ملکی تاریخ کے بدنام ترین انتخابات ہوئے، ہم دھاندلی کرنے والوں کو دنیا کے سامنے شرمندہ کریں گے، خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواء نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ 8فروری کو ملکی تاریخ کے بدنام ترین انتخابات ہوئے ہیں جس میں ریکارڈ کی دھاندلی کی گئی،ہم دھاندلی کرنے والوں کو دنیا کے سامنے شرمندہ کریں گے،انتخابات میں 8فروری کے بجائے 9سے لیکر 12فروری تک ووٹ ڈالے گئے،آج 14فروری سے کوئٹہ کراچی، کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ چمن شاہراہیں غیر معینہ مدت تک بند کریں گے اگر 2دن کے اندر اندر دھاندلی کے نتائج کو درست نہ کیا گیا تو احتجاج کو وسعت دیں گے، قو م پرست اور سیا سی جماعتوں کو اپنے احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو نصر اللہ خان زیرے، عیسی روشان، یوسف کاکڑ،ندا سنگر سلما ن بازئی، زمان کاکڑ سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ 8فروری کو ملک کے تاریخ کے بد نام ترین اور دھاندلی زدہ انتخابات ہوئے ان انتخابات میں پری پول اور پوسٹ پول دھاندلی کی گئی ہے ایسے انتخابات آمریت کے دور میں بھی نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں، ووٹر فہرستوں،پولنگ اسکیم،پولنگ عملے میں تبدیلیاں کر کے پر ی پول دھاندلی کی گئی جبکہ ہمارے رہنماء نصر اللہ زیرے سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا تھاکہ وہ انتخابات جیت کر ریکھائیں، انہوں نے کہا کہ این اے 251، 262،265،263 صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 2اور پی بی 45میں ہمارے امیدواروں کے خلاف دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ این اے 251کے ریٹرننگ آفیسر نہ ہونے کے باوجود ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ نے 50فارم 45روکے اور بعد میں ژوب میں انہیں تبدیل کیا گیا یہ سب کچھ مبینہ طور پر 50کروڑ روپے لیکر کیا گیا ہے جبکہ ہمارے 871پوسٹل بیلٹ میں سے 266کے لفافوں کو خالی کردیا گیا ہماری جیت کو 93ووٹوں کی ہار میں تبدیل کیا گیا اگر ہمارے گمشدہ پوسٹل بیلٹ واپس کئے جائیں تو جیت یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ این اے 251پر امیدوار گنتی کی رات کوئٹہ میں لوگوں سے 10کروڑ روپے مانگ رہا تھا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نہ اسلام ہے اور نہ ہی جمہوریت ہے انتخابات میں منڈی لگائی گئی تاکہ ایسے لوگ سامنے لائیں جو اسٹیبلمشنٹ کے قابو میں رہیں ملک کے محافظوں نے اسمگلروں، مافیاؤں کو مینڈیٹ فروخت کیا پی بی 45میں 600ووٹ لینے والے شخص کو جتوایا گیا پی بی 41اور 42میں 1100ووٹ لینے والوں کو 10ہزار ووٹ دلوائے گئے سردار اختر مینگل کے مقابلے میں دھاندلی کر کے امیدوار کو جتوایا گیا۔انہوں نے کہا کہ 25کروڑ عوام کے بجائے صرف فرد واحد کیسے ملک کے فیصلے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1971سے لیکر 2018تک جو کچھ کیا گیا اسکے نتائج سب کے سامنے ہیں 2024میں جو کچھ ہوا اس کے سنگین نتائج مرتب ہونگے ہم سمجھتے ہیں یہ سب کچھ پشتون بیلٹ میں نئی جنگ مسلط کرنے اور 18ویں ترمیم کے خاتمے کے لئے کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جیت پر مخالف جماعت نے مبارکباد بھی دی لیکن بعد میں اسی جماعت کو کہا گیا کہ وہ دباؤ ڈالیں اور سڑکیں بند کریں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم سے سیٹ چھین کر ہمیں مایوس کردیا جائے گا تو یہ انکی خام خیالی ہے بلوچستان میں سب سے زیادہ ووٹ پاکستان تحریک انصاف کو ملے ہیں ان سے نشان چھینا گیا، امیدواروں کو دھمکیاں دی گئیں اس کے باوجود عوام نے انکا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جمہوریت کو جتنا نقصان دیا ملکی تاریخ میں کسی تحریک نے نہیں دیا بڑی جماعتوں نے عوام کی حاکمیت، قوموں کی ملکیت کے اختیارات کر سمجھوتہ کیا ہم مطلابہ کرتے ہیں کہ نئے سرے سے آئین کی تشکیل دی جائے اور ایسا آئین بنایا جائے جو عملی طو رپر قومی استحصال کے خاتمے، قومی برابری، پارلیمنٹ کی بالا دستی، جمہوریت کو یقینی بنائے۔ خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے پاس انتخابات میں دھاندلی کے شواہد موجود ہیں جنہیں ہم الیکشن کمیشن، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور عالمی اداروں تک لیکر جائیں گے ہم عوام کا رد عمل بھی جاری رکھیں گے صوبے کی قوم پرست جماعتوں کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہمارے احتجاج میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج 14فروری سے پشتونخواء نیشنل عوامی پارٹی کوئٹہ کراچی، کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ چمن شاہراہیں غیر معینہ مدت تک بند کریں گے جب تک ہمارے جائز مطالبات تسلیم،پوسٹل بیلٹ کے حقیقی نتائج نہیں مانے جاتے ہم شاہراہیں نہیں کھولیں گے عوام سے گزارش ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاہم ایمبولینس اور مریضوں کا راستہ نہیں روکا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ ہمارے احتجاج میں شرکت کریں ہم بھی انکے احتجاج اور دھرنے میں جائیں گے اور انہیں دعوت دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہوگا ہم چاہتے تھے کہ احتجاج میں ڈھول، مشاعرہ بھی رکھتے مگر قلعہ سیف اللہ اور خانو زئی دھماکوں کی وجہ سے ایسا نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم دھاندلی کرنے والوں کو دنیا کے سامنے شرمندہ اور ننگا کریں گے انتخابات میں 8فروری کے بجائے 9سے لیکر 12فروری تک ووٹ ڈالے گئے۔انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پر فائرنگ کرنے والوں کو گرفتار کر کے کاروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ 2دن کے اندر اندر دھاندلی کے نتائج کو درست نہ کیا گیا تو احتجاج کو وسعت دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سے ہمارا متعدد معاملات میں اختلاف تھاجس کی بنیاد پر علیحدہ ہوئے ہماری کسی سے ذاتی دشمنی انکی جانب سے اختلافات پر ہمیں جماعت سے نکالا گیا جس کے بعد نئی جماعت قائم کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا انتخاب،بجٹ اور قانون سازی سینیٹ سے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کے باعث عوامی تکالیف کا احساس ضرور ہے مگر ہمارے پاس پریشر بنانے کے لئے یہی ذریعہ ہے تاکہ دھاندلی پر کاروائی کی جائے جب تک ہم شدید رد عمل نہیں دیں گے انہیں عقل نہیں آئے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے