حکومت بلوچستان صوبے میں سیکورٹی کی مد میں سالانہ 55ارب روپے خرچ کررہی ہے،جان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگران صوبائی وزیراطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان صوبے میں سیکورٹی کی مد میں سالانہ 55ارب روپے خرچ کررہی ہے،چاغی اور چمن سے پانچ جنوری سے افغانستان جانے اور آنے والے افرا د پرپاسپورت کی شرط لاگو ہوچکی ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے اگربلوچستان کے نوجوانوں کو مواقع فراہم نہیں کئے تو حکومت بلوچستان متبادل سوچے گی۔ یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کی نگران صوبائی کابینہ نے پی بی سی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کرکٹ کے میدان میں نوجوانوں کوسامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے پشاور زلمئی اور لاہورقلندر نے اپنے نوجوانوں کو مواقع دیئے،کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے اگربلوچستان کے نوجوانوں کو مواقع فراہم نہیں کئے تو حکومت بلوچستان متبادل سوچے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان لاہور میں واقع اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن پی سی بی بلوچستان کے نوجوانوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت یوتھ کو مواقع دینے کے لیے کوشاں ہے تمام شعبوں میں نوجوانوں کو آگے لانا چاہتے ہیں سابق کرکٹر احمد شہزاد کی جانب سے کوئٹہ میں کرکٹ اکیڈمی کے قیام سے نوجوانوں کو تربیت کے مواقع ملیں گے۔ایک سوال کے جواب میں جان اچکزئی نے کہا کہ چاغی اور چمن پاک افغان بارڈر سے آنے اور جانے والوں کیلئے پانچ جنوری سے پاسپورت کی شرط لاگو ہوچکی ہے اب کوئی بھی شخص بغیر پاسپورٹ ویزے کی افغانستان جا اور پاکستان نہیں آسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام اباد پریس کلب کے سامنے دھرنا دینے والی ماہ رنگ بلوچ دہشگردی کرنے والوں کو سپورٹ کررہی ہے،دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین بھی احتجاج پر بیٹھ گئے ہیں شہدا کے خاندانوں سے اظہاریکجہتی ہرشہری کا فرض ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان صوبے میں سیکورٹی کی مد میں سالانہ 55ارب روپے خرچ کرتی ہے،نگران کابینہ نے عوامی مفاد میں ملازمت کیلئے عمر کی حد 43سال کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامع بلوچستان کے نئے وی سی کو تعینات کیا جارہا ہے جامعات کو پانچ ارب کا کا پیکج دینے پر غور ہورہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ میں الیکشن میں تاخیر سے متعلق قرار داد ممبران کا حق تھاوہ ایوان میں قرارداد لائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے