مستونگ میں عوام کو قوم پرستی کی سیاست سے دور کرنے کیلئے خوف کاماحول بنایاگیاہے،سرداراخترجان مینگل

مستونگ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ قوم پرستی کی سیاست کوجرم سمجھاجاتاہے مستونگ میں عوام کو قوم پرستی کی سیاست کو دور کرنے کیلئے خوف کاماحول بنایاگیاہے،عوامی جلسے میں عوام کی شرکت نے ثابت کردیاکہ خوف کاماحول انہیں سیاست سے دور نہیں رکھ سکتا،آصف زرداری کہتے ہیں کہ علی بابا چالیس چور اور سندھ کے 40چوروں کو بلوچستان میں سرگرم کیاگیاہے،اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے خواتین اسلام آباد گئیں بلوچ خواتین کے سروں پر دست شفقت رکھنے کے بجائے ان پر مزید ظلم کیاگیا اورسخت سردی میں خواتین و بچوں پر یخ پانی پھینکا گیا اور ہراساں کیا گیا اگر انڈیا پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے تو انڈیا کے ساتھ لڑیں نہتے بلوچوں پر مظالم بند اور حقوق تسلیم کیاجائے،ایران و پاکستان امریکہ و سعودی کی کی خوشنودی کے لئے بلوچوں پر حملہ کررہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے مستونگ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی، پارٹی کے مرکزی و ضلعی قائدین و علاقائی معتبرین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ مستونگ محبت امن و شانتی اور سیاست کا گڑھ تھا آج مستونگ سے شہدا کی خون کی بو آرہی ہے۔سانحہ درینگڑھ، سانحہ 12 ربیع الاول کو ہمارے بچے بزرگ شہید کئے گئے۔یہاں نہ سیاسی پروگرام اور نہ ہی مذہبی تہوار امن سے مناسکتے ہیں۔بلوچستان میں قوم پرستی کی سیاست کو جرم سمجھا جاتا ہے۔حق و حقوق، نگ و ناموس کی جدوجہد کرنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مستونگ میں قوم پرستی کی سیاست کرنے پر خوف کا ماحول بنایا گیاہے۔ قوم پرستی کی سیاست سے دور کرنے کیلئے خوف کا ماحول بنایا گیاہے۔اخترجان مینگل نے کہاکہ خوف پیدا کرنے کا مقصد عوام کو قوم پرستی کی سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔آج کے جلسے نے ثابث کیا عوام مزید خوفزدہ نہیں ہونگے۔پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو ترقی نہ دے سکا۔سندھ میں بھٹو کو زندہ نہ کرسکے اب بلوچستان میں زندہ کررہے ہیں۔بھٹو دور میں بلوچستان میں آپریشن میں ہزاروں لوگوں کو قتل و لاپتہ کیا گیا۔زرداری کہتے ہے علی بابا چالیس چور، سندھ کے چالیس چور بلوچستان میں سرگرم کئے ہیں۔بلوچستان میں لوگوں کی ضمیر کو 5 ہزار میں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہیں مظالم کے خلاف تربت سے خواتین اسلام آباد گئے،بلوچ خواتین کے سروں پر دست شفقت رکھنے کے بجائے ان پر مزید ظلم کیاگیا اورسخت سردی میں خواتین و بچوں پر یخ پانی پھینکا گیا اور ہراساں کیا گیا۔اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے بلوچ خواتین کے مقابلے میں مظاہرہ و دھرنا دیا گیا۔اورانہوں نے غیر قوموں کے سامنے خود کو بے عزت کیا گیا۔ اگر انڈیا پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے تو انڈیا کے ساتھ لڑیں نہتے بلوچوں پر مظالم بند اور حقوق تسلیم کیاجائے،ایران و پاکستان امریکہ و سعودی کی کی خوشنودی کے لئے بلوچوں پر حملہ کررہے ہیں۔بلوچستان کے مسئلے کاواحد حل حقوق کو تسلیم کرنا ہے حقوق کو تسلیم کیئے بغیر مسئلے کا حل ناممکن ہے ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی ممکن بنائی جائے۔ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے لاپتہ افراد توتک میں دفن ہے۔توتک میں مزید اجتماعی قبروں کی کشائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے