عوام کے ووٹ کا احترام نہیں کیا جائے گا تو محرومیاں بڑھیں گی،نوابزادہ لشکری رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ این اے 263 سے امیدوار نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ عوام کے ووٹ کا احترام نہیں کیا جائے گا تو محرومیاں بڑھیں گی، احتساب اور انتخاب کا وقت آنے والا ہے عوام ان لوگوں کا احتساب کریں جو پیسے کی طاقت پر انتخابات میں حصہ لیتے اور عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال کرتے ہیں،پارلیمنٹ میں حقیقی سیاسی جدوجہد کرنے والے منتخب ہوں گے تو ان کی بنائی گئی پالیسیاں عوامی مفاد کے لئے ہوں گی،بلوچستان کے عوام اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے ووٹ کی طاقت سے ایسی بااختیار اور باوقار پارلیمنٹ کا انتخاب عمل میں لائیں جہاں ان کے مسائل حل ہوں۔یہ بات انہوں نے اتوار کو رئیسانی روڈ پر بلوچستان گرینڈ الائنس کے حلقہ این ائے 263 اور پی بی 43 کے مرکزی انتخابی دفتر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کہی، تقریب سے سابق وفاقی وزیر و حلقہ این ائے 264 سے الائنس کے امیدوار ہمایوں عزیز کرد، پی بی 43 سے امیدوار اسماعیل گجر اور حاجی اسحٰق لہڑی نے بھی خطاب کیا۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ8 فروری کو عوام کے ووٹ کے فیصلے کے اثرات ا?ئندہ 5 سال تک ملک پر اثر انداز ہونگے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ووٹ کے تقدس کو پامال ہونے سے بچائیں،ووٹ کا تقدس کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کا ہے ووٹ کے استعمال کی اہمیت کو سمجھنا سب کا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام ا?باد میں بیٹھی ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے لاپتہ بھائیوں اور بیٹوں کی بازیابی کیلئے بیٹھے ہیں، وہ مایوس ہوکر سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئی ہیں اگر ملک میں درست پالیسی اور متعلقہ ادارے فعال ہوتے تو لاپتہ افراد کے لواحقین کو سڑکوں پر احتجاج کرنے کی ضرورت نہ ہوتی لیکن ا?ج پارلیمنٹ صرف نالی ساز ادارہ بن چکا ہے، صوبے کے 22 سینیٹرز ہیں ان میں سے کسی ایک نے بھی ان احتجاج کرنے والوں کے سر پر دست شفقت رکھنے کی جرات تک نہیں کی، وہ ایسا کر بھی نہیں سکتے کیونکہ وہ عوامی نمائندے نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 80 فیصد سے زائد لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، یہاں سونے کے ذخائر اور قدرتی وسائل موجود ہیں مگر بلوچستان کے لوگ بھیک مانگنے پر مجبور ہیں دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کو دیکھا جائے تو انہوں نے اپنے قدرتی وسائل کو صحیح معنوں میں استعمال کرکے ترقی کی ہے، کوئٹہ شہر کو غیر حقیقی لوگوں نے مکمل طرح سے برباد کرکے رکھ دیا،ہم نے پالیسی ساز اداروں کے لئے ایسے لوگوں کا انتخاب کرنا ہے جو عوام کے تمام مسائل حل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب بھی سیاسی عمل کو بہترین عمل سمجھتے ہیں عوام کے ووٹ سے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، نظام بنانے والے ادارے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اگر بہترین منتخب لوگ جائیں گے تو وہ بہترین پالیسیاں بنائیں گے جبکہ نالیاں اور سڑکیں بنانے والے سیاسی کارکن نہیں بلکہ صرف الیکشن میں اپنا کاروبار چمکانے کے لئے ا?تے ہیں۔عوام باشعور اور بااختیار ہیں جب تک عوام اپنی اہمیت نہیں سمجھیں گے تب تک طرح پسماندگی کی زندگی گزارتے رہیں گے لہذا عوام کو اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔