آل کوئٹہ تا تفتان،رخشان بیلٹ کے ٹرانسپورٹرزالائنس کی جانب سے 9ویں روز میں داخل
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)آل کوئٹہ ٹوتفتان،دالبندین،ماشکیل سیندک بس ٹرانسپورٹ آل رخشان بیلٹ آل کوٹہ مکران بس یونین ٹرانسپورٹرزالائنس کی جانب سے 9وے روز میں داخل جاری پرامن احتجاج کو متعلقہ حکام کی عدم توجہ کی بناپرگزشتہ تین روز سے اپنے احتجاج کودوسریفیزمیں داخل کرکے اپنے گاڑیوں کو کوئٹہ کی مین شارع سریاب روڈ بی بی زیارت کے مقام پر احتجاجی کیمپ قائم کرکیکھڑی کی ہوء ہیآج آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز الائنس میں ٹرانسپورٹرز نمائندوں کیہنگامی احتجاجی اجلاس میں فیصلہ کیاجائیگا حکمران خوب غفلت میں ٹرانسپورٹرز کی شنوائی سیقاصرہیں ٹرانسپورٹرز مجبورا پھراپنی احتجاج کے تیسرے مرحلہ میں مکمل پہیہ جام یعنی نیشنل ہائی ویز کوبلاک کی طرف جائینگے جبکہ تفتان روٹ کیساتھ آل کوئٹہ مکران ٹرانسپورٹ شانہ بہ شانہ شرکی ہیں جبکہ کراچی روٹ کے تمام ٹرانسپورٹرز نمائندگان ٹرانسپورٹرز نمائندگان پاکستان مزدا ٹرک یونین،بلوچستان گڈزایسو ایشن، سپریم کونسل آف پاکستان،آل بلوچستان منی بس یونین،بی این پی اورجمعیت، سابق سینیٹر بزگ سیاستدان مہیم خان بلوچ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے احتجاجی کیمپ کادورہ اوربرائے راست رابطہ کرکے جاری احتجاج میں شامل ہونیکی حامی بھرلی اجلاس سیآل بلوچستان مشترکہ ٹرانسپورٹرز الائنس کے نمائندگان میرسعیداحمد لہڑی محمود خان بادینی حاجی ملک شاہ جمالدینی حاجی عبد المالک محمد حسنی علی نواز لہڑی حاجی اللہ بخش باباجان شاہوانی،میرناصرشاہوانی اور دیگر ٹرانسپورٹرزنمائندگان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام حمایت کرنیوالیتمام روٹس نمائندگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم آل تفتان رخشاں آل کوئٹہ مکران بولان نصیر آباد کے تمام ٹرانسپورٹرز کیاجتماعی مطالبات کیحق میں غیرمعینہ مدت کیلئے پہیہ جام ہڑتال مجبورا اس بنا پر کررہیں ہے کہ نیشنل ہائی ویز پر امن امان قائم رکھنے کیلئے حکومت بلوچستان اور متعلقہ حکام کی جانب سیروٹس کے ٹرانسپورٹ کیخلاف یکطرفہ اورسخت ایس او پیز جاری اور لاگو کرنیکی کوشش کی گئی ہیں جن پر عمل درآمد کرنا مشکل اور باعث پریشانی ہیں جبکہ تفتان شاہراہ جو انٹر نیشنل شاہراں ایران بارڈر کیلئے گزشتہ پچاس ساٹھ سالوں سیہماری ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں اسکا دارومدار ایران سمیت دیگر ممالک پرجانے اور وہاں سے آنے والے سیاح جو قانونی دستاویزات پاسپورٹ ویزا رکھنے والے مسافروں کی ٹرانسپورٹیشن پر منحصر تھا اور ہیں اس طرح یک طرفہ بنائیجانے والے ایس او پیز تو پابند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پاسپورٹ ویزہ پرجانیوالے مسافروں کو اپنے کوچز میں سوار نہ کریں حالانکہ اس روٹ کے اکثریتی سواری اور روزگار و کاروبارکااہم زریعہ معاش انہیں مسافروں کی بدولت ہے جہاں تک سیکورٹی کا مسلۂ ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام اور ٹرانسپورٹ کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے ایس او پیز بنائیں جوسب کو قابل قبول ہو اس سارے معاملے میں ہم بحثیت شہری ٹرانسپورٹرز صرف تعاون کے مکلف ہیں اپنی بساط کے مطابق جوہم عرصہ دراز سے کرتیچلے آرہیہیں ہماری تجویزہیں امن امان قائم کرنیکیبناپرتمام نیشنل ہائی ویز پر تمام متعلقہ حکام کی پیٹرولنگ موبائل گشت بڑھایاجائے ضرورت پڑھنے پر ہرایک مسافر بس کواسکیدورانیہ سفر میں صرف ایک بار چیکنک کیلئے کھڑاکیاجائے اور اسی طرح تفتان پنجگورسیآتیہوئیکوچز کواینٹی سمنگلنگ کینام پرجوکہ پرچون ایشیا خوردونوش جیسے سامان ہوتے ہیں ان کواینٹی سمنگلنگ کینام پر صرف ایک بار چیکنگ کیلئے روکھے خطرناک مواد کی اینٹی سمنگلنگ بارڈر زیرو پوائنٹس پر کریں لیکن اس کیبجائیہمارے نیشنل ہائی ویز تفتان،تربت،کراچی،جیکب آباد روٹس پر درجنوں اینٹی سمنگلنگ کی چیک پوسٹس بنائیگئے ہیں یہ ہم واضع کرچکیہیں کہ ٹرانسپورٹرز کااختلاف بار بار چیکنگ کے طریقہ کار سے متعلق ضرورہیں اینٹی سمنگلنگ کے خلاف نہیں ہیں ہر ادارہ اپنا کام کریں مسائل بڑھنے کے بجائے کم ہونگے ہڑتال تب تک جاری رہی گی جب تک حکمران مطالبات تسلیم نہیں کرتے اب دیکھنا ہے حکمران کب تک یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔