بیوٹمز یونیورستی کو سالانہ چار ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، ڈاکٹر خالد حفیظ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ نے کہا ہے کہ صوبے میں علم کے فروغ اور تعلیم کے ساتھ ساتھ تحقیق کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے جامعات کو مطلوبہ فنڈز کی فراہمی ناگزیرہے،بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کو سالانہ چار ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، جس سے تعلیم کا نظام متاثر ہورہا ہے، کسی ٹیچر یا لیکچرارکانام کسی ایف آئی ارمیں یونیورسٹی کی جانب سے نہیں دیاگیا،یونیورسٹی انتظامیہ اس طرح کے حربوں پر یقین نہیں رکھتی، بیوٹمز میں نظم وضبط اولین ترجیح ہے،اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،کوئی طالب علم اگرنظم وضبط کی خلاف ورزی کرئے گاتو اس کے خلاف قواعد وضوابط کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ان خیالات کااظہارانھوں نے گذشتہ روز بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں پریس کانفرس کرتے ہوئیکیا، انھوں نے کہاکہ ادارے میں قومی سطح کے فیسٹیول کا انعقاد کامیاب رہا،پاکستان لیٹریچر فیسٹیول میں جگہ فراہم کی، پانچ دنوں میں بیس ہزار افراد فیسٹیول میں شرکت کرنیآئے،فلسطین کی صورتحال کے پیش نظر فیسٹیول میں میوزک شو کو حصہ نہیں بنایا گیا، فیسٹیول میں ایک دو ناخوشگوار واقعات پیش آئے جن پر قابو پالیا گیا،انھوں نے کہاکہ اس وقت بیوٹمز میں 160 پی ایچ ڈیز خدمات سرانجام دے رہے ہیں جلد ہی مزید 160 پی ایچ ڈیز یونیورسٹی کا حصہ بنیں گے،بیوٹیمز میں آرٹیفیشنل اکیڈمی آئندہ تین سال میں فعال کردی جائے گی،جرمنی کے تعاون سے ماحولیات کی بہتری اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ماہرین تیار کررہیہیں یہ منصوبہ تین سال میں مکمل ہوگا،انھوں نے کہاکہ کسی ٹیچر یا لیکچرارکانام کسی ایف آئی ارمیں یونیورسٹی کی جانب سے نہیں دیاگیا،یونیورسٹی انتظامیہ اس طرح کے حربوں پر یقین نہیں رکھتی،وائس چانسلر نے اس بات کااعادہ کیاکہ بیوٹمز میں نظم وضبط اولین ترجیح ہے،اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا،کوئی طالب علم اگرنظم وضبط کی خلاف ورزی کرئے گاتو اس کے خلاف قواعد وضوابط کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اور اسے یونیورسٹی سے خارج بھی کیاجاسکتا ہے، انھوں نے کہاکہ تمام یونیورسٹیز کو مالی بحران کا سامنا ہے صوبائی بجٹ میں اعلی تعلیمی اداروں کیلئے بجٹ نہ رکھنا افسوسناک ہوگا,18 ویں ترمیم کے بعد مالی بحران مزید بڑھ گیا ہے، جامعات کیلئے الگ بجٹ رکھا جائے، مالی بحران کے باعث اساتذہ احتجاج کررہے ہیں، درس وتدریس سے وابستہ اساتذہ کو ان کی تنخواہیں ادا کی جائیں، پانچ سال سے بجٹ میں جامعات کیلئے رکھے گئے حصے میں اضافہ نہیں کیا گیا،جو قابل افسوس ہے۔
