پیپلز پارٹی نہ جمہوری پارٹی ہے اور نہ ہی اس میں جمہوریت ہے،نواب محمد خان شاہوانی
مستونگ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل،چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی ٹکری شفقت لانگو نے کہاہے کہ مستونگ محبت امن و شانتی کا محور اور سیاست کا گڑھ رہا ہے مگر آج مستونگ سے شہدا کی خون کی بو آرہی ہیں سانحہ درینگڑھ، سانحہ 12 ربیع الاول کو ہمارے بچے بزرگ شہید کئے گئے یہاں عدم تحفظ کی وجہ سے نہ سیاسی پروگرام اور نہ ہی مذہبی تہوار امن سے مناسکتے ہیں بلوچستان میں قوم پرستی کی سیاست کو جرم سمجھا جاتا ہے حق و حقوق، نگ و ناموس کی جدوجہد کرنے پر راستے میں مشکلات پیدا کئے جاتے ہیں قوم پرستی کی سیاست سے دور کرنے کیلئے خوف کا ماحول بنایا گیاہے تاکہ بلوچ کو خوفزدہ کرکے قوم پرستی کی سیاست سے دور رکھا جاسکے مگر اس خوف کے ماحول میں آج کے جلسہ میں موجود عوام نے ثابث کیا کہ عوام خوفزدہ نہیں ہونگے۔ یہ بات انہوں نے مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو ترقی نہ دے سکا اور سندھ میں بھٹو کو زندہ نہ کرسکے اب بلوچستان میں بھٹو زندہ کرنے نکلے ہیں بھٹو کے دور حکمرانی میں بلوچستان میں آپریشن میں ہزاروں لوگوں کو قتل و لاپتہ کیا گیا اور یہ سلسلہ اب بھی زور شور سے جاری ہیں زرداری کہتے ہیں کہ شریف برادران علی بابا چالیس چور ہے،مگر علی بابا سندھ میں اور چالیس چور بلوچستان میں سرگرم ہیں بلوچستان میں لوگوں کی ضمیر کو پانچ ہزار میں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور یہاں کے پاکیزہ سیاست کو تباہ کررہے ہیں بلوچ قوم ان ضمیر کے خریداروں کو 8 فروری کے الیکشن میں منہ توڑ جواب دے کر مسترد کریں۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی مظالم کے خلاف تربت سے بلوچ خواتین فریاد لے کر اسلام آباد گئے لیکن بلوچ خواتین کے سروں پر دست شفقت رکھنے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لئے سنجیدہ ہونے کے بجائے ہمارے خواتین پر مزید ظلم کیاگیااس سخت سردی میں خواتین و بچوں پر یخ پانی پھینکا گیا اور ہراساں کیا گیا یہ بلوچ قوم کھبی فراموش نہیں کریگی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ خواتین کی دھرنے کو انکاؤنٹر کرنے اور اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے بلوچ خواتین کے مقابلے میں مظاہرہ و دھرنا دیکر غیر قوموں کے سامنے خود اپنی جگ ہنسائی کیا گیا اور بلوچ خواتین کو ہراساں کرنے کی مذموم کوشش کی اگر ان میں جرت ہے تو بلوچستان میں دھرنا دے۔انہوں نے کہاکہ اگر انڈیا پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے تو انڈیا کے ساتھ جاکر لڑھیں نہ کے بے گناہ اور نہتے بلوچوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑیں، ایسے حرکتوں سے بلوچستان کا مسئلہ کھبی حل نہیں ہوگا اور مزید نفرت میں اضافہ ہوگا بلوچ قوم کا مسئلہ انکے حقوق کو تسلیم کئے بغیر حل نہیں ہوگا۔نہتے بلوچوں پر مظالم بند اور حقوق تسلیم کئے بغیر بلوچستان مسئلے کا حل ناممکن ہیبلوچستان کے مسئلے کاواحد حل حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔ ایران و پاکستان امریکہ و سعودی کی خوشنودی کے لئے بلوچوں پر حملہ آور ہیں اور بلوچ نسل کشی کررہے ہیں بلوچ کو کھبی طاقت سے زیر کرنے کی کوشش نہ پہلے کامیاب ہوا اور نہ کھبی کامیاب ہوگا، ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی ممکن بنائی جائے توتک کے اجتماعی قبر سے 150 بلوچوں کی لاشیں ملی ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے لاپتہ افراد توتک میں دفن ہیں توتک میں مزید اجتماعی قبروں کی کشائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ظلم کی انتہا ہے کہ لاشوں کی ہاتھ کر اور چونا ڈال کر ناقابل شناخت کرکے مسخ کرکے اجتماعی قبروں میں بیگورو کفن دفنایا گیا، جلسے سے ڈاکٹراسماء منظور بلوچ، حاجی انور مینگل، چیئرمین جاوید بلوچ چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ و دیگر نے بھی خطاب کیا، جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نواب محمد خان شاہوانی نے کہاکہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام اپنے حقوق سے محروم ہیں، پیپلز پارٹی نہ جمہوری پارٹی ہے اور نہ ہی اس میں جمہوریت ہے اور نہ ہی اس پارٹی میں احترام وقار کی کوئی جگہ ہے، پیپلز پارٹی میں شامل ہونا میری سب سے بڑی غلطی تھا،بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اخترجان مینگل کی قیادت میں بلوچ قومی حق و حقوق کے حصول اور شعوری واگاہی کیلئے حقیقی معنوں میں جدوجہد کررہے ہیں، بلوچ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سردار اخترجان مینگل کا ہاتھ مظبوط کریں، میں اپنے مستونگ کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ 8 فروری کو سردار اخترجان مینگل کو ووٹ دے کر سازشی عناصر کے تمام سازشوں کو ناکام بنانے میں کردار ادا کریں، انھوں نے کہاکہ بلوچ قوم جب تک جرت کا مظاہرہ نہیں کریگا تو اسی طرح بلوچ قوم کے حق و حقوق اور وسائل کی لوٹ مار اور مظالم جاری رہیں گے۔