چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی وکیل لطیف کھوسہ کے نام کے ساتھ سردار لکھنے پر برہم
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ کے نام کے ساتھ سردار کا لفظ لکھنے پر برہمی کا اظہار کیا۔سپریم کورٹ میں عام انتخابات کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آگئے جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نےکہا کہ شعیب شاہین کہاں ہیں؟ شعیب شاہین، آپ روسٹرم پر آجائیں، یہ آپ کی درخواست تھی۔شعیب شاہین نےکہا کہ لطیف کھوسہ سینیئر وکیل ہیں، میں نے ان سے دلائل کی درخواست کی ہے، میں لطیف کھوسہ کے ساتھ کھڑا ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے لطیف کھوسہ کے نام کے ساتھ سردار لکھنے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ یہ سردار، نواب اور پیر جیسے الفاظ اب لکھنا بند کردیں، 1976 کے بعد سے سرداری نظام ختم ہوچکا ہے، یا تو پاکستان کا آئین چلائیں یا پھر سرداری نظام، آئین پاکستان کے ساتھ اب مذاق کرنا بند کردیں۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ میرے شناختی کارڈ پر سردار لکھا ہے اس لیے عدالت میں بھی سردار لکھا گیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سردار اور نوابوں کو چھوڑ دیں، اب غلامی سے نکل آئیں، سردار لکھ کر اپنا رتبہ بڑا کرنےکی کوشش نہ کیا کریں۔