آزاد امیدوار اکثریت دکھا دیں تو ہم شوق سے اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے،شہباز شریف
لاہور(ڈیلی گرین گوادر) سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئینی تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے اور اگر آزاد امیدوار اکثریت دکھا دیں تو ہم بڑے شوق سے اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آزاد اراکین کو جس کی بھی سپورٹ حاصل ہے وہ حکومت بنائیں اور چلائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے لیکن اگر آزاد اراکین ایوان میں اکثریت ثابت نہ کر سکے تو پھر دیگر جماعتوں کو حکومت بنانے کا حق ہے۔
صدر ن لیگ نے کہا کہ الیکشن کی رات کو 10 سے 12 فیصد نتائج آنے پر جیتنے کا شور مچا کر رائے قائم کرنا غیر منطقی بات تھی، اس الیکشن میں دھاندلی ہوتی تو خواجہ سعد کیوں ہارتے؟ گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد اور ایبٹ آباد میں ہمارے سینیئر سیاستدان کیسے ہار گئے؟ دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ہمارے سینیئر سیاستدان ہار رہے ہیں، یہ مضحکہ خیز بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، 2018 میں 66 گھنٹوں کے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے تاریخ میں پہلی مرتبہ شہروں کے رزلٹ تاخیر سے آئے اور دیہاتوں کے رزلٹ فوری آئے۔ 2018 میں جھرلو اور ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرایا گیا تو ہم نے لانگ مارچ نہیں کیے بلکہ پارلیمان میں جا کر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لیول پلیئنگ فیلڈ اور دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، 2013 میں 35 پنکچر کے الزامات کس نے لگائے پھر اس کی آڑ میں دھرنے دیے گئے اور سپریم کورٹ نے تب واضح کہا کہ کوئی 35 پنکچر نہیں لگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کو آگ لگانے یا سول نافرمانی، دھرنوں، قبریں کھودنے اور کفن کی بات نہیں کی بلکہ ہم نے اپوزیشن میں رہ کر قوم کے مفاد میں فیٹف کا بل منظور کروایا اور آئینی کردار ادا کیا، جب ہم نے میثاق معیشت کی بات کی تو اسے حقارت سے ٹھکرا دیا گیا۔ نواز شریف کی قیادت میں کبھی ایسا ہوا اور نہ آئندہ کبھی ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر ڈے، بھارتی جہاز کے حملے اور کورونا پر مل بیٹھنے سے انکار کر دیا گیا لیکن ہم نے ان سب کو تحمل سے برداشت کیا اور اشتعال و بدمزگی سے گریز کیا، 4 سال سے وزیراعظم چور دروازے سے پارلیمان میں داخل ہوتے تھے تاکہ انہیں اپوزیشن سے ہاتھ نہ ملانا پڑے، یہ شدید فاشزم تھا۔
صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ 2022 میں متحدہ اپوزیشن نے آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تو صدر اور اسپیکر سمیت سب نے غیر آئینی اقدامات کیے، صدر نے اسمبلی توڑی جو بھیانک ماضی ہے، اب ہم نے متحد ہو کر اس سب کو سنبھالنا ہے۔ ہم نے 16 ماہ میں ریاست کو بچایا ورنہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ تک پہنچا دیا تھا۔