فضل الرحمن سے مقابلہ دلچسپ رہا، انتخابی نتائج سے مطمئن نہیں،خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا، این اے 265 میں فضل الرحمن کے ساتھ مقابلہ دلچسپ رہا، مگر نتائج سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں۔وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے خوشحال خان نے کہاکہ میں این اے 251، این اے 262 اور این اے 265 سے میدان میں اترا تھا، پشین میں ہم نے 3 روز تک مہم چلائی اور اس دوران عوام کی جانب سے اچھا ریسپانس ملا۔خوشحال خان نے کہاکہ این اے 251 ہمارا آبائی حلقہ ہے جہاں ہم ابتدا میں 21 ہزار ووٹوں کی لیڈ پر تھے لیکن وہ لیڈ کم ہوتے ہوتے 900 ووٹوں تک آگئی۔ پھر 2 روز تک ہمارے ووٹ ڈپٹی کمشنر کی تحویل میں تھے جس پر ہم نے احتجاج کیا۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے ہمارے ساتھ دھاندلی کی جس کی وجہ سے ہماری 21 ہزار کی لیڈ کم ہوتے ہوتے 949 تک پہنچ گئی۔ انتظامیہ جب ڈیٹا اپ لوڈ کر رہی تھی تب وہاں سے ہمارے پوسٹل بیلٹ ڈپٹی کمشنر ژوب کے گھر لے جائے گئے اور وہاں یہ منصوبہ بنا کہ پوسٹل بیلٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنی ہے۔ اس دوران ہمیں فارم 47 دیا گیا جس کے خلاف ہم نے آر او کو درخواست دی جو اس نے وصول نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ اگلے روز جب پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوئی تو اس میں ہمیں 405 ووٹ ملے اور ہمارے مخالف کو 1450 ووٹ ملے۔ اب یہاں حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس حلقہ کی 3 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار کھڑے تھے، ان کے پوسٹل بیلٹ کہاں گئے، اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے پوسٹل بیلٹ کہاں گئے۔خوشحال خان نے کہاکہ ہم غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتے اور کسی غیر جمہوری عمل میں ان کا ساتھ نہیں دینا چاہتے۔ ہم پاکستان میں بسنے والی 5 قوموں کو برابری دینے کا مطالبہ کرتے ہیں جس سے ہمیں یہ قوتیں ہٹانا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے ہم اپنے بیانیہ سے پیچھے ہٹیں اور ان کے لیے کام کریں جو ممکن نہیں۔ ہم اسٹیبلشمنٹ سے ڈکٹیشن لینے کے کے تیار نہیں اگر اس کے لیے ہمیں کئی نشستیں بھی گنوانی پڑیں تو مسئلہ نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں خوشحال خان نے کہاکہ ہم انصاف کے ہر دروازے پر دستک دیں گے لیکن ہمارے ملک میں بدبختی یہ ہے کہ اداروں کا کردار مشکوک ہے۔ ہم احتجاج کر رہے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے جو سیاست اور ایوان کے ساتھ کیا یہ ایک بدترین مثال ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ ملک 76 سال کے دوران کہاں پہنچ گیا۔آئندہ آنے والے 5 سال میں عوام کو جس کرب سے گزرنا پڑے گا وہ اس احتجاج کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ ہم اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔خوشحال خان نے کہاکہ یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کا مسئلہ ہے جس پر ہم نے سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا لیکن ہمیں بہتر جواب نہیں ملا جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ تاہم ہم پھر بھی ان جماعتوں کے ساتھ رابطہ کریں گے اور وفاق و صوبے کی سطح پر احتجاج میں دیگر جماعتوں کے ساتھ شامل ہوں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی جس کے ثبوت موجود ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قوم پرست سیاسی جماعتیں اپنا ووٹ بینک کھو چکی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس بار نشستوں پر کروڑوں روپے کی بولیاں لگی ہیں تو ایسے میں کیا نتیجہ نکلے گا کہ قوم پرست جماعتوں فیل ہوئی ہیں یا سیاست۔ ہماری نظر میں نظام فیل ہو گیا ہے، صوبے میں تو قوم پرست سیاست مزید مستحکم ہوئی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
20-02-2024(UNA)14
مقامی انتظامیہ کسی کو ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گی،جان اچکزئی
کوئٹہ(یو این اے)نگراں صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے پاسپورٹ آفس بلاک کرنے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے بعد مظاہرین کو منتشر کیا جا رہا ہے۔ مقامی عمائدین پرامن رہنے کے لیے مظاہرین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ مین کوزک پاس کے راستے کو ایمبولینسوں، خواتین اور بچوں سمیت ٹریفک کے لیے بحال کیا جا رہا ہے۔ صورتحال قابو میں ہے۔ مقامی انتظامیہ کسی کو ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
20-02-2024(UNA)15
نگراں صوبائی حکومت کا ٹھوس موقف تسلیم، او جی ڈی سی ایل نے رائلٹی کی مد میں بلوچستان کو اربوں روپے کی ادائیگی کا عندیہ
سی ایم سیکرٹریٹ او جی ڈی سی ایل اور صوبائی حکومت واجب الادا رائلٹی کی ادائیگی کے فارمولے پر متفق ہو گئے
کوئٹہ(یو این اے)نگراں صوبائی حکومت کا ٹھوس موقف تسلیم، او جی ڈی سی ایل نے رائلٹی کی مد میں بلوچستان کو اربوں روپے کی ادائیگی کا عندیہ دے دیا، سی ایم سیکرٹریٹ او جی ڈی سی ایل اور صوبائی حکومت واجب الادا رائلٹی کی ادائیگی کے فارمولے پر متفق ہو گئے، او جی ڈی سی ایل نے برقی خریدار کمپنیوں کے زیر گردشی قرضوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث ستمبر 2021 سے حکومت بلوچستان کو رائلٹی کی ادائیگی روک رکھی تھی، وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے واجب الادا رائلٹی کا معاملہ قومی فورم پر اٹھایا تھا اوراو جی ڈی سی ایل نے نگراں صوبائی حکومت کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے تین سال سے واجب الادا ساڑھے بارہ ارب روپے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کردی، حکام واجب الادا رائلٹی کی رقم ماہانہ بنیادوں پر حکومت بلوچستان کو ادا کی جائے گی، نگراں وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہاکہ الحمداللہ قومی فورم پر بلوچستان کا موقف تسلیم کرانے میں کامیاب رہے، رائلٹی بلوچستان کا حق ہے عوام کی بہبود پر خرچ ہوگا، تین سال سے زیر التوا رائلٹی کی رقم بلوچستان کو دلوانے میں کامیاب رہے،بلوچستان میں کام کرنے والی کمپنیاں قوانین کے مطابق رائلٹی کی ادائیگی کے پابند ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
20-02-2024(UNA)16
عوام نے سردار زادہ فیصل خان جمالی کو تاریخی کامیابی دلوا کرواضح پیغام دیا،میرلعل جان جمالی
گنداخہ(یو این اے)باغٹیل کے نوجوان سیاسی و سماجی رہنما میر لعل جان خان جمالی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ عوام نے دلی طور پر سردار زادہ فیصل خان جمالی کو تاریخی کامیابی دلوا کر پیغام دیا کہ عوامی طاقت سے ہمیشہ تبدیلی آسکتی ہے مخالفین نے مختلف ہربے استعمال کے باوجود بھی شکست ان کا مقدر بنی ہے کیونکہ سابقہ نمائندوں نے عوامی اعتماد کو ہمیشہ ٹھیس پہنچایا ہے جس کے باعث عوامی سمندر نے حالیہ عام انتخابات میں اپنا فیصلہ سنا دیا، اور سابقہ نمائندوں کو بھاری اکثریت میں شکست سے دو چار کردیا ان کا مزید کہنا تھا کہ سردار زادہ فیصل خان جمالی نے علاقے کی بہتری کیلئے عام انتخابات میں حصہ لیا ان شااللہ ہم پر امید ہیں کہ علاقے میں ترقیاتی کاموں کیلئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں گے سردار زادہ فیصل خان جمالی کی کاوشوں سے علاقے میں پہلے کی نسبت بہتری ضرور آئے گی کیونکہ عوام کی امیدیں سردار گھرانے کے ساتھ وابستہ ہیں کیونکہ کرنے والی ذات اللہ تعالی کی ہے انھوں نے کہا کہ علاقائی بہتری سردار زادہ فیصل خان جمالی کا وژن ہے جس سے سابقہ نمائندوں کی ناقص کارکردگی کے ریکارڈ عیاں ہو جائیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
20-02-2024(UNA)17
سرداراخترجان مینگل کا ڈاکٹرغلام قادر مینگل کے انتقال پر تعزیت
نوشکی(یو این اے)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل کا قاضی آباد میں ڈاکٹر غلام قادر مینگل کے انتقال پر ان کے رہائش گاہ میں فاتحہ خوانی اور تعزیت کی ان کے ہمراہ سابق ایم پی اے اختر حسین لانگو،سابق ایم پی اے بابو میرمحمد رحیم مینگل،ڈسٹرکٹ چیئرمین میر محمد علی خان مینگل،حاجی باسط لہڑی،شکیل بلوچ،میر جمال خان مینگل ودیگر معززین تھیجبکہ اس موقعے پر چیف آف زگر مینگل سردار محمد آصف زگر مینگل، بی این پی کے مرکزی رہنما سابق سینٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سردارزادہ غلام سرور مینگل، حاجی غلام رسول مینگل میر عطا اللہ مینگل عنایت بلوچ حاجی پیر جان مینگل دیگر موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے