ہر سال 8ملین سے زائد افراد تمباکو نوشی کے باعث جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں،پاکستان چیسٹ سوسائٹی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)مرکزی صدر پاکستان چیسٹ سوسائٹی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر شیرین خان اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مقبول احمد لانگو نے کہا ہے کہ ہر سال 8ملین سے زائد افراد تمباکو نوشی کے باعث جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں جن میں سے 7ملین براہ راست تمباکونوشی کی وجہ سے ہلاکت ہوتے ہیں، 12لاکھ افراد تمباکو نوشی کرنے والوں کے اردگرد رہنے کے باعث سالانہ بنیادوں پر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، پاکستان میں بالواسطہ یا بلاواسطہ سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے اخراجات آتے ہیں، پاکستان چیسٹ سوسائٹی ہر سال تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے مختلف پلیٹ فارمز استعمال کرتی ہے کہ جسے کہ سمینار، ورکشاپس، واکس سمیت سوشل میڈیا کمپئن کا اہتمام کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے سینئر وائس پزیڈنٹ ڈاکٹر ناصر عظیم، ایگزیکٹیو سینئر ممبر ڈاکٹر محمود احمد شاہوانی، انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر ضیا الدین اور صوبائی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سید وحید شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چیسٹ سوسائٹی ہر سال تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے مختلف پلیٹ فارمز استعمال کرتی ہے کہ جسے کہ سمینار، ورکشاپس، واکس سمیت سوشل میڈیا کمپئن کا اہتمام کرتی ہے۔ تمباکو نوشی نتہائی خطرناک اور جان لیوا عادت ہے جس کے باعث تقریبا آدھے تمباکو نوش موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 8ملین لوگ سے زائد افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جن میں سے 7ملین براہِ راست تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ تقریبا 12لاکھ لوگ اس وجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں کہ وہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے اردگرد رہتے ہیں۔پاکستان میں تمباکو نوشی میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے جس میں سگریٹ نوشی، تمباکو چبانا، پان، بیڑی پینا، پان کے پتے، چھالیہ، نسوار اور ای سگریٹ شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ تمباکو نوشی کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے جن میں پاکستان، بھارت، کمبوڈیا، فلپائن، اور تھائی لینڈ جیسے ممالک شامل ہیں۔زیادہ تر افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہوتی ہے کہ تمباکو نوشی کے مضر صحت اثرات پھیپھڑوں اور دل کی شریانوں تک محدود ہوتے ہیں، مگر یہ بات درست نہیں ہے، سگریٹ نوشی کے اثرات صرف پھیپھڑوں تک محدود نہیں، بلکہ پورا جسم اس سے متاثر ہوتا ہے۔ایک طبی تحقیق میں یہ بات دریافت کی گئی تھی کہ تمباکو میں سات ہزار سے زائد کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جن میں سے کم از اکم 69کینسر کا باعث بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے نظامِ تنفس پر انتہائی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کے باعث توجسم میں ایسے زہریلے اور خطرناک کمپاونڈز داخل ہوجاتے ہیں جو بعد میں پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی کی عادت سے پھیپھڑوں کے شدید مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔یہاں یہ سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ تمباکو نوشی کی عادت سے نہ صرف پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ پھیپھڑوں کی دیگر دائمی بیماریوں کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔تمباکو نوشی کی عادت ترک کرنے پر پھیپھڑوں اور سانس کی نالی کی بے چینی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیوں کہ یہ عادت ترک کرنے سے سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں بہتری آنا شروع ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی چھوڑنے کی وجہ سے زیادہ تر بلغم کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ اس بات کی نشانی ہوتا ہے کہ آپ کے نظامِ تنفس میں بہتری آ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کے والدین تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں کھانسی اور دمہ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، اس کے علاوہ ایسے بچے نمونیا کا بھی زیادہ شکار ہوتے ہیں۔تمباکو میں پایا جانا والا جز (نیکوٹین) موڈ کو تبدیل کردیتا ہیں اور کچھ ہی سیکنڈز میں دماغ تک پہنچ کر انسان کو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ اسے انرجی مل گئی ہے مگر اس کا اثر ختم ہوتے ہی انسان تھکاوٹ اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ نیکو ٹین کے استعمال کی وجہ سے لوگوں کے لیے یہ بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ سگریٹ نوشی کی عادت کو ترک کریں۔نیکو ٹین کا استعمال ترک کرنے کی صورت میں ڈپریشن، بے چینی، اور تھکاوٹ لاحق ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ سر درد اور نیند کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ تمباکو نوشی کی وجہ سے سارے قلبی نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تمباکو میں موجود نیکو ٹین کی وجہ سے خون کی شریان سکڑ جاتی ہیں اور خون کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگر خون کی شریانیں زیادہ دیر کے لیے سکڑی رہیں تو پیری فیرل آرٹیری نامی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔تمباکو نوشی کی وجہ سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے اور خون کی شریانیں کمزور ہونے سے خون کے جمنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اسٹروک کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس طرح تمباکو نوشی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والے ساتھ ساتھ دانتوں میں پیلاہٹ، بالوں سے محرومی اور نظر کی کمزوری و دیگر بیماریوں کا بھی سبب بنتا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے تمباکو پر 150فیصد ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند اور قابل ستائش اقدام ہے، پاکستان چیسٹ سوسائٹی ایسے اقدامات کی نہ صرف تائید کرتی ہے بلکہ امید کرتی ہے کہ اس اعلان کو عملی جامعہ بھی پہنائے گی۔ تمباکو نوشی سے لاحق امراض کے علاج پر صرف پاکستان میں بالواسطہ یا بلاواسطہ سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے اخراجات آتے ہیں اگر تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے اس کے صنعت پر بھاری ٹیکسز عائد کئے جائیں تو نہ صرف تمباکو نوشی میں کسی حد تک کمی آسکتی ہے بلکہ اتنی خطیر رقم ملک کی تعمیر و ترقی پر استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملک کر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔