آئی ایم ایف جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے،حافظ نعیم الرحمان

کراچی(ڈیلی گرین گوادر)جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے، وفاقی بجٹ عوام دشمن ہے، قوم کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، جاگیردار 75 سال سے ملک کا خون چوس رہے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کل فارم 47 والے وزیراعظم نے ایک تقریر کی، وزیراعظم نے کہا ملک کو آصف زرداری اور دیگر کی رہنمائی میں ڈیفالٹ سے بچایا، وزیراعظم نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں سب سے بڑا حملہ تنخواہ دار طبقے پر کیا ہے، بجٹ میں جاگیرداروں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، جاگیردار 75 سال سے ملک کا خون چوس رہے ہیں۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بتایا جائے پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہوا؟ میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، بجٹ میں تنخواہ دار اور عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بجلی کے بلوں میں ٹیکس لگا دیتے ہیں، تنخواہوں سے ٹیکس کاٹ لیتے ہیں، آپ چینی، آٹا، دال پر ٹیکس لگاتے ہیں، سیلز ٹیکس ہر چیز پر لگائے ہوئے ہیں، جن سے ٹیکس جمع کرنا ہوتا ہے ان سے کرتے نہیں ہے، جو کام حکومت کے کرنے کا ہے وہ کرتے نہیں اور زبردستی لوگوں سے ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے تو یہ ہمیں قابل قبول نہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ جتنی بھی بات حکومت نے بجٹ میں کی ہے یہ خلاف واقعہ ہے، حکومت پاکستان کو ایک بار پھر معاشی دلددل میں پھینک رہی ہے، یہ دنیا میں واضح بات ہے کہ آئی ایم ایف جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے، اس کے تقاضے اور ہوتے ہیں، کچھ ظاہری ہوتے ہیں اور وہ بھی تباہ کن ہوتے ہیں مگر کچھ چیزوں پر یہ چھپ کر بات کرتے ہیں اور ہماری تہذیب پر بھی ان اداروں کی جانب سے حملہ آور ہوا جاتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کی پھر منع کردیا کہ ہم نہیں لیں گے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم سبسڈی دیں گے لیکن اس بیان سے بھی پلٹ گئے اور اب یہ صورتحال ہے کہ جتنے بھی دعوے کیے جارہے ہیں اس میں چند ہزار سے زائد کسانوں کے علاوہ کسی کو شامل نہیں کیا جارہا جس کے نتیجے میں آپ دھوکہ دہی کریں اور اگلے سال گندم کی فصل میں کمی واقع ہوسکتی ہے، کیونکہ کسان کہیں گے کہ جو ہم سے وعدے کیے گئے بمپر فصل کے حوالے سے پورے نہیں ہوئے اس لیے ہم گندم زیادہ پیدا نہیں کریں گے اور اس سے ملک میں بحران ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بحران سے بھی شہباز شریف جیسا مافیا فائدہ اٹھائے گا پھر امپورٹ کریں گے گندم کو، اور جو امپورٹ ہوئی تھی پہلے گندم اس کی رپورٹ کہاں ہے؟ جب ہم ایک ایک ارب کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں تو تب یہ مافیا گندم کے ہوتے ہوئے اربوں کی گندم درآمد کر رہی ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے