دہشتگردی کے حالیہ واقعات سے صاف ظاہر ہے کہ حکومتی رٹ کمزور پڑ گئی ہے،خوشحال خان کاکڑ
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) سیاست کوعبادت سمجھ کرسرگرمی کے ساتھ جدوجہد کرنے والی قوموں نے ہی فرسودہ نظام سے چھٹکارا حاصل کیا اور وہ آج ترقی، آبادی اور خوشحالی کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں ہمارے پاس اپنی حالت بدلنے کیلئے سیاست کے سوا کوئی اور راستہ موجود نہیں جتنا جلدی ہم سیاست کی اہمیت اور افادیت کو سمجھیں گے اسی رفتار سے ہم اپنی حالت بدلنے کے قابل ہونگے۔ان خیالات کا اظہار پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے آزاد اور ترقی یافتہ قوموں کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں آباد قوموں کے باشعور لوگوں اور اسکی قیادت نے قومی محکومی سے نجات اور اپنے اجتماعی مسائل کو حقیقی سیاست کرکے ہی حل کئے ہیں اور بحیثیت قوم ہم نے بھی اس آزمودہ فارمولے پر عمل کرتے ہوئے قومی غلامی سے نجات حاصل کرکے ایک حقیقی جمہوری نظام قائم کرنا ہے۔ پشتونخوانیپ کا ویڑن اور اسکے سیاست کا محور ایک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لانا ہے جہاں پر ہر کسی کے حقوق برابر اور اسکا مکمل تحفظ ہو، کسی بھی فرد، طبقہ اور قوم کی بالادستی نہ ہو، ہر قسم کے استحصال سے پاک ایک جمہوری اور پرامن ماحول میں انسانوں کو تمام بنیادی حقوق میسر ہو اور ہمیں یقین ہے کہ انتھک جدوجہد اورعوام کی حمایت و مدد سے ہم اس خواب کو حقیقت میں بدل کر ضرور سرخرو ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت پارٹی، کمیشن اور کرپشن کے ذریعے حاصل کی گئی دولت کا سیاست میں استعمال اور پیسے و دیگر ذرائع سے ووٹرز کی ضمیر خریدنے کے سخت خلاف ہیں اور اسکے مقابلے میں سیاسی بیانیے اور انتخابی منشور کے بل بوتے پر ووٹ لینے کے داعی ہیں اور ہمیں اپنے عوام سے یہی امید ہے کہ وہ ہر قسم کی لالچ، دباؤ، زئی خیلی اور ذاتی مفادات کو ٹکرا کر پشتونخوانیپ کے نامزد اْمیدواروں کو کامیاب کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام کو ہر لحاظ سے مسائل کا سامنا ہے سالہا سال سے اقتدار پر قابض قوتوں کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں، تازہ اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کے مزید اضافہ ہو گیا ہے، روزگار کے مواقع ختم ہوگئے ہیں اور کروڑوں عوام خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں اور مستقبل قریب میں بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ امن وامان کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہیں جبکہ حکمران اور ریاستی ادارے سب کچھ اچھا ہے کا ڈھول پیٹ رہی ہیں دہشتگردی کے حالیہ واقعات سے صاف ظاہر ہے کہ حکومتی رٹ کمزور پڑ گئی ہے اور عوام میں عدم تحفظ کا احساس شدید ہوتا جارہا ہے۔ سب سے بڑھ کر المیہ یہ ہے کہ معاملات کو سیاسی طور پر حل کرنے کی بجائے ریاستی ادارے طاقت کا اندھادند استعمال کرکے حالات مزید خرابی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اگر صوبے اور ملک کے حالات کا صحیح ادراک کرکے سیاسی مسائل مناسب طریقے سے حل نہ کئے گئے تو ہر لحاظ سے مشکلات میں گرے ہوئے اس ملک کے وجود کو سخت نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پشتونخوانیپ کی سیاسی سرگرمیاں صرف انتخابات تک محدود نہیں بلکہ انتخابات کے بعد بھی عوام سے رابطے کے عمل کو مزید تیز کیا جائیگا۔