بلوچستان کے مسائل اب نوریٹرن تک پہنچ گئے ہیں،سرداراخترجان مینگل
خضدار(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد ممبر قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسائل اب نوریٹرن تک پہنچ گئے ہیں بلوچ نوجوانوں کو لاپتا کرنے لوگوں کی حق رائے دہی کو تبدیل کرنے سے کبھی بھی حل نہیں ہونگے۔ بلکہ اس طرح کے حربوں سے بلوچستان کے مسائل مزید آتش فشاں کی صورت اختیار کرینگے۔ان خیالات کااظہار سردار اختر جان مینگل جمیعت علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیر سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا قمر الدین تحصیل نال کے امیر مولانا عبدالرحمن ساسولی ریٹائر چیف جسٹس عبدالقادر مینگل مولانا رحمت اللہ مینگل چیئرمن لال جان بلوچ سابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل عبدالنبی بلوچ نبی بخش بلوچ سردار علی محمد قلندرانی ودیگر نے خطاب کئے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ آپ لوگوں کا میں شکریہ ادا کرنے آیا ہوں آپ لوگوں نے مجھے پہلے کامیاب کراتے آئے ہیں اب ضمنی الیکشن میں بھی میرے پارٹی کے امید وار کو کامیابی سے ہمکنار کرینگے۔ کیونکہ جو پہلے ہمارے مقابلے میں تھا وہ اب دوبارہ دنبے کو قربانی کے لئے لایا انشا اللہ اب بھی ہم اس کے دنبے کو زبح کرکے گوشت سمیت اسے کھلائینگے۔ تاکہ اسے دن میں تارے نظر آئیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ الیکشن آپ کے نظروں سے گزرے ہیں ابھی تک ان الیکشنوں کا رزلٹ ابھی تک آرہے ہیں اس ملک میں جو مظلوموں پر ظلم وستم ڈھاتے ہیں انہیں بھیٹے بھٹائے قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کی سیٹیں اور خوشحال وزارتوں سے نوازے جاتے ہیں۔جو مظلوموں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں ان کے جیتے ہوئے سیٹوں کو دن ھاڑے ہار میں تبدیل کئے جاتے ہیں جو غریب عوام کی حقوق ہڑپ کرتے ہیں انہیں تمام مراعات دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے بچوں کو لاپتا کریں عقوبت خانوں میں ٹارچر کریں آپ ہمارے ماؤں بہنوں کی سروں سے دوپٹے اتارے اور ہمیں کہیں کہ چپ رہیں اپنا منہ بند رکھیں اب آپ جتنا ظلم ستم ڈھاؤگے ہم اپنی طاقت کے مطابق آواز بلند کرتے رہینگے۔ اور کہیں ظلم ہو تو آپ چیختے چلانے ہو اور ہمیں چپ رہنے کا درس دیتے ہو۔ ہمیں لوگ اپنے ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے ووٹ دیکر اسمبلیوں میں بھیجا جاتا ہے نہ کہ گٹر نالی کے لئے۔ میرے والد سردار عطا اللہ خان مینگل نے زندگی کے آخری دن تک اپنی زندگی اس دھرتی کی خوشحالی اور بلوچ قوم کے سائل وسائل کے لئے آواز بلند کرتا رہا میں اس کا بیٹا ہوں آخری سانس تگ اپنے وطن اپنے قوم بلوچ کی ننگ و ناموس کے لئے کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹونگا۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے اقوام عیدین کے دنوں میں خوشیاں مناتے ہیں بلوچ قوم کی مائیں بہنیں اور بھائی ماتمی لباس پہن کر سڑکوں پر ماتم کناں ہیں۔ کیا ہم اسی طرح زندگی گزارینگے نہیں اب جانی قربانی دیکر غلامی کی طوق گلے سے نکال کر ہی دم لینگے۔