سوسائٹی فاردی ایڈوانسمنٹ اف ایجوکیشن کا بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) سوسائٹی فار دی ایڈوانسمنٹ اف ایجوکیشن (SAHE) نے بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا۔ پروگرام کا مقصد بچیوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وظائف دینا۔ پروگرام میں شامل مہمان خاص ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان عبدالصمد گورگیج، سنجے کمار اور مینا مجید، ڈاکٹر اسحاق بلوچ نائب صدر نیشنل پارٹی، سینئر صحافی اغاذولفقار احمد زئی، عادل جہانگیر، میر بہرام بلوچ، میر بہرام لہڑی، ضیاء بلوچ، ڈاکٹر فرخندہ اورنگزیب ممبر نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس، یو این ڈی پی کے نمائندے ممحمد خان مری و دیگر، سیاسی، سماجی، صحافی اور حکومتی نمائندں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے دوسرے صوبوں کے ساتھ موازنہ کرکے پلاننگ اور فیصلے نہ کئے جاہیں حکومت سماجی شعبوں میں ریسرچ کرنے کے بعد پلاننگ اور مصوبہ سازی کرء اور بجٹ مختص کرے پروگرام میں ظفراللہ خان کنوینر پارلیمنٹری ریسرچ گروپ نے پروگرام کے مقاصد بتائے۔ پروگرام میں عباس رشید ایگزیکٹو ڈائریکٹر SAHE نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بچیوں کو وظائف دینے کے حوالے سے ریسرچ کے نتائیج پیش کئے۔ پروگرام میں فیصل باری سینئر ریسرچ ایکسپرٹ نے اظہار خیال کرتے ہوے بتایا کہ حکومت بہت سارے اداروں میں سبسڈڈی تو دے رہی ہے، مگر جب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بچیوں کے وظائف کی بات کرتے ہیں تو ہمیں جواب ملتا ہے کہ ان کے لیے فنڈز نہی ہیں۔پروگرام کے مہمان خاص رکن صوبائی اسمبلی عبدالصمد گورگیج نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بہت سے مسائل ہیں، بینظیر انکم اسکیم سپورٹ پروگرام سے لوگ فائدہ نہی اٹھا پا رہے۔ بلوچستان یونیورسٹی میں اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی جارہی، بلوچستان میں گھوسٹ سکول موجود ہیں۔ ہماری بچیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے۔ ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ کہ 18 ویں ترمیم پرمن عن عمل درامد کیا جائے۔ ہمارے دو اہم ادارے تعلیم اور صحت مافیاز کے شکنجے میں ہیں۔ رکن اسمبلی مینا مجید نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بچیوں کو زیادہ وظائف دئینے کی ضرورت ہے بلوچستان میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیادہ سے زیادہ دفاتر کھولیں جاہیں تاکہ ہماری غریب خواتین تک رسائی ہوسکے۔ بلوچستان کے حالات دوسروں صوبوں سے بلکل مختلف ہیں، لہذا ہ زمنی حقائق کو سامنے رکھتے ہوے پالیسیاں بنائی جاہیں فیصلے کئے جاہیں۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم میں سیاسی پارٹیوں کی مداخلت ہیں اور ان کی وجہ سے ہمارا تعلیمی نظام برباد ہے۔ پروگرام سے سنجے کمار نے خطاب کرتے ہوئے کہ ہمارا تعلیمی نظام کیسے بہتر ہوسکتا ہے، جب متنازعہ ٹیسٹ اور طریقہ کار سے اٹھ ہزار سے زیادہ اساتذہ بھرتی کئے جائیں، یہ ہماری بچوں اور بچیوں کی زندگیوں تباہ کرنے کی مترادف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے