رمضان ریلیف پیکیج کیلئے 7 ارب 49 کروڑ روپے منظور ہوئے جسے 50 ارب سے زائد کیا جائے، سینیٹر محمد عبدالقادر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ رمضان المبارک ریلیف پیکیج کے لئے 7 ارب 49 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں یہ رقم انتہائی کم ہے اسے 50 ارب سے زائد کیا جائے تاکہ ملک کے طول و عرض میں اشیاء ضروریہ وافر مقدار میں دستیاب ہوں کوکنگ آئل، گھی، چینی، چاول، دودھ، بیسن، صابن،, چائے، دالوں، مشروبات اور کپڑے دھونے کے پاوڈر کی قیمتوں میں بطور خاص فوری کمی لائی جائے رمضان المبارک کے دوران ان تمام اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی جانی چاہئے تاکہ مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کی عوام کے لئے بطور خاص ریلیف پیکجز کا فوری انتظام کیا جائے تاکہ نہایت کم آمدنی والے لوگوں کو رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مشکلات سے بچایا جا سکے بلوچستان کے ان علاقوں میں جہاں یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے مراکز قائم نہیں کئے جا سکے وہاں پر موبائل سٹورز کا انتظام کیا جا سکے بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی فراہمی یقینا ایک مشکل کام ہے لیکن اپنی عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے لئے حکومتی انتظامی ڈھانچہ مربوط بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی 5939 برانچیں موجود ہیں جو 25 کروڑ لوگوں کے ملک کے حساب سے بہت کم ہیں سب سے کم برانچیں صوبہ بلوچستان میں کھولی گئی ہیں صوبہ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبے کے مکینوں کے ذرائع آمدنی نہایت محدود ہیں چنانچہ بلوچستان کی عوام کے لئے خصوصی رمضان بازاروں کا انعقاد اور خصوصی یوٹیلیٹی سٹوروں پر ریلیف پیکجز کا اہتمام کیا جائے تاکہ مفلوک الحال عوام کو راشن کے حصول کیلئے اپنی عزت نفس کو مجروح نہ کرنا پڑے۔چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ریلف پیکجز کی حکومتی سطح پر نگرانی کی جائے تاکہ معیاری اشیاء خورد و نوش کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور یہ تمام اشیاء ضروریہ چور دروازے سے دکانداروں کو فروخت نہ کی جا سکیں خصوصی موبائل ویجیلینس ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ بد انتظامی اور بد عنوانی کے امکانات پیدا نہ ہو سکیں بعضً اوقات دیکھا گیا ہے کہ غیر معیاری اجناس درآمد کر کے ان یوٹیلیٹی سٹوروں پر رکھ دی جاتی ہیں ضرورت مند افراد انہیں خرید کر استعمال کرتے ہیں تو انکا پیسہ بھی برباد ہو جاتا ہے اور صحت بھی حکومت کو اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ کسی سطح پر غفلت نہ برتی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے