پاکستان کے خلاف کسی نے بھی جارحیت کی تو پاکستان اس کو بھی اسی طرح سبق سیکھائے گا جیسے ایران کو سکھایا ہے،محمد عبدالقادر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ عین اس وقت جب ایران اقتصادی پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے اور دنیا کے طاقتور ممالک کے ساتھ اسکے سیاسی اور سفارتی تعلقات متوازن نہیں اس نے ہر طرف محاذ کھول لئے ہیں فلسطین اسرائیل تنازعے میں بھی کہا جاتا ہے کہ ایران حماس کے اسرائیل پر حملوں کے پیچھے تھا حزب اللہ کے ساتھ بھی اس کا گٹھ جوڑ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں یمنی حوثیوں کو بھی ایران کی پشت پناہی حاصل ہے شام اور عراق میں بھی پچھلے دنوں وہ مزائل داغ چکا ہے اور اب اس پاکستان پر میزائل حملے کے انتہا کردی۔ یہ بات انہوں نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت پر جب ایران کو ہر طرف سے ہر طرح کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے اسکی طرف سے چہارسو جارحیت نے نہ صرف اسکی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے بلکہ اسکے بہی خواہوں میں کمی بھی کر دی ہے. ایران کے پاکستان پر حملے کی ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے دی. یہ بات اور بھی افسوسناک ہے. پاکستان پر حملے کے بعد مصالحانہ اور معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے ایران کا کہنا کہ اس نے پاکستان پر حملہ کر کے درست قدم اٹھایا ہے اور اگر مناسب ہوگا تو دوبارہ حملہ کرنے میں تعامل سے کام نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جارحیت اور اس پر مستزاد دوبارہ حملے کی دھمکی نے پاکستان کو اپنا ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور کر دیا پاکستان اپنی حدود میں ہونے والی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے اور کسی جانب سے بھی پاکستان پر حملہ ہوا تو پاکستان حملہ آور ملک کو چھٹی کا دودھ یاد کروا دے گا ایر ان کی پاکستان کے خلاف جارحیت پر امریکہ اور اسرائیل بغلیں بجانے لگے ہیں. مغرب اور اسرائیل امریکہ گٹھ جوڑ اس بات پر خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں کہ ایران اسرائیل پر حملہ آور ہونے کی بجائے پاکستان پر حملہ آور ہو چکا ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ ایران حملے کی دھمکیاں امریکہ اور اسرائیل کو دیا کرتا تھا لیکن اس نے حملہ پاکستان کے خلاف کر دیا اسے انتہائی افسوسناک اور نادانشمندانہ فیصلہ کہا جا سکتا ہے. اگر ایران کے پاس دہشتگردوں کے بارے میں کوئی معلومات تھیں تو اسے پاکستان سے ان معلومات کا تبادلہ کرنا چاہئے تھا ایران کو جب پاکستان نے دندان شکن جواب دیا تو اسے خیال آیا کہ اس نے پاکستان پر حملہ کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے پاکستان کے جواب کے بعد ایران کو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہوا اور اسکی سوچ میں تبدیلی پیدا ہوئی افغانستان،ایران اور بھارت کی جانب سے پاکستان کو جارحیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن اگر افغانستان اور بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تو پاکستان اس کو بھی اسی طرح سبق سیکھا? گا جیسے اس نے ایران کو سکھایا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے