میر منظور حسین لانگو نے اپنی پوری زندگی قبائلی جھگڑوں کے خاتمہ کیلئے وقف کی تھی،نوابزادہ لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)کوئٹہ پریس کلب میں میر منظور حسین لانگو کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے بلوچستان کے قبائلی سیاسی اور وکلا رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر منظور حسین لانگو نے اپنی پوری زندگی قبائلی جھگڑوں کے خاتمہ اور قومی شعور اجاگر کرنے کیلئے گزاری ہے سٹیبلشمنٹ نے ہمیں پٹرول اور ڈیزل سمگلنگ پر لگا دیا جبکہ ہمارے تین سو ارب روپے مالیت کے ریکورڈک کو کوڑیوں کے دام فروخت کردیا موجودہ پارلیمنٹ میں سوا ئے چند نمائندوں کے زیادہ تر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے جو بلوچستان کے عوام کی بجائے اپنے مفادات کیلئے کوشش کریں گے انہوں نے کہا کہ ایک فوجی آفسر کی منظوری سے منتخب ہونے والوں سے ہمیں کوئی توقع نہیں ہمیں سب سے پہلے سیاست سے ان عناصر کا قلع قمع کرنا ہوگا جو بھاری رقوم دیکر پارلیمنٹ کے ممبراور وزیر بنتے ہیں ہمیں بڑے سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے بھی گلہ ہے جو باہر کے لوگوں اور ٹھیکداروں کو ہمارے کوٹے پر مسلط کردیتے ہیں وقت آگیا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے میر منظور حسین لانگو جیسے اکابرین کے نقش قدم پر چل کر اپنے حقوق کیلئے جدو جہد کرنا ہوگی ان خیالات کا اظہار منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ساجد ترین ایڈوکیٹ میر کبیر محمد شہی علی احمد کرد ڈاکٹر سلیم ابڑو اور دیگر مقررین نے کیا تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ میر منظور حسین لانگو کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں انہوں نے پوری زندگی بلوچستان کے عوام کے قبائیلی جھگڑوں اور صوبے کے عوام کے حقوق کیلئے وقف کی تھی ہمیں ان کے نقش قدم پر چل کر اپنے لیے مشعل راہ بنانی ہوگی انہوں نے کہا کہ اس وقت بد ترین افراتفری ہے 1947میں جب پاکستان وجود میں آیا تو ہمارا یک قبائلی جرگہ تشکیل تھا لیکن آہستہ آہستہ ان کو ختم کردیا گیا سیاسی پارٹیوں میں بھی ایسے لوگوں کو واپس لا یا گیا جو کہ سٹیبلشمنٹ کے پیداوار ہیں انہوں نے کہا کہ جعلی قیادت کے بجائے ہمیں اپنے اندر احتساب کے عمل کو زندہ کرنا ہوگا میر منظور حسین لانگو جیسے استا دکے افکا کو لے کر اپنے لوگوں کی خدمت کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ میر منظور حسین لانگو اور دیگر اکابرین نے اپنی پوری زندگی قومی جھگڑوں کے خاتمہ اور صوبے کے عوام کے حقوق کیلئے وقف کی تھی انہوں نے کہا کہ افسوس سیاسی جماعتیں ا ب کوئٹہ کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں بن جاتے ہیں ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ ہمارے حقوق کیلئے پارلیمان میں قانون سازی کریں گے کیونکہ انہیں جن لوگوں نے منتخب کیا ہے وہ ان کے مفادات کیلئے کام کریں گے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمیں تو ڈیزل اور پٹرول کی سمگلنگ پر لگا دیا دوسری جانب ہماری تین سو ارب ڈالر کے ریکورڈک کو کوڑیوں کے دام بھیج دیا گیا ہے بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار جاری ہے ہمیں کرنل ہاشم کے راستہ پر چلنے والے پارلیمنٹرینز کے راستے کو روکنا ہوگا انہوں نے میر عطا اللہ لانگو کو یقین دلا یا ہے کہ وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم میر منظور حسین لانگو کی پہلی برسی منا رہے ہیں میں اپنی جماعت کی طرف سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں وہ ایک بہترین رہنما اور قبائلہ شخصیت تھے وہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل اور قبائلی جھگڑوں کے حل کیلئے جو کردار ادا کیا وہ یاد کرجائے گا انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں جس طرح جعلی قیادت کو سامنے لائے اس سے ہم کو خیر کی کوئی توقع نہیں کوینکہ جو ڈمی قیادت ہمارے نمائندے بن کر پارلیمنٹ میں آئے ہیں وہ پیسہ دیکر آئے ہیں ان سے خیر کی توقع نہیں ہمیں میر منظور حسین لانگو کی نقش قدم پر چل کر اپنے حقوق کیلئے جدو جہد کرنے ہوگی تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ آج کے اس تعزیتی ریفرنس میں شریک علما کرام سیاسی رہنماوں وکلا کا شکر گزارہوں جو میر منظور حسین لانگو کی برسی میں شرکت کررہے ہیں میر منظور حسین لانگو چونکہ ان کا تعلق نیشنل پارٹی سے بھی رہا ہے انہوں نے ہمیشہ حق وسچ کی بات کی اور قبائلی تنازعات کے خاتمہ کیلئے جس طرح مخلص انداز میں کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا میں کئی فیصلوں میں ان کے ساتھ رہا ان کی خیر خواہی کی وجہ سے بڑے بڑے خونی جھگڑوں کا تصفیہ ہوگیا اور دونوں قبائل آپس میں شیر وشکر ہوگئے انہوں کہا کہ میں میر منظور حسین لانگو کے فرزند میر عطا اللہ لانگو کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ بلوچستان کے پشتون بلوچ قبائل کے جھگڑوں کے تصفیہ کیلئے اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر ان کے دوستوں کے ساتھ اپنی جدو جہد جاری رکھے انہوں نے کہا کہ میں نے لانگو اور لہڑی قبائل کے 42قتل ہوچکے تھے ان کی تصفیہ کرایا تو مجھے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا خط ملا کہ آپ نے اس خونی جھگڑے کا کس طرح تصفیہ کیا اس طرح دیگر قبائلی جھگڑوں کا بھی تصفیہ کرا یا انہوں نے کاہ کہ ہمیں مخلص ہوکر اپنے لوگوں کی خدمت کرنا ہوگی تعزیتی ریفرنس سے علی احمد کرد ایڈوکیٹ ڈاکٹر سلیم ابڑو اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا جب کہ آخر میں میر منظور حسین لانگو کے فرزند میر عطا اللہ لانگو ایڈوکیٹ نے اپنے مختصر خطاب میں تمام قبائلی اور سیاسی رہنماوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے والد کی پہلی برسی میں شرکت کی انہوں نے کہا کہ ہمیں اتحاد و اتفاق سے اپنے لوگوں کی خدمت کرنی ہوگی میں انشا اللہ اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر اور ان کے دوستوں کو ساتھ لے کر ان کے جدوہ جہد کو آگے بڑھا و ں گا اس وقت سارے پارلیمنٹ کو ٹرک کے بتی کے پیچھے لگا دیا گای ہے انہوں نے کہا کہ میرے والد اور ان کے رفیق میر عبدالخالق لانگو میر عبدالحئی اور عبداللہ جان کی کاوشوں سے منگوچر میں بجلی لائی گئی اور منگو چر میں امن و امان کی بحالی میں مثالی کردار ادا کیا تعزیتی ریفرنس کے آخر میں عالم دین نے اختتام دعا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے