بلوچستان کا نئے مالی سال کا 930 ارب روپے سے زائد کا سر پلس بجٹ پیش
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی میں نئے مالی سال کا 930 ارب روپے سے زائد کا سر پلس بجٹ پیش کر دیا گیا۔
صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ گرانٹ 35ارب روپے کر دی گئی ہے، 29 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
شعیب نوشیروانی نے کہا کہ کھیل کے شعبے کی ترقی کے لیے 4 ارب، مختلف ہسپتالوں کی مشینری کی خریداری کی لیے 2.8 ارب روپے، ادویات کی خریداری کے لیے 6.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کوئٹہ کے تین بڑے سرکاری ہسپتالوں کو نیم خود مختار بنایا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں ماہی گیری و ساحلی ترقی کے لیے 6 ارب 80 کروڑ روپے ، شعبہ تعلیم کے لیے 146.9 ارب روپے، سکولوں کی تعمیر کے لئے 118 ارب مختص کئے ہیں ، 535 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، 3.45 ارب روپے وفاقی گرانٹ سے خرچ کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 22 پسماندہ اضلاع میں 5 برسوں میں 3 ارب 45 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے، 44 اضلاع میں سکولوں کو اَپ گریڈ اور 3 ہزار سکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی، 11 جامعات کے لئے 4 ارب 80 کروڑ روپے، تعلیم کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 32 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق محکمہ تعلیم کے غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 114 ارب روپے ہے، صحت کے شعبہ میں 242 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، صحت کے شعبہ کے لئے 67 ارب روپے مختص کئے ہیں، صحت کے شعبہ کے بجٹ میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کے لئے 84 ارب مختص کئے ہیں، پولیس اور لیویز میں 7 ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، لوکل گورنمنٹ کے لئے 5.2 ارب روپے مختص کئے ہیں،صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں 6 ارب 81 کروڑ روپے مختص کئے ہیں، زراعت کا غیر ترقیاتی بجٹ 16 ارب روپے ہے، زراعت میں 147 سکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں۔شعیب نوشیروانی نے کہا کہ امورحیوانات میں 8 ارب 47 کروڑ روپے مختص کئے ہیں، امور حیوانات کا غیر ترقیاتی بجٹ 8 ارب روپے ہے، امور حیوانات کا ترقیاتی بجٹ 9 ارب 17 کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہی گیری کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کئے ہیں، محکمہ خوراک کے لئے 1.2 ارب روپے، جنگلات کے لئے 2 ارب 6 کروڑ روپے، محنت و افرادی قوت کے لئے 6 ارب 60 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق صعنت و حرفت کے لئے 3.7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، شمسی توانائی کے لئے 7 ارب روپے جبکہ آبنوشی کے لئے 43.3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔