الیکشن ہوگئے، اب جیل میں رکھ کر کیا نکالنا ہے؟ فواد چوہدری
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پنڈ دادن خان تا جہلم روڈ منصوبہ میں بے ضابطگی کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن ہوگئے، اب انہیں جیل میں رکھ کر کیا نکالنا ہے؟
ڈان نیوز کے مطابق فواد چوہدری کو ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا گیا۔وکیل فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ فواد چوہدری سپریم کورٹ کے وکیل ہیں، 2 ماہ سے انہیں اندر رکھا ہوا ہے، عدالت نے ضمانت سننی ہے یا نہیں، آرڈر کر دیں۔اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 19 فروری کو ضمانت پر دلائل سنیں گے، ان کے پاس چار عدالتیں اور بھی ہیں۔
دوران سماعت فواد چوہدری نے کہا الیکشن ہوگئے اب انہیں جیل میں رکھ کر کیا نکالنا ہے؟ جس پر جج شاہ رخ ارجمند کہا یہ یہ ان سے پوچھیں جنہوں نے آپ کو جیل میں رکھا ہوا ہے۔بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی۔علاوہ ازیں عدالت نے فوار چوہدری کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔
16 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔
20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔
اس کے بعد 30 دسمبر کو عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
5 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم کے تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، اسی طرح 9 اور 12 جنوری کو بھی 3، 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔