قوم پرستوں کے بارے میں ریاست نے جومنفی رویہ اپنایا ہے وہ ریاست کے مفاد میں نہیں، جان محمد بلیدی
تربت(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل، صوبائی اسمبلی 25کیچ 1کے امیدوار جان محمد بلیدی، صوبائی اسمبلی 27کیچ 3کے امیدوار لالا رشیددشتی اور صوبائی اسمبلی 28کیچ4کے امیدوار میر حمل بلوچ نے کہاہے کہ قوم پرستوں کے بارے میں ریاست نے جومنفی رویہ اپنایا ہے وہ ریاست کے مفاد میں نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور حکمت عملی یہ ہے کہ تمام قوم پرستوں کو پارلیمنٹ سے باہر رکھاجائے، جب یہ نیشنل پارٹی، بی این پی، پشتونخواہ میپ اور ایچ ڈی پی کو قبول نہیں کرسکتے تو وہ بلوچ مسلح تنظیموں کے ساتھ کیسے مفاہمت کاکوئی راستہ نکال سکیں گے،انتخابی دھاندلیوں اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ زنی کے خلاف قانونی اورجمہوری جدوجہد جاری رہے گی، ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کی شام تربت پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے پریس کانفرنس کے دوران مختلف صوبائی وقومی حلقوں میں جاری شدہ جعلی فارم 45ودیگر دستاویزات میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہاکہ صوبائی اسمبلی پی بی 25،27، 28اور قومی اسمبلی این اے 259کیچ گوادر کے حوالے سے نیشنل پارٹی نے تمام تر شواہد اور ثبوت اکھٹے کرکے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دعویٰ دائرکردیاہے اور الیکشن کمیشن نے متعلقہ ریٹرننگ افسران کو طلب کرلیاہے، الیکشن کمیشن اگر متنازعہ پولنگ اسٹیشنوں کے متنازعہ نتائج کو کالعدم قرار دیکر دوبارہ پولنگ کا حکم دے تو ہم ری پولنگ کیلئے مکمل تیارہیں، انہوں نے کہاکہ معاشی اور سیاسی بحران نے ملک کو دیوالیہ کے قریب کردیاہے ان حالات میں الیکشن کے نام پر ایک نیا پنڈورہ بکس کھول کر قوم کومزید انتشار کی جانب لے جاکر ملک کو معاشی وسیاسی طورپر دیوالیہ بنانے کا سبب بنے گا انہوں نے کہاکہ دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ زنی کے خلاف نیشنل پارٹی اورتمام قوم پرست وترقی پسند سیاسی ونظریاتی پارٹیوں کا احتجاج آج چھٹے روز بھی جاری ہے، عوامی رائے کے خلاف حکومتی وریاستی اقدامات کے خلاف اس وقت پوراملک سراپا احتجاج ہے ملکی تاریخ کی بدترین انتخابی دھاندلی کی گئی ہے نیشنل پارٹی عوامی مینڈیٹ کے خلاف ہونے والے اقدامات اور دھاندلی کو ہرفورم پر اجاگر کرتے ہوئے مینڈیٹ چوروں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور ان کے عوام دشمن کردار کو عوام کے سامنے لاتا رہے گا بلوچستان کے عوام اورنیشنل پارٹی کے کارکن اس بات کا اطمینان رکھیں کہ کسی صورت بھی ان عوام دشمن عناصر کو نہیں چھوڑا جائے گا،سیاسی جمہوری اور قانونی تمام ذرائع اپنائیں گے اور ان کا عوام دشمن چہرہ بے نقاب کریں گے، انہوں نے کہاکہ مینڈیٹ کے تقدس کو پامال کرنے میں ریاستی اداروں، ایجنسیوں اور سرکاری افسران کے کردارکوکسی طرح بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا، دھاندلی کا مرکزی کردار ریٹرننگ افیسرمنور مگسی ہے جس کے خلاف مقدمہ درج کرایاجائے گا، بلوچستان خصوصاً مکران میں ہونے والی دھاندلی کے پس پردہ جہاں ملکی ریاستی اداروں کاکردار انتہائی منفی رہاہے وہاں انتظامی افسران نے بھی اپنا منفی کردار اداکیا ہے ریاستی پشت پناہی میں ڈی آراوز، آر اوز، اے آراوز اور ڈپٹی آراوز کے ساتھ ساتھ پریذائیڈنگ افسران نے اپنے منصب اور قومی ذمہ داری کے برخلاف عوامی رائے کو تبدیل کرنے میں نمایاں کردار اداکیا ہے ان تمام افراد کو ہرفورم پر بے نقاب کیاجائے گا، نیشنل پارٹی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت کے بعد ان تمام سرکاری افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے بھی اقدامات کرے گی، پریذائیڈنگ افسران اور ان کے اسسٹنٹوں کے خلاف عوامی رائے کو تبدیل کرنے کے سنگین جرم پر ایف آئی آربھی درج کیاجائے گا ان کے منفی وعوام دشمن کردار کو عوام کے سامنے لانے کیلئے تمام ذرائع،جلسہ جلوس، بیانات اور دیگر ذرائع استعمال میں لائے جائیں گے، پی بی25کیچ1، پی بی 27 کیچ 3اور پی بی 28کیچ4کے نتائج اور قومی اسمبلی این اے259کیچ گوادر میں نتائج کی تبدیلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں اپیل دائرکردی گئی ہے، این اے258کیچ پنجگور اور این اے259کیچ گوادر میں جس طرح کی دھاندلی کی گئی ہے اس کی مثال حالیہ انتخابات سے قبل نہیں ملتی، پنجگور کیچ کی قومی اسمبلی نشست پر نیشنل پارٹی کے امیدوارکے خلاف24ہزاربوگس ووٹ ڈالے گئے اورنتیجہ کوتبدیل کرنے کی کوشش کی گئی جس کی دستاویزی ثبوت آپ کے سامنے ہیں، اسی نوعیت کی دھاندلی این اے259کیچ گوادر میں بھی کی گئی لیکن ریٹرننگ افسر نے اس دھاندلی کو سرکاری سرپرستی میں قبول کرلیا ہے اورعوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر پی پی پی کے ملک شاہ کو کامیاب قراردیاہے، جبکہ این اے 258 پنجگور کیچ میں بوگس ووٹوں میں سے بعض ووٹ تاحال شمار کئے گئے ہیں جن میں تحصیل ہوشاپ کے پولنگ اسٹیشن شامل ہیں تحصیل ہوشاپ بلوچستان میں جاری انسرجنسی کامرکز ہے جہاں ووٹ اور الیکشن میں عوامی شرکت انتہائی محدود اورنہ ہونے کے برابر رہتی ہے نیشنل پارٹی مسائل ومشکلات اوررکاوٹوں کے باوجود تحصیل ہوشاپ اورتحصیل مند میں عوامی وسیاسی سرگرمیاں کرتی رہی ہے، نیشنل ہوشاپ کے مجموعی طورپر 19پولنگ اسٹیشن میں سے5پولنگ اسٹیشنوں میں صفر ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں جبکہ6پولنگ اسٹیشنوں میں مجموعی طورپر 197ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں تجابان میں 25، بیدرنگ میں 2، گٹے دپ میں 59، رودکان میں 10، سگک میں 15اوربلور میں 86ووٹ ڈالے گئے ہیں جبکہ پولنگ نمبر44بیدرنگ اورپولنگ نمبر50بند ملک، پولنگ نمبر52مراستان، پولنگ نمبر53 جت اور پولنگ نمبر54میں صفر ووٹ بھی نہیں پڑا ہے ایسی صورتحال میں اچانک تحصیل ہوشاپ کے8پولنگ اسٹیشنوں پرجعلی طریقے سے 80فیصد سے زائد ووٹ ظاہر کرنا حیران کن ہے یہ عوامی مینڈیٹ پر کھلی شب خون ہے جہاں پولنگ ٹائم کے بعد ایف سی کیمپ میں انتظامیہ افسران کی مدد سے پولنگ افسران نے بوگس ووٹ ڈالے ہیں، جان محمد بلیدی نے کہاکہ نیشنل پارٹی اور چار جماعتی اتحاد کی انتخابی دھاندلی کے خلاف جاری تحریک اپنے تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا، احتجاج کامرکزکوئٹہ شہر رہے گا پارٹی کے ذمہ دار سیاسی رہنما کوئٹہ میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں احتجاج سے متعلق تمام فیصلے چارجماعتی اتحاد کے پلیٹ فارم سے ہوں گے تمام ضلعی تنظیمیں اس بات کے پابند ہیں کہ کوئٹہ سے جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق اپنا احتجاج جاری رکھیں، لالا رشیددشتی نے کہاکہ ہمارے خلاف دھاندلی کے تمام ذرائع استعمال کئے گئے کہیں پر اصل انتخابی فہرستیں غائب کردی گئیں کہیں بیلٹ پیپرز غائب، کہیں دھاندلی کے ریکارڈ توڑ کر 80سے90فیصد کاسٹ ووٹ ظاہر کئے گئے، مند میں چند ایک پولنگ اسٹیشن پر انتہائی محدود پولنگ ہوئی ہے مگر مخالف امیدوار برکت رند کو ہرپولنگ اسٹیشن سے سینکڑوں کی تعداد میں جعلی ووٹ دیکر غیرقانونی طورپر کامیاب کرایا گیا جس کے خلاف جمہوری اورقانونی جنگ ہر صورت لڑیں گے اور انشاء اللہ ہمیں اس جنگ میں کامیابی ملے گی، میر حمل بلوچ نے کہاکہ حلقہ تمپ میں میں اصغررند سے2300ووٹوں سے جیت چکاہوں جعلی ووٹوں کے ذریعے اصغررند کی جیت کو لوگ تسلیم نہیں کرتے، انہوں نے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ عوام کے جذبات سے مت کھیلیں، پریس کانفرنس میں سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، محمدجان دشتی، محمدطاہر بلوچ، مشکور انوربلوچ، فیصل منشی، حاجی شوکت دشتی، اکرام گچکی،جمال شکیل، علیم بلیدی سمیت دیگر رہنما اورکارکنان کثیرتعدادمیں شریک تھے۔