اضافہ کیا وفاقی بجٹ میں آبادی کی وجہ سے اور اس کے بعد وزیر اعظم پنجاب کا ہونے کی وجہ سے بجٹ زیادہ تر وہاں خرچ ہوتے ہیں ملک کی مثال جنگل کی ہے جہاں کوئی قانون نہیں ہے بلکہ استحصالی نظام ہے مرکز کا بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے وفاقی وزیر خزانہ نے خود اعتراف کیا ہے کہ بجٹ میں 8 ہزار ارب روپے خسارے کا ہے مرکز نے ہمیشہ ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے سی پیک کا پہلا مرحلہ 56 ارب ڈالر کا تھا جس میں بلوچستان کو ترقی دینا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا سی پیک کے زریعے بلوچستان کے تمام منصوبے پنجاب میں لگائے گے ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کیا بلوچستان کی سر زمین ہمارے اکابرین نے تلوار کی زور سے لیا تو آپ کہا تھے حکمران طبقہ اگربلوچستان میں امن چاہتا ہے تو سی پیک فیز ٹو گوادر سے شروع کرے سی پیک اگر لاہور سے شروع ہوگا تو ہم نہیں مانتے گوادر کے لوگ اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں کھلا سکتے ہیں بلوچستان میں کوئی دہشتگرد موجود نہیں اپنے حقوق کیلئے جنگ کررہے ہیں صوبائی بجٹ میں بندر بانٹ کی مثال قائم کی گئی ہے میرے حلقے میں کوئی ترقیاتی اسکیم نہی رکھی گئی پشتون اور بلوچوں کا قتل بند ہونا چائے بلوچستان میں امان و امان کیلئے بجٹ میں رکھے گئے 85 ارب روپے یونیورسٹیاں بنانے میں لگائیں پنجاب میں یونیورسٹیاں بن رہی ہیں اور ہمیں گھروں سے اٹھالیا جاتا یے آئین کے مطابق بجٹ پی اینڈ ڈی بناتا ہے لیکن اس بار بجٹ سی ایم سیکرٹریٹ میں بنا وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی سے پوچھتا ہوں اگر بجٹ سازی کا عمل سی ایم سیکرٹریٹ میں بنا تھا تو پی اینڈ ڈی کی کیا ضرورت ہیبلوچستان بجٹ کے بارے میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹریز کو تو پتہ بھی نہیں ہے نیشنل پارٹی اور وزیر اعلی سرفراز بگٹی نے ہماری اسکیمات پر کٹ لگائی موجودہ بجٹ میں میرے حلقے میں سے ایک اسکیم بھی نہیں رکھی گئی وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے اپنے حلقے کیلئے 16 ارب روپے رکھے مختص کئے صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے اپنے حلقے کیلئے 7 ارب روپے کی اسکیم رکھی ہیں بلوچستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد پندرہ لاکھ ہے غریب صوبے میں 60 ہزار استاتذہ میں 15 ہزار گوسٹ اساتذہ ہیں بلوچستان میں 7 ہزار انجینئر بیروزگاری ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے