مسقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے، ماہرین پیدا کرنے کے حوالے سے یونیورسٹیز کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں، گورنر بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں بحران کے خاتمے اور معاشی بحالی کیلئے بلیو اکانومی سے بھرپور استفادہ کرنے اور خاص طور سے سات سو کلومیٹر سے زائد طویل ساحلی پٹی پر موجود قدرتی اور آبی وسائل سے فائدہ اٹھاتے جانا ضروری ہے اس سلسلے میں گوادر اور تربت میں موجود پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں معلومات کے حصول اور، جدید علم پر مبنی ریسرچ اور دانشمندانہ منصوبہ بندی کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے اور بالخصوص گوادر کے ترقیاتی عمل سے عنقریب اس کے ایک نمایاں تجارتی مرکز میں تبدیل ہو جانے کے روشن امکانات موجود ہیں. ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے میں تجارتی ترقی کے منافع بخش مواقع اور روشن امکانات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے تاکہ انٹرنیشنل کمیونٹی صوبے میں موجود بہترین مواقع اور امکانات کے باعث یہاں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہو سکیں. انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے قومی سطح پر ایک گرینڈ سیمنار کا اہتمام کیا جائے جس میں معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کے حوالے متعلقہ ماہرین کی مدد و رہنمائی ضروری ہے. یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ پاک بحریہ کے ماہرین اور حکام پہلے ہی اس سلسلے میں اہم خدمات انجام دیتے آرہے ہیں لہٰذا ان کے علم، مشاہدہ اور تجربہ سے حکومت کو استفادہ کرنا چاہیے. گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہمارے ساحلی علاقوں میں اتنی وافر مقدار میں سمندری خوراک دستیاب ہے جسے ایکسپورٹ کر کے ہم پورے جاپان کی سمندری خوراک کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں. علاوہ ازیں شپ بریکنگ کی صعنت کو فروغ دیکر ہم پورے خطے کے ممالک کو اس شعبے میں سہولیات فراہم کر سکتے ہیں. گورنر بلوچستان نے کہا کہ مسقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے، ماہرین پیدا کرنے کے حوالے سے یونیورسٹیز کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں جس کیلئے یونیورسٹیز کو روایتی تعلیمی طریقوں کے علاوہ جدید تیکنیک اختیار کرنی پڑی گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے