سی پیک کا معاہدہ کروانے میں جمعیت علماء اسلام کا بہت بڑا کردار ہے،مولانا غفورحیدری

مستونگ (ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل واین اے 261 سے نامزدامیدوار سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ سی پیک کا معاہدہ کروانے میں جمعیت علماء اسلام کا بہت بڑا کردار ہے، ہمارے مقابلے میں ایسے امیدواروں کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے جو پیراشوٹر ہے جنکی علاقے میں کوئی کارکردگی نہیں رہی، خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے مینڈیٹ کو اگر چرایا گیا تو سخت ردعمل آئیگا۔ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل واین اے 261 کے نامزد امیدوار سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے مستونگ میں پولنگ ایجنٹس کی تربیتی نشست جامعہ مفتاح العلوم و جامعہ فاروقیہ میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم قرضہ لیکر اثاثے بیج کر بجٹ بناتے ہیں اگر جمعیت علماء اسلام اقتدار میں آئی تو آئی ایم ایف کو ملک سے بھگا دیں گے انہوں نے کہا کہ مقصد اثاثے بیچنا نہیں بلکہ اثاثوں کو اپنے لئے اپنے صوبہ کیلئے استعمال کرنا تھا انہوں نے کہا کہ چین کاروبار کرتا ہے چین کسی ملک پر قبضہ نہیں کرنا چاہتااسکے تجارتی مقاصد ہے اور ان مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری چاہت یہ تھی کہ ہمارے صوبے کیلئے بہتری ہو ہماری سڑکیں بن جائے اقتصادی اکانومی زون بن جائیں یہاں لوگوں کو روزگار ملے یہ بنیادی مقصد تھا کہ ہم نے سی پیک کی حمایت کی اور حمایت کے بدلے ہم پر حملے ہوئے ہماری قیادت کو نقصان اٹھانا پڑا لیکن پھر بھی ریاست کی بقاء اور سلامتی کیلئے ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے انہوں نے کہا کہ 2018 میں عالمی اسٹیبلشمنٹ نے ہم پر عمران کی صورت میں ایک فتنہ کو مسلط کیا اور اسکو یہ ہدف دیا گیا کہ سی پیک کا خاتمہ ہو چائنہ سے ایک لازوال دوستی ہے پاکستان کی وہ یا تو ختم ہوجائے یا بے اعتمادی پیدا ہو اس میں فتنہ خان نے کسی حد تک کامیابی حاصل کی انہوں نے کہا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے بعد ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے ملکر نہ انہوں نے صرف سی پیک کو متاثر کرنے کی کوشش کی بلکہ ترقی کے پہیہ کو جام کیااور اس حوالے سے بھارت جو ہمارا دشمن ہے پاکستان کا دشمن ہے اس سے فنڈ لیا گیا اسرائیل جو پاکستان کا دشمن ہے اس سے فنڈ لیاگیا امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈ لیاگیا اسکا بنیادی مقصد یہی تھا کہ پاکستان کو معاشی اور تہذیبی طور پر تباہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہے چاہے وہ ایران ہو یا افغانستان ہوچاہے وہ چین ہے اور چین ہمارا بااعتماد دوست ہے ہر مشکل وقت میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے ہم اپنے دوستوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتے ہے۔
٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے