حکومت کو آتے ہی 11.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہوگی جبکہ اس کے پاس صرف 2 ارب ڈالرز ہیں،سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ نئی منتخب حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج مالیاتی بحران ہو گا ملک کچھ عرصے سے انتہائی سنگین مالیاتی بحران کا شکار ہے بے انتہا اندرونی اور بیرونی قرضوں کی وجہ سے مالیاتی بحران میں کمی واقع ہونے کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے مارچ میں نئی حکومت نئے سیاسی سفر کا آغاز کرے گی حکومت کے بنتے ہی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مارچ میں رمضان المبارک میں عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنا حکومت کا پہلا امتحان ہوگادیکھنا یہ ہے کہ حکومت عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرتی ہے یا ان پر مزید بوجھ ڈال کر انکا عرصہ حیات تنگ کر کے رکھ دیتی ہے مہنگائی کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی اب عوام کی پہنچ میں نہیں رہی ایسے میں حکومت جس وقت امور حکومت چلانے کے لئے آئی ایم ایف سے مزید قرضہ لے گی تو حکومت پر بھی بوجھ پڑے گا اور عوام نئے ٹیکسوں کی بھرمار ہونے سے عوام کی کمر ٹوٹ کر رہ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مئی جون میں نیا بجٹ حکومت اور عوام دونوں کے لئے کسی نئے امتحان سے کم نہیں ہو گا اس وقت پاکستان کے لئے سب سے بڑا چیلنج قرضوں کی ادائیگی ہے حکومت کو آتے ہی 11.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہوگی جبکہ اس کے پاس صرف 2 ارب ڈالرز ہیں بقایا 9.3 ارب ڈالرز کہاں سے آئے گا کوئی نہیں جانتا بدقسمتی سے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان پر چڑھنے والے قرضوں کے بوجھ نے ملک کی معیشت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے اب اگر عوام کے لئے وقت گزارنا مشکل ہو گیا ہے تو حکومت کے لئے بھی معاملات مملکت احسن انداز سے چلانا ناممکن ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ حکومت کسی گمبھیر مالیاتی صورتحال سے دوچار ہو جائے اور اس کے لئے امور مملکت اور عوام کی زندگیوں کو قائم رکھنا دشوار ہو جائے حکومت کو فوری طور پر کثیر المقاصد اور کثیر الجہت منصوبے بنا کر فوری طور پر ان پر عمل درآمد کرنا ہوگا تاکہ ملک اور قوم دونوں کو سہارا دیا جا سکے ملکی معیشت اور عوام کی معاشی ابتری حکومت کے لئے بڑے نمایاں چیلینجز ہیں اگر حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے میں بروقت کامیاب ہو گئی تو عوام میں بھی اسے قابل قدر پذیرائی ملے گی اور ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔