پیپلز پارٹی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے، بلوچستان کی ترقی کیلئے ساتھ مل کر کام کرینگے،میر سرفرازبگٹی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء و نامزد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے بلوچستان کی ترقی کے لئے ساتھ مل کر کام کرینگے،ڈھائی سال حکومت کا فیصلہ مرکزی قائدین نے کرنا ہے ہم تمام سیاسی جماعتوں کوساتھ لیکر چلیں گے،جمعیت علماء اسلام کی مجلس عاملہ نے کسی بھی حکومت کاحصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے،صدر آصف علی زرداری اور چیئر مین بلاول بھٹو زرداری سمیت مرکزی اور صوبائی قیادت کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے وزارت اعلیٰ کے لئے نامزد کیا۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلو چستان اسمبلی میں وزرات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق وزراء اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری، میر عبد القدوس بزنجو، اراکین صوبائی اسمبلی حاجی علی مدد جتک، لیا قت لہڑی، بخت محمد کاکڑ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر چنگیز خان جمالی، روزی خان کاکڑ، سر دار سر بلند خان جو گیزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان ورکن صوبائی اسمبلی نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ میر سرفراز بگٹی کو وزیر اعلیٰ نامزد ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہمارا مکمل تعاون میر سرفراز بگٹی کے ساتھ رہے گا امید ہے جس طرح انہوں نے وزیر داخلہ کے طور پر کام کیا ایسے ہی وزیر اعلی کے طورپر بھی کام کرینگے۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر چنگیز خان جمالی نے کہا کہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیا بی حاصل کی ہے،چیئرمین پی پی بلاول بھٹو اور صدرآصف علی زدراری نے میر سرفراز بگٹی کو وزیراعلی نامزد کیا ہے جس پر میر سرفراز بگٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اس موقع پر نامزد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری اور چیئر مین بلاول بھٹو زرداری سمیت مرکزی اور صوبائی قیادت کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے وزارت اعلیٰ کے لئے نامزد کیا ہماری کوشش ہوگی کہ اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلیں بلوچستان کی گورننس کو بہتر بنائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال والے فارمولے کے حوالے سے مرکزی قیادت بہتر بتا سکتی ہے پیپلز پارٹی ڈائیلاگ کوترجیح دے گی جمعیت علماء اسلام کی مجلس عاملہ نے کسی بھی حکومت کاحصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اسمبلی کے تمام جماعتوں کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دینگے۔