پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے شخص، صرف پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان اور ووٹ کے تقدس کو ٹھیس پہنچائی بلکہ ملک میں آئینی بحران پیدا کیا، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ 2018کے انتخابات میں حلقہ 265 پرجعلی راستے سے پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے شخص نے نہ صرف پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان اور ووٹ کے تقدس کو ٹھیس پہنچائی بلکہ ملک میں آئینی بحران پیدا کیا، یہ بات انہوں نے منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی نااہلی کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہونے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ 2018ء میں سیاسی کارکنوں کا مینڈیٹ چوری کیا گیا جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ، اس شہر اور حلقے کے ووٹروں کے پانچ سال ضائع ہوئے، مینڈیٹ کی چوری کے خلاف میں اور میرے ساتھی عدالت گئے اور عدالت نے فیصلہ سنایا کہ قاسم سوری کو جعلی طریقے سے سلیکٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں ٹربیونل نے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا جس کو سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کے ذریعے روکا گیا، انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اس لیے کیس کا پیچھا نہیں چھوڑا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک عوامی نوعیت اور عام شہریوں کے مفاد کا مسئلہ ہے اس لیے میں اور میرے دوست اور لیگل ٹیم یہ سمجھتی ہے کہ اس مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جعلی طریقے سے منتخب ہونے والے شخص نے حکم امتناعی کے دوران مراعات حاصل کیں، ملک کے وسائل کو لوٹا آج دوران سماعت میرے سینئر کونسل نے چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا کی ہے کہ دوران حکم امتناعی قاسم سوری کی جانب سے حاصل کی گئی تمام مراعات واپس لیکر خزانہ میں جمع کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جعلی راستے سے پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے شخص نے نہ صرف پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان اور ووٹ کے تقدس کو ٹھیس پہنچائی بلکہ ملک میں آئینی بحران پیدا کیا، اس موقع پر سینئر قانون دان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پرسابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی کامیابی کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا اور الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ مذکورہ حلقہ پر انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور ٹربیونل نے این اے 265 پر دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف قاسم سوری نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور اپنا پورا دورانیہ بطور ڈپٹی اسپیکر گزارا اور اس دوران انہوں نے مراعات بھی لیں، دوران سماعت ہم نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ مراعات واپس لی جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے