پشتون بحیثیت قوم اپنی سرزمین پر حق ملکیت اور حق حاکمیت چاہتے ہیں، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون بحیثیت قوم اپنی سرزمین پر حق ملکیت اور حق حاکمیت چاہتے ہیں۔ پشتو زبان ہماری مادری زبان ہے جس کوقومی زبان کادرجہ دیکر اسے سرکاری تعلیمی، دفتری، عدالتی زبان قرار دینا چاہیے۔پشتون آبادی کی بنیاد پر فوج سمیت ہر ادارے اور حق حکمرانی میں اپناحصہ چا ہتے ہیں۔ پشتونخوا وطن کے عوام اپنے مشکلات کے حل کیلئے ”درخت“ پر مہر لگاکر اپنی قومی ذمہ داری نبھائیں۔کوئٹہ پشتونخوا وطن کے پشتونوں کا اہم سیاسی سنگر بن چکا ہے جس کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ایسی تنظیم بنانی ہوگی جو قوم کی رہبری بھی کرے اور انہیں صحیح راستہ بھی دکھائے اور اپنے عوام کو مسائل ومشکلات سے نجات دلائیں۔ پشتون دشمن قوتیں قبیلویت کو غلط انداز میں پیش کرکے اسے پشتونوں کی تقسیم کا ذریعہ بنانے کی کوششوں میں مگن ہیں۔پشتونخوامیپ کے کارکنوں کو صحیح اور غلط کی پہچان ہر صورت کرنی ہوگی۔ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کا ساتھ دینا ہوگا۔ قوم انسانی ٹولے کا وہ مجمع ہے جو ایک زبان، ثقافت، تاریخ اور جغرافیہ رکھتے ہوں۔ پشتون اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہیں اور اس پر اپنا صوبہ چاہتے ہیں، دیگر اقوام کی طرح پشتونوں کو بھی اپنا صوبہ اپنا گورنر، اپنا وزیر اعلیٰ بنانے کا حق حاصل ہے۔ پشتونخواوطن میں آباد تمام اقوام وعوام، اقلتیں جن کا گھر اور قبر (کور وگور) یہاں ہیں ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا ہمارے بچوں کا حق ان کے وسائل پر ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اپنے ایسے عوام کی قدر کرتے ہیں جو اپنے حق کیلئے اپنے مطالبات کیلئے آواز بلند کرتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں اور پھر انکے مطالبات کو تسلیم کیا جاتا ہے لیکن یہاں تین مہینے سے چمن میں پرلت جاری ہے اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جارہا۔ ریاست ماں جیسے ہوتی ہے اپنے بچوں کو بُلا کر ان کے گلے شکوے دور کیئے جائیں اور ان کے مطالبات کو تسلیم کیئے جائے۔ انتخابات میں عوام کے ضمیروں کا سودا کرنیوالے عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں انہیں مسترد کرتے ہوئے ووٹ کا فیصلہ عوام اپنے ضمیر کے مطابق کرے۔ پشتونخوامیپ پشتون قوم اور اپنے وطن کے عوام کیلئے ماں کے آغوش کی مانند ہے،درخت لگانا انسانی زندگی کیلئے فائدہ مند ہے ہر شہری اپنے گھر کے سامنے درخت لگائیں۔ان خیالات کا اظہار این اے 263کوئٹہ IIاور این اے 266چمن قلعہ عبداللہ سے پارٹی کے نامزد امیدوار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے ضلع کوئٹہ میں تحصیل سٹی میں پشتون مینہ اور خان شہید علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام حاجی انار گلی میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے صوبائی صدر پی بی41پر پارٹی کے نامزد امیدوار عبدالقہار خان ودان، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، شکور افغان، حاجی صالح خلجی، حاجی سلام خلجی نے بھی خطاب کیا۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتون آباد صحراء تھی یہاں پہاڑی تک لوگ خس وشاک جمع کرنے آتے تھے کوئی آبادی نہیں تھی جب خان شہید کو سیاست میں لوگوں نے تنہا چھوڑاتو انہوں نے اپنے چند گم نام سپاہیوں عبدالرحمن لالا، غلام سرور یاسین زئی، طالب محمد جان عشیزئی، ملیزئی قبیلے کے افراد، جلات خان علیزئی، ملوک، آغا محمد، غلام محمد اور چند مخصوص ساتھی پشتون آباد کے اس چوک پر جمع ہوجاتے اور جلسہ منعقد کرتے۔ ایک سال کے اندر ان کے جلسے اور نعرے لوگوں پر اتنے بوجھ بنے کہ خان شہید کے شہادت کا منصوبہ بناکر اس خام خیالی میں رہے کہ یہ چند افراد پہاڑی لوگ ہیں، خان شہید کی شہادت کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوجائیگا لیکن خدا کو کچھ اور منظور تھا آج پشتون آباد پورے پشتونخوا وطن کے تھکے ہوئے پشتونوں کا مسکن ہے، یہ زمین 10پیسے فی فٹ جبکہ ولی میدانی کے علاقے میں زمین آٹھ آنے فی فٹ میں ملتا تھا آج پندرہ ہزار فی فٹ ہے۔ پشتون آباد اور کوئٹہ پشتونخوا وطن کے پشتونوں کا اہم سیاسی سنگر بن چکا ہے جس کو مزید مضبوط کرنا ہوگا اور پشتونوں کے مختلف قبیلوں کے نوجوانوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ یہاں اتنی مضبوط پارٹی اور تنظیم کی بنیادیں رکھیں گے جو قوم کی رہبری بھی کرے انہیں صحیح راستہ بھی دکھائے۔ یہاں آپس کی رنجشوں اور مشکلات کا حل بھی نکالے اور اپنے بچوں کو نئے زمانے سے آشنا بھی کرائے۔ اگرکوئٹہ میں ہم نے پارٹی کی جڑوں کو مضبوط بنا کر اس کی بنیاد یں رکھیں تو پورے وطن میں پارٹی مضبوط ہوگی۔ دنیا اب ایک گاؤں میں تبدیل ہوچکی ہے اور اس دنیا میں پشتون آٹھ کروڑ کے لگ بگ آبادی رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہترین قدرتی نعمتوں اور وسائل سے بھرپور وطن دیا ہے پشتون قوم بہادر، شجاع، مہمان نواز اور بہت ریچ کلچر کی

حامل قوم ہے۔ یہاں پشتون دشمن قوتیں قبیلویت کو غلط انداز میں پیش کرکے اسے پشتونوں کی تقسیم کا ذریعہ بنانے کی کوششوں میں مگن ہیں۔ یہاں اگر کوئی کہتا ہے کہ میں سلیمانخیل ہوں، کوئی گناہ نہیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ میں کسی سلیمانخیل کے ہر ناروا اور غلط کام کرنے کا دفاع کرونگا، اگر ہم یہ وعدہ کریں کہ اگر میرا والد ہی کسی کے ساتھ معاملے میں ملامت ٹہرا تو میں انہیں اپنے گھر میں ضرور یہ کہوں گا کہ بابا آپ ملامت ہیں۔ اگر ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی غلطی کو تسلیم کیا تو ہم بہت سارے مشکلات اور دشمنیوں سے نجات پاسکیں گے۔ بہترین زندگی گزارنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ جس بات پر آپ کو غصہ آتا ہو جس بات کا آپ بُرا مناتے ہو وہ بات دوسروں سے نہیں کہنی چاہیے۔ یہ پشتونخوامیپ کے کارکنوں کا وطیرہ ہونا چاہیے ہم کسی کے ساتھ بُرائی نہیں کرنا چاہتے نہ بلوچ، سندھی، پنجابی اور کسی سے بھی نہیں۔ ہم مسلمان ہیں اور ایک قوم سے تعلق رکھتے ہیں، قوم انسانی ٹولے کا وہ مجمع ہے جو ایک زبان، ثقافت، تاریخ اور جغرافیہ رکھتے ہوں۔ ہم جس سرزمین پر آباد ہیں ہمیں اس پر اپنی حکمرانی بنانے کا حق حاصل ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پشتونوں کا اپنا صوبہ ہو اور اس صوبے کا گورنر، وزیر اعلیٰ پشتون ہوں۔ ہمارے وطن میں وہ اقلیتیں جن کی زبانیں الگ ہیں وہ پشتونخوا وطن کے باسی ہیں اور ان کا گھر اور قبر پشتونخوا وطن میں ہے ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا یہاں کے بچوں کا ہے چاہے اس کا کسی بھی رنگ،نسل، مذہب سے تعلق ہی کیوں نہ ہو۔ ہمارے ساتھ گلگت بلتستان، چترال، کیلاش، ہندکو اور ہزارہ اور کئی دیگر زبانوں کی اقلیتیں آباد ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم یہاں کی حکمرانی میں اپنا حصہ چاہتے ہیں،پاکستان ایک ملک ہے اس پر لوگ حاکم ہیں ہمیں بحیثیت ایک قوم اپنی سرزمین پر حق ملکیت اور حق حاکمیت چاہیے ہیں۔ پنجابی قوم کا اپنا الگ صوبہ اپنا گورنر، وزیر اعلیٰ ہے، اسی طرح سندھی اور بلوچ کا بھی ہے لہذٰا پشتونوں کو بھی اس ملک میں اپنا الگ صوبہ بنانے کا حق حاصل ہے۔ پشتو زبان ہماری مادری زبان ہے جس کوقومی زبان کادرجہ دیکر اسے سرکاری تعلیمی، دفتری، عدالتی زبان قرار دینا چاہیے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے رہائشی کی حیثیت سے اس ملک کے فوج میں اپنی آبادی کی بنیاد پر سپاہی، کیپٹن، میجر، بریگیڈیئراور جرنیل تک کے عہدوں میں اپنا حصہ چاہیے۔ ہمیں اپنی آبادی کی بنیاد پر حکمرانی میں حصہ چاہیے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی زندہ باد، مردہ باد صرف اس لیئے نہیں کرتی کہ وہ اپنی نالی، سڑک، ٹرانسفارمر اور گیس کیلئے نعرے لگائے ہمیں حق حکمرانی میں اپنا حصہ چاہیے۔ پشتونخوامیپ کے کارکن کے ذمے اس قوم کی رہبری ہے وہ اپنے قوم سے سیکھتی ہے ان کے مشران کے ساتھ بیٹھ کر اپنے مشکلات کا حل نکالتی ہے، دنیا نے یہ کام کیا ہے ہم بھی کرسکتے ہیں، پشتونخوامیپ پشتون قوم اور اپنے وطن کے عوام کیلئے ماں کے آغوش کی مانند ہے۔ ہر تھکے ہوئے پشتون کو اس آغوش میں سکون اور آرام ملنی چاہیے۔ ہم انشاء اللہ ایک ایسی پارٹی بنائیں گے کہ ہمیں کسی کی بھی ضرورت پڑے بغیر اپنے پشتونوں کے آپس کے معاملات کو حل کرنے کی ہمت ہوگی۔ نہ ہمیں وکیل، عدالت، جج اور نہ ہی تھانوں کی ضرورت ہوگی بلکہ پارٹی ہی پشتونوں کی تمام رنجشوں کا خاتمہ کریگی۔ یہاں جو لوگ کچھ آسودہ حال ہوچکے ہیں انہیں اپنے بچوں اور بچیوں کو تعلیم ہر حال میں دلوانا چاہیے اور غریب لوگوں کی مددکرنی چاہیے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے پشین میں بھی کہا تھا اور یہاں بھی کہتا ہوں کہ کم از کم ایک شخص نے دو درخت لگانے ہونگے، ایک لاکھ گھر اگر دو دو درخت لگالیں تو یہ دو لاکھ درخت بن جائیں گے اور دو لاکھ درخت لگیں تو یہ کوئٹہ شہر جنگل نظر آئے گا اور یہ انسانی زندگی کیلئے فائدہ مند ہے ہمیں جو چیز اپنے لیئے پسند ہے وہ اپنے دوسری بھائی کیلئے پسند کرنا چاہیے۔ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں میں مظلوم کا ساتھ دینا ہوگا۔ ہمیں اپنے عادات واطوار ایسے بنانے ہونگے کہ اگر کوئی بھی تجاوز کرنا چاہیں تو ان کا ہاتھ پکڑنا ہوگا۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے تمام کارکنوں کو حق کا سپاہی ہونا چاہیے ہم اس وقت تک اچھے مسلمان ہو ہی نہیں سکتے جب تک جو کچھ اپنے لیئے پسند کرتے ہو ں وہی دوسرے کیلئے پسند نہ کرے۔ اس طرح سے ہمارا ایمان کامل ہوسکتا ہے۔پشتونخوا کے کارکنوں کو ہمیشہ خیر کے لوگ ہونے چاہیے۔ پشتونخوامیپ کا کارکن جہاں بھی ہوں حق کا ساتھ دینا ہوگا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ”اور اگر مومنوں میں کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرادو۔ اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنیوالے سے لڑو یہاں تک کہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے، پس جب وہ رجوع لائے تو وہ دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرادو اور انصاف سے کام لو، کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنیوالوں کو پسند کرتا ہے“۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ الیکشن کے دن ہیں کچھ لوگوں نے پیسے اٹھارکھے ہیں لوگوں کی ضمیریں خریدنے کی کوشش کررہیے ہیں بیشک ان سے پیسے لے لیں ووٹ

اپنے ضمیر کے مطابق کاسٹ کریں اور الیکشن کے بعد انہیں بُلا کر کہہ دیں کہ کیونکر آپ نے ہمیں بھیڑ بکریاں سمجھ کر ہماری ضمیریں خریدنے کی کوشش کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مملکت اپنے عوام کی ماں جیسی ہوتی ہے وہ اپنے بچوں کے ساتھ ظلم نہیں کرتی ہمارے لوگ چمن میں تین مہینے سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن مملکت کو کچھ فرق ہی نہیں پڑرہا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فرانس، بلجیم اور یورپ کے ملکوں میں صرف 5روپے گیس مہنگا ہوجاتا ہے تو لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل پڑتے ہیں احتجاج ہوتی ہے، گرفتاریاں ہوتی ہیں لیکن آخر کار سرکار فیصلہ دیتی ہے کہ اپنے بچے ہیں اپنی عوام ہے ان کی بات مان لیتے ہیں اور انکے مطالبات مان لیتے ہیں انہیں افتخار بھی ہوتی ہے کہ ہمارے وطنوں میں ہزاروں لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو ناجائز بات کو نہیں مانتے، انہیں حوصلہ دیتے ہیں، اچھا تو یہ ہوتا کہ حکومت چمن دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو بلاتی اور کہہ دیتی کہ چار مہینے کیلئے جو آپ لوگ کہتے ہیں ہم مان لیتے ہیں جس طرح چل رہا تھا وہی چلنے دیں جب نئی حکومت بنے گی تب وہ خود یکھ لے گی کہ کیا نظام بناتی ہے سب کیلئے بہتر ہوتا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا وطن کے عوام اپنے مشکلات کے حل کیلئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نامزد امیدواروں کو کامیاب کرے اور پارٹی کے انتخابی نشان ”درخت“ پر مہر لگاکر اپنی قومی ذمہ داری نبھائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے