ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے 21پولنگ اسٹیشنز کو کئی کلو میٹر دور منتقل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، نوابزادہ شاہ زین بگٹی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں پری پول دھاندلی کا عمل شروع کرتے ہوئے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے 21پولنگ اسٹیشنز کو کئی کلو میٹر دور منتقل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، آر او سابق وفاقی وزیر سرفراز بگٹی کو الیکشن میں جتوانے کے لئے کام کر رہے ہیں، سیکورٹی کا بہانہ بنا کر 35ہزار سے زائد ووٹرز کوحق رائے دہی سے دور رکھا جارہا ہے، الیکشن کمیشن، چیف سیکرٹری سمیت متعلقہ حکام کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔یہ بات انہوں نے پیر کو بگٹی ہاؤس کوئٹہ میں اپنے وکیل راجیش ناتھ کوہلی سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے آر او نے سیکورٹی کو جواز بنا کر 21پولنگ اسٹیشنز کو 30کلو میٹر سے زائد فاصلے پر دور منتقل کرنے کا آغاز کردیا ہے جبکہ محفوظ ترین ایف سی سکول کے دو پولنگ اسٹیشن بھی منتقل کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے انتخابات میں فائدہ سرفراز بگٹی کو پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ 8چیک پوسٹوں سے گز ر کر جانے کے لئے 35ہزار ووٹروں کو ایک دن سے زائد وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ سرفرا ز بگٹی کچھ روز قبل ہی وفاقی وزیر کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں انہوں نے ریٹرننگ آفیسر کو منیج کیا ہے انہی علاقوں میں 2013،2018 اور 2019میں انتخابات میں پولنگ ہوئی ہے لیکن اب جب مخالف امیدوارکو معلوم ہوچکا ہے کہ عوام کی رائے نواب اکبر بگٹی اور ہمارے ساتھ ہے تو وہ انتظامیہ کو استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات صاف اور شفاف کروائے جائیں اگر سلیکشن کرنی ہے توہمیں اور امیدواروں کو بتا دیا جائے تاکہ عوام اور ہم گھروں سے ہی نہ نکلیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کو متنازعہ بنایا جارہا ہے عوام کو انکی مرضٰی کے مطابق ووٹ کرنے دیا جائے ہمارے خلاف ہر دفعہ نئے نئے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں 2018میں بھی قومی اسمبلی کی نشست کا تنیجہ تین دن تک روکا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے الیکشن کمیشن،چیف سیکرٹری سمیت متعلقہ حکام کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے امید ہے الیکشن کمیشن کاروائی کریگا۔ اس موقع پر وکیل راجیش ناتھ کوہلی نے کہا کہ جن علاقوں میں پولنگ اسٹیشن منتقل کئے گئے ہیں وہاں خونریزی ہونے کا خدشہ ہے اور یہ علاقے ایک مخصوص گروہ کے زیر اثر ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے حالات خراب کر کے نئی خون ریزی کی جانب لیکر جانے سے گریز کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے