بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تربت میں ریلی واحتجاجی مظاہرہ

تربت(ڈیلی گرین گوادر)لاپتہ بلوچوں کی عدم بازیابی اورمبینہ بلوچ نسل کشی کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تربت میں شہید بالاچ بلوچ چوک آبسر سے احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی میں خواتین،بچے سمیت سینکڑوں افراد شریک تھے آبسر سے ریلی شروع ہوکر شہید فدا چوک پرآکر مظاہرہ کیاگیا۔ مظاہرہ سے سیاسی رہنما عصاظفر،حق دو تحریک کے رہنماصادق فتح، اورلاپتہ افراد کے فیملی ممبران رضوانہ بلوچ،گل پری ودیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین،انسانی حقوق کی سنگین پامالی اورملکی آئین وقانون کو پاؤں تلے روندنے کے مترادف ہے،بلوچستان سمیت ملک کے بلوچ علاقوں سے کچھ بلوچ مہینوں سے کچھ سالوں سے لاپتہ ہیں،اپنے اپنے شہروں سے احتجاج سے لیکر کوئٹہ،کراچی تا اسلام آباد میں احتجاج کیا گیا۔اب پھر تربت سے لانگ مارچ کرکے کوئٹہ پھر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے تین ہفتوں سے دھرنادیا جارہاہے کہ لاپتہ افرادکو عدالت میں پیش کریں یا سپریم کورٹ میں آکر بتائیں لاپتہ افراد ان کے پاس ہیں،زندہ ہیں یا دوران تشدد مرگئے ہیں۔اگر مرگئے ہیں تو انکی قبردکھائیں تاکہ ہم مطمئن رہیں کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔مقررین نے کہاکہ شرم کا مقام ہے کہ سرکار اپنے پالے ہوئے غنڈوں کوانصاف دلانے کے بجائے احتجاج پر بیٹھاکر ڈرامہ کرتی ہے اسلئے بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت بلوچ قوم بلوچستا ن کے ان حالات کے پیش نظر مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمیٹی بلوچستان کا دورہ کرکے صورتحال کاجائزہ لے کہ ان قتل وغارت گیری کے کہانیوں کا ذمہ دار کون ہے اوروجوہات کیاہیں؟۔کون انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہےمظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹردین حمدبلوچ،ذاکرمجید،زاہد،رفیق اومان،فتح معیار،شبیر بلوچ،ساکم بلوچ،عابد بلوچ،جان محمد جان سمیت تمام ہزاروں لاپتہ افراد کورہا یا منظرعام پر لاکر عدالتوں میں پیش کیاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے