قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے،مولانا عبد الرحمن رفیق
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کے حکم اور صوبائی امیر مولانا عبد الواسع کی ہدایت پر جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام آج بروزِ جمعہ 23فروری کو "یوم قادیانیت نامنظور” منایا جائے گا۔ ضلعی امیر جے یو آئی ضلع کوئٹہ شیخ الحدیث مولانا عبد الرحمن رفیق نے کہا کہ آج ضلع بھر کی مساجد کے خصوصی اجتماعات میں ائمہ وخطباء اعلی عدلیہ کی جانب سے قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت کے خلاف سخت مذمت کی جائے گی۔ ضلعی امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ اور دیگر نے کہا کہ قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ناموس رسالت اور ناموسِ صحابہ پر جان نچھاور کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ قادیانی آئین پاکستان کی روح سے کسی قسم کی سرگرمی نہیں کے مجاز نہیں ہے نہ وہ عبادت گاہوں کی تعمیر نہ اپنی مکروہ تعلیمات کا پرچار کرسکتا ہے۔ اعلی عدلیہ اور بڑے سے بڑے جج کو یہ اختیار نہیں کہ وہ آئین دشمن،اسلام دشمن کو کسی قسم کی تعلیم یاکسی اسلامی موضوع پر تشریح کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ علیہ اور دیگر اکابرین کی محنت اور جدوجہد کی بدولت قادیانی لابی غیر مسلم اقلیت قرار دی گئی ہے۔ پاکستان میں کسی بھی طاقت ور سے طاقت ور قوت ان کو تبلیغ اور نرم سپیس دینے کی اجازت کاتصور نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک میں اسلامی تشخص کی ریڈ لائن ہے۔ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور ناموس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کیلئے ہمارے اکابرین اور کارکنوں کی آئینی کردار کے ساتھ جان کے نذرانوں کی صورت میں انمٹ تاریخ ہے۔ اگر خدانخواستہ کسی نے دوبارہ قادیانی لابی کو کسی بھی انداز میں سپیس دینے کی کوشش کی تو امت مسلمہ اور عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غیض وغضب سے بچ نہیں سکے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں اقلیتوں کو اپنے رسم و رواج کے مطابق زندگی بسر کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔مغرب میں توہین قرآن ورسالت کے واقعات انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ان واقعات سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔باقی مذاہبِ کے ماننے والوں پر لازم ہے کہ مسلمانوں کے جذبات اور احساسات خصوصاً ختم نبوت کا احترام کریں۔آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسروں کے مذہب کا مذاق اڑایا جائے اور ان کے جذبات اور احساسات کو مجروح کیا جائے۔