بلوچستان میں 5067 پولنگ سٹیشنز میں سے 2055 کو انتہائی حساس اور 2180 کو حساس قرار دیا گیا ہے، زبیر جمالی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگراں وزیر داخلہ بلو چستان کیپٹن (ر)زبیر جمالی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات پر دہشت گرد تنظیموں کو اثرانداز ہونے سے بچانے کے لئے دونوں ممالک کو مزید اقدامات اور سرحد پر چاق چوبند رہنا ہو گا۔یہ بات انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ نگراں وزیر داخلہ بلو چستان کیپٹن (ر)زبیر جمالی نے کہا کہ ’جیش العدل کے ٹھکانوں کی بلوچستان میں موجودگی کے بارے میں ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں پاکستان کا بھی موقف ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کئے، ایران کا بھی یہی مؤقف ہے ہماری کارروائی ایران کے جواب میں تھی اور ٹارگٹڈ تھی ٹارگٹڈ کا مطلب ہے کہ ہمیں بھی پتہ تھا کہ کس کو ہدف بنایا اور ایران کو بھی اس کا ضرور پتہ تھاایرانی میزائل حملے کے جواب میں پاکستان کی کارروائی کے بعد معاملہ برابر ہو گیا اب تعلقات بحال ہونے کی طرف گامزن ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لئے پاکستان اور ایران دونوں کو مزید چاق چوبند رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے افغانستان اور ایران دونوں کی سرحدوں کے بڑے حصے پر باڑ لگالی ہے، صرف تقریباً پانچ فیصد حصے پر باڑ لگانی رہ گئی ہے۔بلوچستان میں امیدواروں اور انتخابی دفاتر پر حملوں اور انتخابات کی سکیورٹی سے متعلق کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی نے کہاکہ انتخابی عمل کے دوران دہشت گردی کے براہ راست خطرات موجود نہیں، تاہم خطے کے حالات کے پیش نظر مستقبل کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا، اس لئے ہم سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کر رہے ہیں ہماری پوری کوشش ہے کہ انتخابات کا پرامن انعقاد ہو بلوچستان میں 5067 پولنگ سٹیشنز میں سے 2055 کو انتہائی حساس اور 2180 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز پر پولیس اور لیویز کے علاوہ پاک فوج اور ایف سی کے اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔ اس کے علاوہ نگرانی کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ انتخابات کے دن دفعہ 144 نافذ کر کے اسلحہ کی نمائش پر پابندی لگائی جائے گی۔نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاق اور صوبے کی پہلے بھی پالیسی رہی ہے کہ جو کوئی بھی قومی دھارے میں آنا چاہے ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے کیونکہ وہ اس دھرتی کے بیٹے بیٹیاں ہیں، لیکن ہم کسی کو آئین کے تشخص اور قانون کی دھجیاں اڑانے نہیں دیں گے۔پاک افغان سرحد پر جاری دھرنے کے شرکا کے قانونی مطالبات مانیں گے لیکن غیرقانونی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر آمدروفت اب نہیں ہو گی سرحد کے دونوں طرف لوگوں کی رشتہ داریاں ہیں لیکن آمدروفت کے لئے مروجہ عالمی قوانین پر عمل کرنا چاہیے تھا پہلے اس پر عمل نہیں ہو رہا تھا لیکن اب عالمی قانون پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی ہے کہ چمن میں سرحد کی بندش سے بیروزگار ہونے والوں کو راشن کی کمی نہ ہو۔ حکومت انہیں راشن فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ سردی میں بھی انہیں سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے