چمن کے لوگ اپنے اور ریاستی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مسئلے کا حل نکالیں،وزیرداخلہ بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ چمن کے لوگ اپنے اور ریاستی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے مسئلے کا حل نکالیں، سرحد پر کام کرنے والوں کو سرکاری محکموں میں ملازمت دینے کی پیش کش کی گئی ہے، گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی،کچھ سیاسی عناصر نے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے اشتعال انگیزی پھیلائی اور عوام کو سیکورٹی فورسز اور ریاست کے سامنے کھڑا کیا، لاپتہ افراد کے حوالے سے دعوؤں کا سر پاؤں نہیں ہے، پہاڑوں پر جا کر لڑنے اور مارے جانے والوں کو بھی لاپتہ ظاہر کیا جاتا ہے،بی اے پی کا اجلاس پارٹی معاملات پر تھا حکومت کے حوالے سے اس میں کچھ نہیں ہوا۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر گزشتہ 20سے 25سال سے بلوچستان اور خیبر پختونخواء میں دہشتگردوں کی آمد ورفت سے امن و امان کی صورتحال خراب اور قومی سلامتی کو مسائل درپیش آرہے تھے جنہیں مد نظر رکھتے ہوئے 8ماہ قبل نگراں حکومت نے فیصلہ کیا تھاکہ پاک افغان سرحد پر آمد و رفت قانونی دستاویزات کے ذریعے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چمن کے لوگ محب وطن اور پاکستان سے پیار کر نے والے ہیں افغانستان میں بھارت نے 18قونصلیٹ قائم کئے تھے جو دہشتگردی، بد امنی پھیلانے کے لئے استعمال کئے جارہے تھے پاکستان نے بار ہا افغان حکومت کو ٹی ٹی پی، بلوچ دہشتگردوں اور داعش کی موجودگی، آمد و رفت کے حوالے سے ثبوتوں کے ساتھ آگاہ کیا لیکن ان کی حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے کچھ گروہ افغانستان سے بیٹھ کر یہاں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ہماری ملکی سالمیت پر حملے ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے وفد چمن کے لوگوں سے ملے ہیں انہیں مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی اور وزیراعلیٰ کے دورے سے بھی آگاہ کیاگیا لیکن بدقسمتی سے کچھ سیاسی عناصر نے ذاتی اور سیاسی مفادات کو ملکی مفاد سے بالا تر رکھتے ہوئے پل کا کردار اداکرنے اور مسئلے کا حل نکالنے کے بجائے اشتعال انگیزی پھیلائی اور عوام کو سیکورٹی فورسز اور ریاست کے سامنے کھڑا کیا جس کا نقصان ان سیاسی رہنماؤں نہیں بلکہ عوام کو ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چمن کے عوام سے کہتے ہیں حکومت اور ریاست آپکی ہیں ان سے ملک اپنے اور ریاست کے مفاد ات پر بات کریں تاکہ مسائل ہوں سیاسی لوگوں کا ہر پانچ سال بعد بیانیہ تبدیل ہوتا ہے عوام کسی کے بہکاوے نہیں نہ آئیں ڈپٹی کمشنر،سرکار ی املاک پر اگر کوئی حملہ آور ہوگا تو ریاست اپنی رٹ کو قائم کریگی۔انہوں نے کہا کہ عوام نفر ت پھیلانے والے عناصر سے دور رہیں کچھ سیاسی عناصر ملک کے مفادات کے برخلاف کام کرتے ہیں پاکستان جب سے بنا ہے جو ہار جاتا ہے وہ دھاندلی کا الزام لگاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چمن سے اب تک 10سے 15لوگ گرفتار ہیں جنکے خلاف مطابق کاروائی کی جارہی ہے جو لوگ گرفتار ہیں انہیں ضرور عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ لیا گیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواء کے سرحدی علاقوں میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں چمن میں سرحد پر کام کرنے والوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، لیویز سمیت دیگر سرکاری محکموں میں ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ پہلے انہیں روزگار دیں بعد میں پابندیاں لگائی جاسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اجلاس ہوتے رہتے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی مرکز ی اور صوبائی حکومت کی اتحادی ہے پارٹیوں کے اندورنی معاملات کے حوالے بھی اجلاس ہوتے ہیں گزشتہ روز پارٹی اجلاس بھی پارٹی کے حوالے سے تھا اس میں کوئی ایسی بات نہیں جس کا تاثر دیا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے دعوے متضاد ہیں انکا کوئی سر پاؤں نہیں جتنے لوگوں کا دعویٰ کیا گیا ہے اتنی ایف آئی آر ہی درج نہیں ہوئیں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم کمیشن میں بھی6ہزار لوگوں کے بارے میں تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کے بارے میں کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کسی کا نام پتہ ولدیت کچھ بھی واضح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہاڑوں پر جاتے اور لڑ رہے ہیں وہ بھی خودکو لاپتہ ظاہر کرتے ہیں،کچھ فورسز کے ساتھ مقابلوں میں مارے جاتے ہیں سب کا ملبہ ریاست پر ڈال دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی کا سال کا بجٹ تاریخی ہوگا۔