بلوچستان کے 17صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر کامیاب امیداروں کے خلاف انتخابی عذرداریاں منظور
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ پرمشتمل الیکشن ٹریبونل نے 17حلقوں پرکامیاب امیدواروں کے خلاف انتخابی عذرداریوں کو منظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹسز جاری کردئیے۔گزشتہ روزالیکشن ٹریبونل نے حلقہ پی بی 42کوئٹہ سے ہزارہ ڈیموکرٹیک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ کا مسلم لیگ(ن) کے زرک خان مندوخیل،حلقہ پی بی 30پنجگور پر شکیل احمد کی نیشنل پارٹی کے رحمت صالح بلوچ، حلقہ پی بی 45پر میرعثمان پرکانی کی پاکستان پیپلزپارٹی کے حاجی علی مدد جتک،حلقہ پی بی 47پشین پر مولاناکمال الدین کا اسفندیار خان کاکڑ،حلقہ پی بی 38پر جمعیت علماء اسلام کے حاجی عین اللہ شمس کا عوامی نیشنل پارٹی کے ملک نعیم بازئی کے خلاف،حلقہ پی بی 43پر سرداردودا خان کا میر لیاقت لہڑی،حلقہ پی بی 37مستونگ پر نوراحمدبنگلزئی کا نواب محمد اسلم رئیسانی،حلقہ پی بی 46کوئٹہ پر سرداراحمد خان شاہوانی کا بلوچستان عوامی پارٹی کے پرنس آغا عمر احمد زئی،حلقہ پی بی 41پر پیپلزپارٹی کے نورالدین کاکڑ اور پی ٹی آئی کے غفار کاکڑ کا حاجی ولی محمد نورزئی،حلقہ پی بی 42کوئٹہ پر عمران حسین کا زرک خان مندوخیل،حلقہ پی بی 35سوراب پر میر نعمت اللہ زہری کا میرظفر اللہ زہری،حلقہ پی بی 44پر نیشنل پارٹی کے عطاء محمد بنگلزئی کا عبیدگورگیج،حلقہ پی بی 39پر جمعیت علماء اسلام کے سید عبدالواحد آغا کا بخت محمد کاکڑ، میر جان محمد جمالی کاحلقہ پی بی 17 اوستہ محمد پر پیپلز پارٹی کے فیصل خان جمالی،حلقہ پی بی 34نوشکی پر بی این پی کے رحیم مینگل کا میرغلام دستگیر بادینی،حلقہ پی بی 29پنجگور پر نیشنل پارٹی کے اسلام بلوچ کا میر اسد اللہ بلوچ کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداریوں کو جمع کرادیا جس پر الیکشن ٹریبونل نے انتخابی عذرداریوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان،ایڈووکیٹ جنرل سمیت دیگر فریقین کونوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 18،22،24اور25اپریل تک کیلئے ملتوی کردی۔