بندرگاہوں کے اہم منصوبوں پر باہمی مشاورت کا فقدان
لاہور(ڈیلی گرین گوادر) سرکاری اداروں میں کسی بھی بڑے اہم ترین منصوبوں کے حوالے سے باہمی مشاورت نہ ہونے سے پاکستان ریلوے اربوں روپے کی آمدنی سے محروم ہوگیا۔بندر گاہوں کو اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ تو کیا جارہا ہے مگر ریلوے ٹریک کے لیے ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی اور نہ مستقبل میں بھی کوئی ایسی منصوبہ بندی نظر ارہی ہے۔
ملک میں محکمانہ کواڈینیشن کے شدید فقدان اور باقاعدہ پالیسی نہ ہونے کے باعث کراچی پورٹس پرکراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ میں ابو ظبی کی سرمایہ کاری سے اربوں روپے کی لاگت سینئے تیار کئے جانیوالی کنٹینر ٹرمینل میں ریلوے ٹریک کو رسائی ہی نہیں دی گئی۔
نئے ٹرمینل بننے سے ہزاروں کنٹینرز کی آمدورفت ہوگی مگر ریلوے ٹریک کے بغیر اس امر کا انکشاف ریلوے کے ایک اعلی آفیسر نے بات کرتے ہوکیا کہ ابوطہبی کی سرمایہ کاری سے کراچی گیٹ وے ٹرمینل حال ہی میں قائم کیا گیا ہے جس میں متعلقہ محکموں نے ٹرمینل بنانے کے پراجیکٹ میں ٹریک کی رسائی کے لئے ریلوے کو’’آن بورڈ‘‘ لیا ہی نہیں اور نہ ہی ایک سال گزر جانے کے بعد بھی پاکستان ریلوے سے کسی بھی قسم کی مشاورت کی گئی۔
گزشتہ برس 1 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ ہوا جس پر بڑی تیزی کے ساتھ کام جاری ہے مگر اس میں ریلوے کے ٹریک کے لیے ایک پائی بھی نہیں رکھی گئی۔انہوں نے بتایا کہ نئے ٹرمینل بنانے کے ساتھ ساتھ ریلوے ٹریک کو بھی آپ گریڈ کرتے تو ریلوے کو بھی فائدہ ہوتا ہزاروں کنٹینرز کی ترسیل صرف روڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے ممکن نہیں۔