فلسطین کے مظلوم یتیم بچوں کی دادرسی امت کا اولین فرض ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق
لاہور (ڈیلی گرین گوادر)اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جس کی تعلیمات کے مطابق یتیم کی کفالت و پرورش کرنا، اسے تحفظ دینا ان کی نگرانی اور حسن سلوک ایسا صدقہ جاریہ ہے جس کے اجر و ثواب کا اللہ نے خود وعدہ کیا ہے۔ ہماری انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم آگے بڑھ کر اپنی زبان، عمل اور رویوں سے معاشرے کو یتیم دوست بنائیں۔ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق ، صدر وسطی پنجاب ربعیہ طارق اور صدر لاہور عظمی عمران نے 15 رمضان المبارک یوم یتامیٰ کے موقع پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ یتامیٰ کی کفالت کسی ایک فرد یا ادارے کی نہیں بلکہ پورے معاشرے اور حکومت کی اجتماعی ذمہ داری ہے لہذا سرکاری ، سماجی اور انفرادی سطح پر ان کی کفالت کے حوالے سے منظم منصوبہ بندی اور مربوط قانون سازی ہونی چاہیئے ۔انہوں نے مذید کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایک یتیم بچہ جو ملک و قوم کا وارث بننے جا رہا ہے اسے زیادہ سے زیادہ شفقت و محبت سے نوازیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اب تک تقریباً 13 ہزار معصوم بچے شہید کئے جا چکے ہیں جبکہ تقریباً 17 ہزار سے زائد بچے یتیم ہو گئے ہیں ۔ان یتیم اور بے سہارا فلسطینی بچوں کی داد رسی کرنا امت کےہر فرد کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں نا گہانی آفات، بدامنی ، صحت کی ناقص سہولیات ،حادثات اور دہشت گردی کے باعث جہاں لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں وہیں ہزاروں بچے بھی یتیم ہو جاتے ہیں، یہ بچے تعلیم و تربیت اور مناسب سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے معاشرتی اور سماجی محرومیوں اور بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لئے کفالت یتامیٰ پروگرام جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے پروگرام کا مستقل حصہ ہے۔جہاں یتیم بچوں اور بچیوں کی بہترین نگہداشت اور تعلیم و تربیت کی سہولیات فراہم کر کے انھیں معاشرے کا کار آمد شہری بنایا جاتا ہے ۔