بلوچستان،اغواءنستان پھر قبرستان اور اب نفرتستان بن چکا،نفرت کا آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے،سردار اختر جان مینگل
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کلی الماس میں منعقدہ انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن2024ءہونے جا رہا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے بلوچستان کے مختلف حلقوں سے امیدوار کھڑے کئے ہوئے ہیں اسی طرح این اے 262 پی بی 39، پی بی 38، پی بی 40 سمیت کوئٹہ و بلوچستان سے اپنے امیدوار نامزد اس امید کے ساتھ کئے ہیں عوام ان کو کامیاب کرا کے ہمارے ہاتھ مضبوط کریں گے گزشتہ انتخابات میں آپ لوگوں نے ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کرایا 2018ءانتخابات میں یہ نہیں کہوں گا کہ کثیر تعداد میں ہمارے لوگ کامیاب ہو کر آئے لیکن جس انداز میں آپ لوگوں نے کامیاب کرا کر اسمبلیوں میں بھیجا نہ پہلے یہ دعویٰ کیا نہ اب یہ دعویٰ کریں گے کہ ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے گلیوں کویورپ کی گلیوںمیں بدل دیں گے مگر میں کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی غیرت اور عزت کا سودا نہیں کریں گے اس موقع پر سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری ، این اے 262سے امیدوار نوابزادہ اورنگزیب جوگیزئی ، پی بی 39سے امیدوار لقمان کاکڑ ، پی بی 40کے امیدوار نعمت ہزارہ ، پی بی 38کے امیدوار مصطفی سمالانی ، پروفیسر عبدالباقی جتک ،یونٹ سیکرٹری ادریس پرکانی نے خطاب کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض علی احمد قمبرانی نے سرانجام دیئے تلاوت کلام پاک کی سعادت جمیل مینگل نے حاصل کی جلسہ عام کے مہمان خاص سردار اختر جان مینگل جبکہ صدارت غلام نبی مری نے کی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ، مرکزی فنانس سیکرٹری اختر حسین لانگو ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری احمد نواز بلوچ ، آغا خالد شاہ دلسوز ، ملک سکندر شاہوانی ،شمائلہ اسماعیل ، حاجی باسط لہڑی ، ملک مجید کاکڑ ، جمال لانگو ، حاجی وحید لہڑی ، ملک عبدالرشید کاکڑ ، بیرسٹرراجہ جواد ایڈووکیٹ سمیت دیگر موجود تھے اس موقع پر پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور پشتون سے اگر بہادری ، غیرت ، رواداری ، بردباری ، اخلاق اور اپنے وعدے پر قائم رہنے کو نکال دیں تو کچھ باقی نہیں رہ جاتا ان پہاڑوں کے دامن میں ہزاروں سال سے آباد ہیں ہمارے آباﺅ اجداد کا نام اگر آج کوئی لیتا ہے تو اچھے الفاظ میں لیتا ہے ہماری پہچان ہماری ثقافت ، غیرت ، ہمسایہ گری ، مہمان نوازی سے ہے موجودہ دور میں ہم اپنے ہمسایوں کی عزتیں بچانا اپنی جگہ پر ، ہمسایہ گاﺅں کی عزتیں بچانا اپنی جگہ پر ، ہم اپنے بچوں کو نہیں بچا سکتے کبھی کسی ایک کا بچہ اٹھا لیا جاتا ہے کبھی کسی نوجوان کو اٹھا لیا جاتا ہے کبھی کسی کو مسخ شدہ لاش تحفے میں دی جاتی ہے کبھی انہی سڑکوں پر تلاشی کے نام پر اپنے بزرگوں کی پگڑی تک اتار دیتے ہیں خواتین کی تلاشی لی جاتی ہے ہم اپنے محلوں ، گھروں میں محفوظ نہیں ریاست کا کام ہمیں تحفظ دینا ہے مگر وہ ہمارے جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں آج کا سریاب کا جلسہ ، تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیوں ہو رہا ہے اس کی وجوہات کیا ہیں کوئی بھی سیاسی پارٹی اتنا بڑا اجتماع نہ کر سکتی جو ہماری ماﺅں بہنوں نے آج لوگوں کو اکٹھا کیا یہ کسی الیکشن کی مہم نہیں ہے یہ کوئی لشکر نہیں تھا یہ ریاستی پالیسیوں کے خلاف یہ نفرت کا اظہار ہے جس کی وضاحت ہم روز اول سے کر رہے ہیں کہ ریاستی پالیسیوں میں تبدیلی لائیں نہ آپ کسی بلوچ کو پیچھے ہٹا سکتے ہیں نہ کسی پشتون کو پیچھے ہٹا سکتے ہیں جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ آتش فشاں بن گیا ہے بلوچستان آتش فشاں بن چکا ہے جو کبھی بھی وقت پھٹ سکتا ہے کسی کا بیٹا لاپتہ ہے ، کسی کا بھائی لاپتہ ہے ، کسی بہن کا بھائی گم ہے ، کسی کا شوہر گم ہے جب کسی کے لخت جگر کو بیس بیس سال غائب رکھیں اور پتہ نہ ہو کہ زندہ ہے یا مار دیا گیا ہے لاپتہ ہونے والاشخص ٹارچر سیلوں میں جس عذاب سے گزر رہا ہے اسی طرح اس کا خاندان قبیلہ بھی اسی عذاب سے گزر رہا ہے ان کیلئے ہر دن قیامت سے کم نہیں ہوتا کہ ان کا پیارا زندہ ہے یا مردہ ہے ایسے ماحول میں پیار محبت نہیں نفرتیں بنتی ہیں بلوچستان ،اغواءنستان پھر قبرستان اور اب نفرتستان بن چکا ہے اسلام آباد لوگوں کو بھیج کر خواتین کو بے عزت کرنے کا بدلے خیرت کی توقع آپ نہ رکھیں جان اچکزئی جیسے نمونے خدا گنجے کو ناخن نہ دے کے مصدق اپنا گنج ہی نوچ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جب ہم آواز اٹھاتے ہیں تو ہمیں بلیک لسٹ کر دیاجاتا ہے کہ بی این پی کو الیکشن میں نہ چھوڑا جائے ہمارے لوگوں کو کاغذات مسترد کر دیئے گئے چار حلقوں سے میرے کاغذات مسترد کئے گئے ساتھیوں کے کاغذات مسترد کر دیئے ہمارا گناہ یہی ہے کہ ہم نے اسمبلیوں میں ظلم و زیادتیوں کا تذکرہ کیا ان کا ذہن دیکھیں ہم آپ کے بچوں کی لاشیں آپ کے سامنے پھینکیں آپ اف تک نہ کریں بارہ بارہ سال ٹارچر سیلوں میں بچوں کو رکھا جائے آپ آہا نہ بھریں ہم بھی آپ کی طرح انسان ہیں زبان آپ کی مختلف ہے آپ بھی مسلمان ہیں ہم بھی مسلمان ہیں کبھی کسی مسلمان ریاست میں ایسا ہوا کہ ٹارچر سیل میں کسی کو مار دیا جائے اور ہاتھ باندھے ڈیڑھ ڈیڑھ سو لاشوں کو ایک قبر میں دفنا دیں اسلامی قلعے میں ہمارا نوجوانوں کو کفن نصیب نہیں ہو رہا ہے بغیر کفن کے لاشوں کو ویرانوں ، میدانوں یا ایک قبر میں سینکڑوں کی تعداد میں دفنا دیتے ہیں ان کے ورثاءان کی لاشوں کو نہ پہنچانیں ان پر چونا چھڑک دیا جاتا ہے اس کا حوالہ کس کتاب میں ہے کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں وہ کسی مذہب کے قانون کے مطابق ہے ایک بکری کھو جائے یہاں چرواہا اس وقت تک بے چین رہتا ہے کہ بکری کہاں ہے ہمارے بوڑھے ، مائیں ، بہنیں دن رات اسی کوفت میں مبتلا اور پیاروں کو ڈھونڈ رہی ہیں کس ریاست میں اس طرح کے قوانین ہیں جب یہ باتیں ایوانوں میں کرتے ہیں تو پھر ہمیں روکا جاتا ہے کیونکہ ہم یزیدیت سے پردہ اٹھا رہے ہیں یہی ہمارا گناہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے عوام ہمیں غلط سمجھتے ہیں کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کی ایوانوں میں ہم نے غلط کیا ہے تو آپ کو حق ہے کہ آپ ان کو اپنا نمائندہ چنیں یا پھر نمائندگی کا حق ان کو دیں جو آپ کے غم ، دکھ ، پریشانی میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں بی این پی نے نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک میں ہر مظلوم کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے ہم بلوچستان میں ہوتے ہوئے بھی چند سیاسی پارٹیوں سے توقع رکھتے تھے کہ بلوچ اور پشتون کو یکجا کرتے اس مشکل وقت میں وہ ہمارے زخموں پر مرہم رکھتے مگر افسوس اس وقت بھی وہ کہتے ہیں کہ ہم بلوچستان کو تقسیم کریں گے بلوچستان کوئی کیک ہے کہ ا س کو کاٹیں گے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کاغذی بادام نہیں توڑ سکتے بلوچستان کیا توڑو گے بلوچستان بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ، دیگر اقوام کا محور ہے کوئی سیاسی دکان چمکانے کیلئے انتخابات کے وقت پرانی کباڑی کی دکان کھلنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے جب انتخابات کا وقت آتا ہے تو بولان سے چترال یاد آتا ہے جب الیکشن نہ ہوں تب نہ بولان نہ چترال کچھ ان کو یاد نہیں آتا انہوں نے کہا کہ کلہاڑا کا نشان آپ لوگوں کے حوالے کر رہا ہے اس کلہاڑا سے آپ اپنی ننگ و ناموس ، غیرت و عزت کا دفاع کریں گے –