پیپلز پارٹی بلوچستان میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر حکومت بنائے گی، نواب ثناء اللہ خان زہری
مستونگ (ڈیلی گرین گوادر)پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر حکومت بنائے گی اور اپنے سابقہ دور حکومت میں عوامی فلاح و بہبود کے شروع کئے گئے ادھورے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے تاکہ بلوچستان میں عوام کی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہو بلوچستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے نئے منصوبے شروع کرینگے ہماری اولین ترجیحات میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہے تاکہ ہر ضلع میں اچھے و اعلیٰ معیار کی تمام سہولیات سے آراستہ ہسپتال، کالج اور یونیورسٹیاں بناکر بلوچستان میں نوجوانوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن بنائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملازئی ہاؤس مستونگ میں این اے 261 سے امیدوار پروفیسر اقبال بنگلزئی کی دستبرداری اور میر سیف الدین پرکانی کی جانب سے حمایت کے اعلان کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے پی بی 37 مستونگ سے نامزد امیدوار سردار نوراحمد بنگلزئی،پروفیسر اقبال بنگلزئی میر سیف الدین پرکانی نے بھی خطاب کیا اور این اے 261 کے امیدوار نواب ثناء اللہ خان زہری اور پی بی 37 مستونگ سے امیدوار سردار نوراحمد بنگلزئی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ پیٹ پرستوں، مذہب پرستوں نے بلوچستان کے عوام کوہمیشہ قوم پرستی و مذہب پرستی کے نام پر دھوکہ میں رکھا اور اپنی ذاتی مفادات حاصل کئے، مارنگ بلوچ کے مسئلے کو مس اینڈل کیاگیا اور انکے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیاگیا، سردار اختر مینگل نے ہمارے بلوچ خواتین کو اسلام آباد بھیجا ان کے کو مسئلہ تربت میں حل کرتے، سردار اختر مینگل نے ہمارے بلوچ خواتین کو اسلام آباد میں لاوارث چھوڑ دیا سردار اختر مینگل اپنے پارٹی اور امیدواروں کے ساتھ اسلام آباد جاتے انکے ساتھ بیٹھتے پھر اس فیڈریشن پر اثر پڑتا اور مسئلے کا حل نکل آتا،، میرے دور حکومت میں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی فیملی کی خواتین کے سروں پر چھادر ڈال کر باحفاظت و باحفاظت طریقے سے انکے خاندان کے حوالے کیا اگر وہ ان پیٹھ پرست اور مزہب پرستوں کے دور حکومت میں ہوتے تو شاید ان کے ساتھ ایسا نہ ہوتا جس طرح ہم نے کیا پہلا تو وہ بھی لاپتہ ہوتے یا اسلام آباد کے جیلوں میں ہوتے، حالانکہ میرے اوپر بہت زیادہ دباؤ تھا مگر میرے خون میں یہ شامل نہیں تھا کہ میں اپنے بلوچ کے خواتین کو کسی کے حوالے کروں، پیپلز پارٹی برسراقتدار آکر ناراض بلوچوں سے آئین کے تحت مزاکرات کرکے مسائل کو حل کیلئے کوشش کرینگے، انھوں نے کہاکہ نام نہاد قوم پرست جو قومی پرستی کا لبادہ اوڑھ کر قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں نہ خود بلوچ قوم کیلئے کچھ کرتے ہے اور نہ ہی کسی اور کو بلوچستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنے کیلئے چھوڑتے ہیں، عوام کے سامنے ان پیٹھ پرستوں کے چہرے آگئے ہیں اب بلوچستان کے عوام ان کو 8 فروری کو الیکشن کے روز مسترد کرینگے، نواب ثناء اللہ خان زہری نے مزید کہاکہ بعض لوگ ریاست مخالفانہ رویہ اپنا کر بلوچ قوم کے مستقبل کو دا? پر لگا رہے ہیں ایک جانب ریاست مخالف بیانیہ دوسری جانب انتخابی مہم چلانا تضاد سے بھر پور فلسفہ ہے ہماری موقف روزاول سے واضح رہی ہے ہم نے ہمیشہ ریاست سے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیر ترقی و خوشحالی میں بلوچستان کو اہمیت دیا جائے آج بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ بلوچستان تعمیر و ترقی کے حوالے سے دوسرے صوبوں سے پیچھے ہے اس کی تعمیر و ترقی پر توجہ دی جائے بلوچستان میں جب ہماری حکومت تھی میں وزیراعلیٰ بلوچستان تھا ہم نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں بنیادی اینٹ رکھ دی بلا رنگ و نسل شیرانی سے لیکر گوادر تک ترقیاتی کام کروائے بلوچ پشتوں علاقوں میں یکساں یونیورسٹیاں دئیے میڈیکل کالجز کے قیام کو ممکن بنایا امن و خوشحالی دی خضدار شہر ہمارے سامنے ہے ریاست مخالف بیانیہ رکھنے والوں کی وجہ سے امن تہہ و بالا ہوگیا تھا لیکن ہماری حکومت نے عوام کو امن دی شہر میں سڑکوں کا جال بچایا گیا۔عوام اپنی ووٹ کی طاقت سے مفاد پرستوں کو شکست فاش دیں تاکہ بلوچستان کی ترقی کا سفر جہاں سے ہم نے چھوڑا تھا وہاں سے ہم دوبارہ خوشحالی کا سفر شروع کر سکیں۔