قومی سلامتی کمیٹی اجلاس،ملکی خودمختاری کا تحفظ اور انٹیلی جنس آپریشن جاری رکھنے پراتفاق

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) پاک ایران کشیدگی کے حوالے سے ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا جبکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 2 گھنٹے 15 منٹ طویل اجلاس ہوا، جس میں تمام سروسز چیفس، وفاقی وزرا نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک کی موجودہ سلامتی کی صورت حال اور پاک ایران کشیدگی کے تناظر میں غور کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایرانی جارحیت کے جواب میں مؤثر کارروائی پر شرکا نے مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا اور کمیٹی نے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرنے کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ ’پاکستان کا ایران کو جواب مؤثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا،پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہم تمام ہمسائیوں کے ساتھ امن کیساتھ رہنا چاہتے ہیں‘۔

اجلاس میں دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ نگران وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ اور اعلی عسکری حکام نے پاک ایران سرحدی صورتحال پر شرکا کو مفصل بریفنگ بھی دی۔قومی سلامتی کمیٹی نے آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق سفارشات وفاقی کابینہ کو بھیجیں جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا۔

اس سے قبل پاک ایران کشیدگی کے باعث نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ڈیووس کا دورہ مختصر کرکے وطن پہنچے۔واضح رہے کہ پاکستان نے ایران میزائل حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ جس کے بعد ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ۔

ترجمان کے مطابق انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن مرگ بر سرمچار کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔پاکستان نے جوابی کارروائی میں کسی شہری یا ایرانی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔ پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی ایران کے ساتھ شیئرکیے۔دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔ آج صبح دہشت گردوں کے خلاف کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے