ہمارے لوگوں نے مسلسل اپنے وطن اور مٹی کے دفاع کی خاطر جنگیں لڑیں، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ الیکشن ہوتے رہینگے لیکن بنیادی طور پر پشتون قوم بدترین مشکلات میں گھری ہوئی ہے، لوگ انہیں آرام سے رہنے نہیں دیتے جن کی بنیادی وجہ پشتونخوا وطن کے قیمتی معدنیات ہیں، دنیا کے لوگوں نے آکر ہمارے وطن کو چھان مارا ہے اور انہیں ہماری قیمتی دولتوں کا ادراک ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ وطن نعمتوں سے پُر وطن ہے۔ اگر چہ آج دنیا نے ترقی کرکے امن وانصاف اور انسانی حقوق سمیت حیوانی حقوق وغیرہ کی باتیں کررہے ہیں لیکن بات جب ان کی اپنے مفاد کی آجاتی ہے تو وہ لاکھوں انسانوں کو لقمہ اجل بنانے سے دریغ نہیں کرتے۔ ہمیں زمانوں سے لوگوں نے تنگ کیا ہے ہمارے وطن کو قبضہ کرنے کی کوششیں کی ہیں ہمارے آباؤ اجداد ان سے لڑے ہیں کئی مرتبہ ہمارے وطن پر حملے ہوئے ہیں لیکن آج ساری دنیا ایک بات پر متفق ہے کہ یہ وطن ہر یرغلگر کی قبرستان ثابت ہوئی ہے کسی نے بھی یہاں پاؤں نہیں جمائے اور ہمارے لوگوں نے مسلسل اپنے وطن اور مٹی کے دفاع کی خاطر جنگیں لڑیں اپنے وطن کی دفاع کی، خون کے نذرانے پیش کئے، سیاست کی اور مسلسل وطن کے دفاع کے کام میں لگے رہنے کی وجہ سے انہیں نئے زمانے کے جدید علوم سائنس وٹیکنالوجی اور ترقی سے دور رکھاگیا جس کی وجہ سے پشتون آج پسماندہ ہے۔ اب ہم سب پر یہ بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ ہم پشتونوں کے ایسے مراکز بنائیں جہاں پشتون آرام اور سکون سے جی سکے اور اپنے سرومال کے تحفظ کے مسئلے سے دوچار نہ ہوں اور یہ کام پشتونخواملی عوامی پارٹی بخوبی جانتی ہے اور اس کی اہل ہے کیونکہ جب پشتونخواملی عوامی پارٹی کے بانی خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو سب نے تنہا چھوڑا صوبے بنائے تو اسوقت جو سیاستدان تھے انہوں نے پشتونون کا صوبہ نہیں بنایا جبکہ پنجابی، سندھی اور بلوچ نے اپنے صوبے بنائے جن کی اب اپنی حکومتیں، اپنے گورنر، اپنے وزیر اعلیٰ ہیں جبکہ پشتون اس ملک میں کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہیں دوبڑے، ڈویژنز اٹک، میانوالی کو پنجاب میں شامل کردیا جنوبی پشتونخوا کے پشتونوں کو بلوچ کے ساتھ ملادیا گیا جن کا صوبہ نہیں بن رہا تھا تو ان علاقوں کو ملا کر بلوچوں کا صوبہ بنادیا،اُس وقت صوبہ سرحد کو الگ جبکہ فاٹا کو ایک ایسے قانون میں رکھ دیا گیا جو سب کچھ سے محروم بلکہ اب تو ان پر یہ الزامات بھی لگائے جارہے ہیں کہ دہشتگرد ہیں اور بھی کئی الزامات فاٹا کے لوگوں پر لگائے جارہے ہیں۔ اب اس خطرناک حالت میں ہم نے متحدہوکر جدوجہد کرنی ہوگی جب صوبے بنے تو خان شہید نے اس کیخلاف سب سے پہلے آواز اٹھائی اور ان کا ساتھ چند غیر تعلیم یافتہ، غریب لوگوں نے دیا۔ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے کہا کہ بیشک بلوچستان بلوچوں کو مبارک ہو لیکن پشتون بھی ایک جغرافیے میں اکھٹے ہوں اور ان کے صوبے کا نام پشتونستان ہونا چاہیے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج کوئٹہ شہر کے آس پاس کی جو آبادیاں ہیں یہاں کچھ بھی نہیں تھا اور یہ کھنڈرات خالی میدان تھے، انہی سیاسی لوگوں کے سیاسی وژن اور سیاسی بصیرت کے نتیجے میں آج پشتون یہاں آباد بھی ہیں اور یہ شہر پشتونوں کے آرام کی آمجگاہ اور سیاسی مرکز بھی ہے۔یہ سیاسی بیداری نہ ہوتی تو یہاں اب حالت کچھ اور ہوتی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک پوری پشتون قوم سیال نہ ہو تو یہاں کا کوئی ایک خان، کوئی نواب، کوئی سردار، سرمایہ دار یا کوئی مُلا، پیر،فقیر سیال نہیں ہوسکتا کیونکہ ہماری سیالی اس مٹی، اس دھرتی اور وطن کی سیالی آبادی اور ترقی کے ساتھ منسلک ہے جب تک ہمارا وطن عزت سے ہوگا تو ہم سب عزت سے ہونگے کیونکہ آزاد قوموں کی صرف ایک خاتون یہاں کہیں گم ہوجائے تو اس وقت تک پورا ملک اس کی تلاش میں پھرے گا جب تک اس خاتون کو زندہ یا مردہ ڈھونڈنہ نکالے۔ ہمارے نوجوانوں کو درجنوں کی تعداد میں کراچی اور دیگر شہروں میں شہید کرکے لاشیں بھجوائی جاتی ہیں۔ کراچی میں 30شیرانی لوگوں کو مارا گیا پھر مستونک کے ساتھ 20سے زائد پشتونوں کو اکھٹا مارا گیا یہ کام آزاد، بااختیار اور متحد قوموں کے ساتھ کوئی نہیں کرسکتا۔ ہمیں ایک ایسی مضبوط تنظیم بنانی ہوگی جو کہ پورے قوم کے ساتھ کہیں بھی کوئی ظلم ہوتا ہو تو اس تنظیم نے پوچھنا ہوگا کہ آخر کیوں ہمارے عوام کا سرومال محفوظ نہیں، ان کا خون اتنا سستا کیوں ہے کہ کوئی بھی بہا کر چلاجاتا ہے۔ ہمارے بچوں، نوجوانوں کی شہادتیں ہوئیں ان کا خون ناحق بہایا گیا۔ لوگوں نے بہت آسان کام سمجھ رکھا ہے لیکن پشتون بڑے حساب کتاب رکھنے والے لوگ ہیں پشتون پتھر بھی حساب سے پھینکتے ہیں، گالی بھی حساب سے دیتے ہیں اور گالی دینے یا پتھر پھینکے سے پہلے سو مرتبہ سوچتے ہیں کہ اس پتھر پھینکنے کے بعد پھر میرے ساتھ کیا ہوگا۔ گالی دینے سے پہلے اس کے انجام کا سوچتے ہیں لوگوں نے جس طرح سے پشتونوں کو سمجھاہے یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ اج بھی پشتونوں کی ثقافت،دود ودستور میں ایسی کئی خوبیاں موجود ہیں جو آس پاس کے دیگر تمام اقوام سمیت پوری دنیاکے انسانوں میں موجود نہیں۔ ہمارے آباؤ واجداد نے ہماری تربیت ایسی کی ہے کہ یہاں خان، سردار، نواب، مزدور، غریب سب ایک ہی دسترخوان پر بیٹھے ہیں جو کہ دیگر اقوام میں نہیں۔ ہمیں ایسی پارٹی بنانی ہوگی کہ پورے پشتون قوم کی مشکلات کے حل کیلئے ہو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارٹی کارکن اور عہدیدار احتیاط سے کام لیں اور اپنی تقاریر میں کسی کے خلاف بھی ایسے الفاظ استعمال نہیں کرے جو کل ہمارے لیئے طعنہ بنے یا ہم خود اس بات سے بُرے لگیں۔ تنقید بالکل ہونی چاہیے لیکن اس کا اپنا سیاسی تنقیدی انداز ہونا چاہیے۔ پشتونخوا وطن پوری دنیا میں واحد وطن ہے جہاں دنیا کے کسی بھی فرد کیلئے رات گزارنا اور کھانا ملنا مفت ہے، باقی پوری دنیا میں اس کیلئے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج کے اس اجتماع میں بیٹھے ہوئے ہمارے بزرگ ہمارے جرنیل ہمارے جج ہمارے امام اور ساتھی ہیں، پارٹی نے ہمت کی تو پشتونوں کے آپس کی رنجشیں، بدی ہم خود ہی حل کرسکتے ہیں اس کیلئے کسی عدالت، وکیل کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ ہم نے ایک عادت اپنانی ہے کہ وہ بات جو ہم دوسروں سے اپنے لیئے سننا برداشت نہیں کرسکتے وہ دوسروں کو نہیں کہنی تو ہمارے سارے مسئلے حل ہونگے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم پشتون بحیثیت قوم آدم علیہ اسلام اور بی بی حوا انا کے اولاد ہیں انسانوں سے قطعاً اس بنیاد پر نفرت نہیں کرتے کہ ان کی نسل، قوم، رنگ، زبان، مذہب یا عقیدہ کیا ہے اور نہ ہی ہم کسی سے اس بنیاد پر اپنے فاصلے ناپتے ہیں بلکہ ہم پشتون دنیا میں ایک قوم ہیں اور اپنی ایک زبان، تاریخ، جغرافیہ اور اپنا الگ ثقافت رکھتے ہیں ہمیں پشتون قوم کیلئے بھی یہی حقوق چاہیے جو دنیا کے دوسری اقوام کو حاصل ہیں۔ دنیا کے مورخ لکھتے ہیں کہ جب عیسیٰ علیہ اسلام پیدا بھی نہیں ہوئے تھے تو یہاں آمو دریا سے لیکراباسین تک پشتون آباد رہے ہیں۔ قوم ہم نے نہیں بنائی یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے الگ الگ زبانیں اور قومیں بنائی گئیں ہیں ہم دنیا کے دیگر اقوام کے ساتھ احترام، برابری، انصاف کی بنیاد پر رہنا چاہتے ہیں اور اپنی سرزمین کے پیدا کردہ قدرتی وسائل پر اپنا اور اپنے بچوں کا حق مانگتے ہیں۔ ہمارے نوجوان پوری دنیا میں کہیں بھی ہوں وہ پوری پشتون قوم کے سفیر ہیں ان کا ہر اچھا، بُراعمل پورے پشتون قوم کیلئے نیک نامی اور بدنامی کا سبب بن سکتا ہے۔ ایمانداری، تجارت کی شرط ہے اور قرآن کریم کا حکم ہے کہ آپ عدل کریں تاکہ یہ آپ کو تقویٰ کے قریب لے جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون تاجروں نے دنیا کے تاجروں کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ کاروبار کیا تو وہ ان پر اعتماد کرینگے اور اعتماد بھروسہ ہی کاروبار کی شرط ہے۔ہمیں ایک دوسرے کو اپنے معاملات میں حق کی گواہی نہیں چھپانی، ملامت اپنا ہی کیوں نہ ہو ہمیں ان سے کہنا چاہیے کہ آپ ملامت ہیں۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی سے کچھ لوگ اس لیئے خائف ہیں کہ یہ پشتونوں کے مختلف قبیلوں کو کیوں ایک زنجیر، ایک لڑی، ایک تنظیم میں پرورہے ہیں بلکہ انہیں تو تقسیم در تقسیم اور آپس کی بدیوں، رنجشوں میں جھکڑے رہنا چاہیے۔ پشتونخوامیپ کیوں اسے متحد ومتفق کررہی ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کا گناہ صرف یہ ہے باقی ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا اور یہ گناہ ہم اس وقت تک کرتے رہینگے جب تک پارٹی کے آخری کارکن کی ایک سانس بھی باقی ہو ہم اس کام سے دستبردار نہیں ہونگے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ الیکشن کا دن ہمارے لیئے طبل جنگ بجنے کی مانند ہے، ہمیں طبل کے بجتے ہی اپنی صفیں برابر کرنی چاہیے۔ جن لوگوں نے پیسے اُٹھا کر لوگوں کے ضمیروں کے خریدنے کی کوشش کی ہے ان سے پیسے لیکر الیکشن میں ووٹ پشتونخوامیپ کو دیکر بعد میں انہیں بُلائیں کہ کیونکر ہمیں حیوان سمجھ کر ہماری قیمت مقرر کی تھی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اپنے عوام سے پیسوں کے عیوض، جھوٹے وعدوں کے عیوض نہیں بلکہ ننگ افغانی پر ووٹ چاہتے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ اور آپ کے ساتھ یہ وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کے حقوق پر کبھی کسی سے بھی سودا بازی نہیں کرینگے۔ غلطیاں تو ہوتی رہینگی لیکن آپ لوگوں کی جانب سے بچ کی آواز ضرور ہونی چاہیے اور یہ آواز ہم نے ایک دوسرے پر ضرورکرنی ہوگی ہم غلطی ہر تھے تو آپ بچ کہے اور آپ تھے تو ہم کہینگے۔ کوئٹہ کی سیاسی واک واختیار مردم شماری اور حلقہ بندیاں ان کے ہاتھ میں ہیں جن کی حکومتیں بنتی ہیں۔ دوسرے کی ایک انچ زمین پر قبضہ کرنا، ظلم اور اپنی زمین چھوڑنا بے غیرتی ہے ہمیں دونوں حالتوں سے خود کو بچانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کچلاغ تحصیل خان شہید علاقائی یونٹ کلی لنڈی میں حاجی حبیب اللہ سلیمانخیل کی رہائش گاہ پر انتخابی مہم کے سلسلے میں اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے حلقہ پی بی 38کے نامزد امیدوار ملک یاسین خان بازئی،پارٹی کے صوبائی آفس سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، ضلع سینئر معاونین سعیدخان کاکڑ، نصیر احمد کاکڑ، تحصیل سیکرٹری ملک نادر کاکڑنے بھی خطاب کیا۔ جبکہ علاقائی سیکرٹری شہاب الدین بابڑ نے سٹیج کے فرائض سرانجام دیئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے