ملک میں آئین، قانون، پارلیمنٹ اور عدلیہ موجود لیکن ان میں روح نہیں،ڈاکٹر مالک بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گ رین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ممتاز سیاستدان مختیار باچا کے یاد میں پریس کلب کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے زیراہتمام تعزیتی تقریب منعقد ہوا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرسابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختیار باچا نے پوری زندگی عدل انصاف کے قیام عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیئے جدوجہد کی بے شمار تکالیف برداشت کیئں وہ بلند حوصلہ اور تکالیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنے والا حقیقی سیاسی رہنما تھے وہ علم و دانش سے لیس سیاستدان تھا جس نے عوام کی خوشحالی، قوموں کی برابری، طبقاتی نابرابری، جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو اپنا مطمع نظر بنایا، ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں جس دیدہ دلیری کے ساتھ انتخابی نتائج تبدیل کئیے گئے جس سے ملک میں ایک نیا سوال اٹھ کھڑا ہوا کہ عوام کو ووٹ کا حق دو کا نعرہ اب بلند کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بظاہر انتخابات کا اعلان ہوتا ہے انتخابی مہم چلتا ہے پولنگ اسٹیشن سجتے ہیں پولنگ کا انعقاد بھی ہوتاہے مگر ووٹ کسی کو ملتا ہے جیتتا کوئی ہے اور اس بار تو جیتا کوئی اعلان کسی اور کا ہوا جن کو لایا گیا ان کا نہ سیاست سے تعلق ہے اور نہ ان حلقوں سے جنکی انہیں جعلی نمائندگی دی گئی ہے اسمبلیوں کے سودا کے بعد اب تبادلے و تقرریوں کا سودا شروع ہوچکا ہے اس کے بعد نوکریوں کا سودا کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا کیونکہ کروڑوں روپے دیکر آنے والے اربوں روپے کمانے کی کاوشوں میں ہیں، ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ مختیار باچا کا فلسفہ ہے کہ سیاسی کارکن ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرے اور کبھی مایوں نہ ہوں نیشنل پارٹی کا کوئی کارکن مایوسی کا شکار نہیں اور یہ بات بھی روزروشن کی طرح عیاں ہوگیا کہ ان انتخابات میں نیشنل پارٹی کو مجموعی طورپر سب سے ذیادہ ووٹ پڑے۔ انہوں نے واضع کیا کہ بڑی سیاسی جماعتوں نے سمجھوتہ کرکے آٹھ فروری کے انتخابات کو الیکشن سے آکشن میں تبدیل کیا۔ تقریب سے بزرگ سیاستدان نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کے مرکزی ریسرچ اینڈ پالیسی کمیٹی کے سربراہ افراسیاب خٹک نے کہا کہ مختیار باچا نے چھ دہاہیوں تک متحرک سیاسی رہنما کے حیثیت سے جدوجہد کی -1970 سے میرا سیاسی رفیق رہا وہ باہیں بازو کا روشن خیال اور ترقی پسند سیاستدان تھا اور بلند کردار کا مالک تھا، افراسیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان کے جملہ مسائل کا حل نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے پاس تھا جسے پنپنے نہیں دیا گیا اور سقوط ڈھاکہ ہوامیر غوث بخش بزنجو نے ذوالفقار علی بھٹو کو واضع پیغام بھیجا کہ آج طاقت کے گھمنڈ میں آپ جو اقدامات کررہے ہیں کوئی طاقتور آکر آپ کے ساتھ وہ کچھ کریگا جو آج آپ ترقی پسند جمہوریت دوست قوتوں کے ساتھ کررہے ہو اور تاریخ گواہ ہے وہی سب کچھ ضیاالحق نے بھٹو کے ساتھ کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان شدید ترین بحرانوں سے دوچار ہے ریاستی ادارے مفلوج ہوگئے ہیں پارلیمنٹ برائے نام ہے قومی محکومی بدترین شکل میں ہے مقتدرہ آہین کو ماننے سے انکاری ہے بلوچ اور پشتون نے انگریز کے خلاف سو سال تک جنگ لڑا مگر غلامی قبول نہیں کی سیاسی و معاشی بحرانوں سے دوچار ریاست کس طرح سے طاقت کے زور پر ان کو ان کے بنیادی وسائل سے محروم کرسکتا ہے۔ افراسیاب خٹک نے کہا کہ پہلے انتخابی دھاندلی ہوتی تھی حالیہ انتخابات میں انتخابی ڈاکہ پڑا اور پیسے جہازوں کے زریعے باہر منتقل ہوئے۔پاکستان بغیر آئین نہیں چل سکتا جو موقف اور مستقل مزاجی ہمارے اکابرین نے اختیار کی وہ موقف اور استقامت ہمیں بھی اختیار کرنا ہوگا تب پاکستان ٹھیک ہوگا عوام کو حق حاکمیت ملے گی اور خوشحالی آہیگا۔ انہوں نے واضع کیا کہ حقیقی جمہوریت کے قیام اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیئے جمہوری قیادت کو یکجا ہونا پڑیگا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری محبت کاکا ہزارہ ڈیموکیٹک پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قادر نائل، نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر جان محمد بلیدی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی صوبہ خیبر پختونخواہ کے چہرپرسن بشری گوہر نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر حاجی عطا محمد بنگلزئی نے خطاب کرتے ہوئے بزرگ رہنما مختیار باچا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کی اور قومی نابرابری و طبقاتی جبر کے خلاف ان کی طویل جدوجہد پر شاندار الفاظ سے خراج عقیدت پیش کیا۔