پی بی 9 بلوچستان کے 4 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن کیخلاف اپیل مسترد
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 9 کے 4 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن کرانے کیخلاف مسلم لیگ ن کے نواب چنگیز خان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حلقہ پی بی 9 کے 4 مخصوص پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن کیخلاف لیگی امیدوار نواب چنگیز خان کی درخواست پر سماعت کی۔
نواب چنگیز خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 8 فروری کو 7 پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن نہیں ہوسکا، 16 فروری کو انہی پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ ہوئی اور 3 پولنگ اسٹیشنز پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا، 28 فروری کو ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا لیکن12 مارچ کو الیکشن کمیشن نے کوئی وجہ بتائے بغیر 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیدیا۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وجوہات تو بتائی ہیں کہ ووٹرز کا غیر فطری ٹرن آؤٹ تھا، ان علاقوں میں تو خواتین ووٹ کاسٹ کرنے بہت کم جاتی ہیں مگر یہاں پولنگ اسٹیشنز پر 85 سے 95 فیصد ووٹ کاسٹ ہوا ہے۔
عدالتی استفسار پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ انہیں فارم 45 نہیں ملا کیونکہ الیکشن کمیشن نے فارم 45 چند گھنٹوں کے لیے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا تھا جسے بعد میں پھر ہٹا دیا گیا تھا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے دریافت کیا کہ دیگر پولنگ اسٹیشنز پر 85 فیصد ووٹ کاسٹ ہوا یا نہیں، متعلقہ پولنگ اسٹیشنز آپ کے ہوم گراؤنڈ ہیں تو دوبارہ الیکشن ہی ہورہا ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف تھا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں غیر فطری ووٹنگ پر دوبارہ پولنگ ہوگی، الیکشن کمیشن نے تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا، ہم دونوں فریقین کو موقع فراہم کررہے ہیں وہ الیکشن لڑیں۔
ایڈشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کا 2023 میں علی اسجد ملہی کیس کا فیصلہ موجود ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے لیگی امیدوار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا امیدوار اتنا پاپولر ہے کہ 99 فیصد ووٹ لے رہا ہے تو دوبارہ الیکشن لڑیں۔سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے نواب چنگیز خان کی دوبارہ الیکشن کے انعقاد کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے 24 اپریل کو بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 9 کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، 3 رکنی بینچ نے اس فیصلے کے ضمن میں تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے کا کہا ہے۔